97

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت

تحریر شئیر کریں

حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کی شہادت کا واقعہ:

پس منظر

حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ)، جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے قریبی ساتھی اور بنو امیہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کے انتقال کے بعد تیسرے خلیفہ منتخب ہوئے۔ آپ کی خلافت 644 سے 656 عیسوی تک رہی۔ آپ کی خلافت میں اسلامی سلطنت نے بہت پھلی پھولی اوروسعت پائی اور آپ نے قرآن کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کرنے کا عظیم کارنامہ بھی سر انجام دیا۔اسی وجہ سے آپ کو جامع القرآن بھی کہا جاتا ہے۔

بدامنی کے اسباب

حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کی خلافت کے دوران کئی چیلنجز سامنے آئے:
1. حکمرانی اور انتظامیہ: رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر فائز کرنے کی وجہ سے اقربا پروری کے الزامات لگے۔
2. معاشی مسائل: مختلف گروہوں کے درمیان معاشی عدم مساوات اور ناراضگی بڑھی۔
3. قبائلی تنازعات: سلطنت کے اندر مختلف قبائل کے درمیان اندرونی جھگڑوں نے بدامنی میں اضافہ کیا۔الغرض حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا دور خلافت مشکلات اور سازشوں سے بھر پور رہا۔

حضرت عثمان کے گھر کا محاصرہ

656 عیسوی میں بدامنی بغاوت کی صورت اختیار کر گئی۔ مصر، کوفہ، اور بصرہ سے باغی مدینہ پہنچے اور حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ جب انہوں نے انکار کیا تو باغیوں نے ان کے گھر کا محاصرہ کر لیا اور پانی اور رسد کاٹ دی۔

ثالثی کی کوششیں

حضرت علی (رضی اللہ عنہ) جیسے ساتھیوں نے امن پسندانہ طریقے سے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن یہ کوششیں ناکام رہیں۔ حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) اپنے فرائض پر قائم رہے اور خلافت سے دستبردار ہونے سے انکار کیا۔

شہادت

17 جون 656 عیسوی (18 ذو الحجہ، 35 ہجری) کو باغیوں نے حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کے گھر میں داخل ہو کر ان کو شہید کر دیا۔ آپ قرآن کی تلاوت کر رہے تھے جب آپ پر حملہ ہوا۔ آپ کی زوجہ نائلہ نے آپ کو بچانے کی کوشش کی لیکن وہ بھی زخمی ہو گئیں۔آپ کوکی دن تک پیاسا رکھا گیا ۔آپ کی شہادت کا واقعہ ایک دلخراش واقعہ ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اتنے امن پسند اور صلح جو تھے کہ حرمت والے شہر میں جوابی کاروائی تک نا کی اور اس فانی دنیا سے جنت کے اعلی درجوں تک رسائی کے لیے چل دیے۔

بعد کے حالات

حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کی شہادت کے بعد کئی اہم واقعات رونما ہوئے:
1. خانۂ جنگی: یہ واقعہ پہلی خانۂ جنگی (فتنہ) کا باعث بنا۔
2. جانشینی: حضرت علی (رضی اللہ عنہ) اگلے خلیفہ منتخب ہوئے لیکن ان کی خلافت بھی تنازعات اور اختلافات کا شکار رہی۔
3. فرقہ وارانہ تقسیم: حضرت عثمان کی شہادت کے واقعات نے اسلام کے سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان گہری دراڑیں ڈال دیں۔

حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ) کی خدمات اور ان کی قربانی اسلامی تاریخ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ان کی قرآن کو جمع کرنے کی کوششیں اور اسلامی سلطنت کی توسیع میں ان کا کردار آج بھی مسلم دنیا میں احترام کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے۔

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ اسلامی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جس سے ہمیشہ خون رستا رہے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت” ایک تبصرہ

تبصرے بند ہیں