خواب میں ملاقات: قائداعظم اور علامہ اقبال کی پاکستان کے موجودہ حالات پر گفتگو 71

خواب میں ملاقات

تحریر شئیر کریں

خواب میں ملاقات: قائداعظم اور علامہ اقبال کی پاکستان کے موجودہ حالات پر گفتگو

کامران بہت محنتہ نوجوان تھا جس نے ایم ایسی سی میں ٹاپ کیا مگر جاب تھی کہ مل ہی نہیں رہی تھی ہر طرف اقربا پروری اور سفارش کی باتیں ہوتیں ایسے میں کامران بہت پریشان رہنے لگا تھا
ایک رات، کامران کو ایک عجیب و غریب خواب آیا۔ اس نے دیکھا کہ وہ ایک خوبصورت باغ میں ہے، جہاں پھول کھلے ہوئے ہیں اور پرندے چہچہا رہے ہیں۔ وہاں دو عظیم شخصیات، قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال، آپس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ کامران حیران ہو کر ان کی گفتگو سننے لگا۔

قائداعظم: السلام علیکم، علامہ صاحب۔ آج کے پاکستان کے حالات دیکھ کر دل بہت افسردہ ہے۔ یہ وہ پاکستان نہیں جس کا خواب ہم نے دیکھا تھا۔”

علامہ اقبال: “وعلیکم السلام، قائد۔ واقعی، پاکستان کے موجودہ حالات دیکھ کر دل کو بہت دکھتا ہے۔ ہماری قوم کس طرف چل نکلی ہے اس نے تعلیم، انصاف اور اتحاد کے اصولوں کو بھلا دیا ہے۔”

قائداعظم: “بلکل ٹھیک فرمایا، علامہ صاحب۔ سیاستدان ذاتی مفادات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، اور عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ فرقہ واریت اور مذہبی انتہا پسندی نے معاشرتی تانے بانے کو ادھیڑکر رکھ دیا ہے۔”

علامہ اقبال: “قائد، ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل کو صحیح تربیت مل سکے۔ ہمیں ایسی تعلیم دینی ہوگی جو قوم کو متحد کرسکے اور انہیں اپنے حقوق و فرائض کا شعور دے۔”

قائداعظم: “بالکل، اور ہمیں انصاف کا نظام بھی بہتر کرنا ہوگا تاکہ ہر شہری کو انصاف مل سکے اور کرپشن کا خاتمہ ہو سکے۔ عدلیہ کو آزاد اور مضبوط بنانا ہوگا۔”

علامہ اقبال: “قائد، معیشت کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہمیں اپنی صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے تاکہ وہ ملکی ترقی میں حصہ لے سکیں۔”

قائداعظم: “ہمیں بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرنا ہوگا اور خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔ زراعت اور دیگر وسائل کا صحیح استعمال کرکے ملکی پیداوار بڑھانا ہوگی۔”

علامہ اقبال: “اور سب سے بڑھ کر، ہمیں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ فرقہ واریت اور لسانی تفریق کو ختم کرکے ہمیں ایک مضبوط قوم بننا ہوگا۔”

قائداعظم: “ہاں، ہمیں اپنی قوم کو ایک بار پھر اس بات کا احساس دلانا ہوگا کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور ہمیں مل کر ہی اس ملک کو بہتر بنانا ہے۔”

علامہ اقبال: “قائد، میں پُرامید ہوں کہ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں اور اپنی قوم کو صحیح سمت میں رہنمائی دیں، تو پاکستان دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔”

قائداعظم: “ان شاء اللہ، علامہ صاحب۔ ہمیں اپنے لوگوں کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ ہم سب مل کر ایک روشن مستقبل بنا سکتے ہیں۔”

علامہ اقبال: “بیشک، قائد۔ ہمیں امید اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ پاکستان زندہ باد!”

قائداعظم: “پاکستان پائندہ باد!”

کامران یہ خواب دیکھ کر جاگ جاتا ہے اور اسے احساس ہوتا ہے کہ اس نے ایک اہم سبق سیکھا ہے۔ وہ عزم کرتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی بہتری کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق کام کرے گا اور ان عظیم رہنماؤں کے خواب کو حقیقت بنانے میں حصہ لے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں