101

میں صحابی بننا چاہتا ہوں*

تحریر شئیر کریں

*میں صحابی بننا چاہتا ہوں*

ٹیچر نے پہلی کلاس کے بچوں سے پوچھا
سب بڑے ہو کر وہ کیا بننا چاہیں گے ؟

کسی نے کہا پائلٹ ، کسی نے کہا ڈاکٹر اور کسی نے کہا انجینئر، اُن سب کے جوابات کچھ اِسی طرح کے تھے۔ اُن میں صرف ایک بچہ نے کچھ عجیب بات کہی ، اس کی بات سن کر سب بچے ہنس پڑے ۔

اس نے کہا : “میں صحابی بننا چاہتا ہوں ۔

استاد کو طالب علم کی اس بات پر بڑا تعجب ہوا۔”
استاد نے کہا : صحابی بننا کیوں چاہتے ہو ؟

طالب علم نے جواب دیا : ” أمی روزانہ سونے سے پہلے کسی نہ کسی صحابی کا قصہ ضرور سناتی ہیں ، وہ کہتی ہیں صحابی اللہ تعالی سے محبت کرتا ہے ، اِسی لئے میں اُنہی جیسا بننا چاہتا ہوں ۔”

استاد خاموش ہوگیا ۔ ۔ ۔
اِس جواب پر وہ اپنے آنسو روکنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔ وہ جان گیا تھا کہ اسے بچے کی تربیت کے پیچھے ایک عظیم ماں ہے، اسی وجہ سے اِس کا نشانہ اتنا بلند ہو گیا ہے ۔
————————

ڈرائینگ ٹیچر کہتی ہیں : “ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں نے پرائمری گریڈ کی ایک کلاس کے بچوں سے کہا کہ وہ موسم بہار کے منظر کی ڈرائینگ بنائیں ۔
ایک چھوٹی سی بچی اپنی ڈرائینگ لے کر آئی ، اس نے قرآن مجید کا اسکیچ بنایا ہوا تھا ۔۔۔ اس کی اس ڈرائینگ پر مجھے بڑا تعجب ہوا۔

میں نے کہا : موسم بہار کی ڈرائینگ بناؤ ، قرآن مجید کی نہیں ۔
سمجھیں؟ ؟!
اس بچی کا معصوم سا جواب میرے منہ پر ایک طمانچہ کی طرح پڑا ۔۔۔اس نے کہا : قرآن مجید میرے دل کی ربیع (بہار) ہے میری أمی نے تو مجھے یہی بتایا تھا۔ ۔ ۔
کیسی عمدہ تعلیم تھی وہ ؟

اللہ کی بے نیام ، ننگی تلوار “سيف الله” خالد بن الوليد جب قرآن مجید ہاتھ میں لیتے تو روتے ہوئے کہتے تھے . . .
( جہاد نے ہمیں تجھ سے غافل کردیا ہے ، اے قرآن ! )
کیا ہی خوب عذر تھا!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں