کراچی میں پہلا ہیومن ملک بینک: ایک انقلابی اقدام اور اس کے شرعی پہلو
کراچی میں حال ہی میں پہلا ہیومن ملک بینک قائم کیا گیا ہے، جو پاکستان میں ایک جدید اور ضروری اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس بینک کا مقصد ان بچوں کو انسانی دودھ فراہم کرنا ہے جن کی مائیں مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں دودھ پلانے سے قاصر ہیں۔ یہ قدم بچوں کی صحت و نشوونما کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ انسانی دودھ میں موجود غذائیت اور اجزاء بچے کی بہترین نشونما کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
ہیومن ملک بینک کا مقصد اور فائدے
ہیومن ملک بینک کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مختلف ماؤں سے دودھ جمع کیا جائے، اسے محفوظ طریقے سے سٹور کیا جائے اور پھر ان بچوں کو فراہم کیا جائے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔ اس اقدام کے کئی فائدے ہیں، مثلاً:
1. غذائیت کی فراہمی: انسانی دودھ بچے کی صحت کے لیے بہترین ہوتا ہے اور اس میں موجود اجزاء بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔
2. صحت مند نشونما: انسانی دودھ بچے کی جسمانی اور ذہنی نشونما کے لیے نہایت اہم ہے۔
3. ماں کے دودھ کا متبادل: ایسی مائیں جو اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں، ان کے بچوں کے لیے ایک بہترین متبادل فراہم ہوتا ہے۔
مفتی تقی عثمانی کا فتویٰ اور شرعی پہلو
کراچی میں ہیومن ملک بینک کے قیام پر مفتی تقی عثمانی نے اس کے خلاف فتویٰ دیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ اس قسم کے بینک اسلامی شریعت کے مطابق ناجائز ہیں۔ اس کے چند بنیادی نکات درج ذیل ہیں:
1. رضاعی رشتہ: اسلامی شریعت میں دودھ پلانے سے رضاعی رشتہ قائم ہوتا ہے، جو کہ شادی بیاہ کے مسائل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر بچے مختلف ماؤں کا دودھ پئیں تو ان کے درمیان رضاعی رشتہ قائم ہو سکتا ہے، جس سے بعد میں شادی کے معاملات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
2. نسب کا اختلاط:مختلف ماؤں کا دودھ بچوں کو پلانے سے ان کے نسب میں اختلاط ہو سکتا ہے، جو کہ اسلامی قوانین کے تحت ناجائز ہے۔
3. شرعی ضوابط: دودھ پلانے کے عمل کو اسلامی شریعت کے مطابق مخصوص ضوابط کے تحت انجام دیا جانا چاہئے، اور ہیومن ملک بینک ان ضوابط کو پورا نہیں کرتا۔
مسئلے کا حل
مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی ماں کو اپنے بچے کو دودھ پلانے میں دشواری ہو تو قریبی رشتہ داروں یا جان پہچان والی خواتین سے مدد لی جا سکتی ہے، تاکہ رضاعی رشتے کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
کراچی میں پہلا ہیومن ملک بینک قائم ہونا ایک جدید اور انقلابی قدم ہے، جو بچوں کی صحت و نشونما کے لیے نہایت اہم ہے۔ تاہم، اس اقدام پر مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء کے شرعی اعتراضات کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے بہتر ہے کہ اسلامی اصولوں کے مطابق کوئی درمیانی راستہ نکالا جائے، تاکہ بچوں کی صحت کے ساتھ ساتھ شرعی ضوابط کا بھی خیال رکھا جا سکے۔
ہیومن ملک بینک کا مقصد اور فائدے