مصری ایٹمی سائنس دان سمیرا موسی
سمیرا موسیٰ نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز مقامی سکول سے کیا اور ابتدائی تعلیم میں ہی اپنی غیر معمولی ذہانت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے 1935 میں قاہرہ یونیورسٹی سے فزکس میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور اپنی کلاس میں اول آئیں۔ اس کے بعد انہیں اسی یونیورسٹی میں ٹیچنگ اسسٹنٹ کی پوزیشن مل گئی۔
سمیرا موسیٰ کا سب سے اہم کارنامہ ان کا ایٹمی توانائی کو عام لوگوں کی فلاح کے لئے استعمال کرنے کی کوشش تھی۔ ان کا ماننا تھا کہ ایٹمی توانائی کو صرف جنگی مقاصد کے لئے استعمال کرنا انسانیت کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے ایٹمی توانائی کو طبی میدان میں استعمال کرنے پر بہت زور دیا۔
1948 میں سمیرا موسیٰ نے امریکہ میں کیلی فورنیا یونیورسٹی کے مدعو کرنے پر ایک تحقیقی مشن میں حصہ لیا۔ وہاں انہوں نے ایٹمی تابکاری کے انسانی صحت پر اثرات کے بارے میں تحقیق کی اور کئی اہم مقالے شائع کیے۔
سمیرا موسیٰ کی موت ایک پراسرار کار حادثے میں ہوئی۔ وہ امریکہ میں تھیں جب انہیں ایک جعلی دعوت نامہ کے ذریعے ایک خطرناک مقام پر بلایا گیا۔ راستے میں ان کی کار حادثے کا شکار ہو گئی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ حادثہ دراصل موسا کی کاروائی تھی تاکہ ان کی تحقیق کو روکا جا سکے۔
سمیرا موسیٰ کی یاد میں مصر میں کئی تعلیمی اور تحقیقی ادارے قائم کیے گئے ہیں اور ان کے نام سے کئی سکالرشپس بھی دی جاتی ہیں۔ ان کی زندگی اور کام کو آج بھی سراہا جاتا ہے اور وہ خواتین سائنسدانوں کے لئے ایک مثال کے طور پر یاد کی جاتی ہیں۔
مصری ایٹمی سائنس دان سمیرا موسی