کوئی نہیں آنے والا
کالم نگار:روبینہ شاہین
پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اس مقام و مرتبہ وہ
نہیں ہے جو باقی اسلامی ممالک ہے اس کے بولنے سے فرق پڑتا ہےجبھی تو بولے پہ پابندی لگا دی گئ ہے
ایسا کیوں ؟یہ ہماری سرشت میں تھا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے احتجاج حکومتیں کرتی تھیں پارٹیاں کرتیں تھیں اب ایسا کیا ہوا ہے؟
فلسطین کے حق میں احتجاج کو کیوں روکا جا رہا ہے پس پردہ اسرائیل کو تسلیم کیا جا چکا ہے اگر یہ سچ ہے تو بہت ہی بھیانک سچ ہے
حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے،عوام کبھی بھی اس بات کو تسلیم نہیں کرے گی ہم بطور مسلمان جس نظریے کے پیروکار ہیں اس میں اسرائیل نامنظور لکھ دیا گیا ہے۔ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے پھر یہ کس کا ایجنڈا ہے جو مفاد پرستوں کو اپنے پیچھے لگا رکھا ہے
دشمن کبھی ہمارے احجاج سے گھبراتاتھا اس کی نیندیں اڑ جایا کرتیں تھیں مگر اب اسے پتہ ہے کوئی نہیں آنے والا کر لو جو کرنا ؎
مگر ہم اس نبی کے امتی یں جو 313 پہ نہیں اللہ پہ یقین رکھ کر میدان جنگ میں اترا کرتے تھے۔ہم صلاح الدین ایوبی کے پیروکار ہیں جو سترہ ناکام حملوں کے بعد بھی پیچھے نہیں ہٹا تھا پھر اس مالک الملک اللہ نے تین سو تیرہ کے ہاتھوں لشکر مروائے ،صلاح الدین ایوبی کامران و کامیاب ٹھہرا،ہم اس وقت کے منتظر ہیں اور ہمیں یقین ہے اتنا ہی جتنا اپنے ہونے پر کہ یہودیوں کو آج جو پناہ دے رہے ہیں کل ان کو پتھر بھی پناہ نہیں دے پائیں گے ۔انشاء اللہ