عید پہ سایہ بنیں
سلیم نوری
*عید کے دن اپنے غریب ہمسایہ کے لئے سایہ بنیں
عید کے دن خوشی کے موقعے پر سب کو خوشی میں شامل کریں۔ **عید پہ سایہ بنیں** علی العموم تمام بالخصوص ان افراد کو ضرور جن کے آنگن میں غریبی کا شجر لگ چکا ہے، جن کے انگ انگ سے غربت ٹپک رہی ہے، جن کے چہروں سے ہی اُفتادگی کے آثار دکھائی دیتے ہیں، ان میں بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو دوسروں کو محسوس بھی نہیں ہونے دیتے کہ وہ غریب ہیں لیکن در حقیقت وہ غریب ہی ہوتے ہیں، اُن کے بچے دو وقت کی روٹی کے خاطر عہد طفولیت میں ہی بڑی بڑی ہوٹلوں میں چائے کی پیالیاں دھوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
کس کو شوق ہے صاحب! کہ کوئی اپنے ننھے مُنے معصوموں کو کسی ظالم و جابر مالک کے حوالے کرے اور اُن کے پھندے میں پھنسائے! یہ سب بے بسی و مجبوریاں ہی اس مقام پر لا کھڑا کرتی ہیں، اس قسم کے غریب گھرانے ہوتے ہیں جن کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ **عید پہ سایہ بنیں** کہ کہیں ایسا نہ ہو ہم عید کے دن غریب گھر کے سامنے لذیذ و اعلی قسم کے طعام بنا کر پھر چائے کی چُسکیاں لیتے ہوئے ان کو یکسر بھول جائیں اور وہ مفلس بچے اس منظر کو اپنے آنکھ کے بجائے دل سے دیکھ رہے ہوں، کہیں ایسا نہ ہو ہم بیش قیمتی خوب صورت لباس تن کر اِدھر اُدھر ٹہل رہے ہوں اور غریب بچے دائیں بائیں پھٹے اور بوسیدہ لباس میں کھڑے ہمارے خوب صورت لباس کو ٹکٹکی لگا کر دیکھ رہے ہوں، کہیں ایسا نہ ہو ہم اپنی وافر دولت سے دو تین ہزار کے جوتے خرید کر سب کو دکھا رہے ہوں اور غریب بچے گِھسی پٹی چپل پہن کر آپ کے جوتوں کو ہی شوق بھری تڑپتی ہوئی نگاہ سے دیکھتے جارہے ہوں۔
یاد رکھیں کسی غریب بچے، بچی، یا بیوہ کے آنسوؤں کا سبب آپ کے اعلی ترین لباس اور عمدہ قسم کے طعام اور اعلی خواہشات نہ بنیں۔ **عید پہ سایہ بنیں** اور دوسروں کے لئے خوشی کا باعث بنیں۔
===========۔
—