فاطمہ نے غربت کو شکست کیسے دی؟ 84

فاطمہ نے غربت کو شکست کیسے دی؟

تحریر شئیر کریں

فاطمہ نے غربت کو شکست کیسے دی؟

قلم کتاب: السلام علیکم فاطمہ! سب سے پہلے، ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے ہمارے لئے وقت نکالا۔ آپ کی کہانی سے ہم سب بہت متاثر ہوئے ہیں اور آج ہم آپ کی جدوجہد اور کامیابی کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں۔

فاطمہ: وعلیکم السلام، شکریہ! مجھے بھی خوشی ہے کہ میں اپنی کہانی آپ سب کے ساتھ شیئر کررہی ہوں۔

قلم کتاب: فاطمہ، آپ نے اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں کن مشکلات کا سامنا کیا؟
فاطمہ: جی، میرے والدین کی مالی حالت بہت کمزور تھی۔ میری ماں گھروں میں کام کرتی تھی اور میرے والد رکشہ چلاتے تھے۔ ہمارے گھر کے خرچے بڑی مشکل سے پورے ہوتے تھے، اور کبھی کبھی ایسا وقت بھی آتا کہ گھر میں کھانے کو کچھ نا ہوتا تھا۔

قلم کتاب: آپ کو پڑھنے کا بہت شوق تھا، پھر بھی آپ کو کن رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا؟
فاطمہ: جی، مجھے بچپن سے ہی پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن ہمارے پاس کتابیں خریدنے کے پیسے نہیں ہوتے تھے اور اسکول کی فیس بھی ایک بڑا مسئلہ تھا۔ میرے والدین نے بڑی محنت سے مجھے میٹرک تک پڑھایا۔

قلم کتاب: آپ نے میٹرک کے بعد کیا کیا؟
فاطمہ: میٹرک کے بعد میں نے سلائی کا ہنر سیکھا تاکہ میں کچھ کما سکوں اور اپنی فیملی کی مدد کر سکوں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں نے درس نظامی کے کورس میں داخلہ لیا تاکہ دین کی بھی تعلیم حاصل کر سکوں۔

قلم کتاب: آپ نے کس طرح سے سلائی کے ہنر کو اپنی مالی مدد کے لئے استعمال کیا؟
فاطمہ: جب میں نے سلائی کا ہنر سیکھ لیا تو میں نے گھر میں ہی کپڑوں کی سلائی شروع کر دی۔ الحمدللہ، اس سے مجھے کچھ آمدنی ہونے لگی اور میں اپنی فیملی کی مالی مدد کرنے کے قابل ہو گئی۔میں نے صرف سلائی ہی نہیں پیکو اوور لاک بھی سیکھی ہے تاکہ خواتین بازار جانے کی بجائے گھر آکر یہ کام کروا سکیں

قلم کتاب: دین کی تعلیم حاصل کرنا آپ کے لئے کیوں ضروری تھا؟
فاطمہ: دین کی تعلیم حاصل کرنا میرے لئے بہت ضروری تھا کیونکہ یہ مجھے نہ صرف دنیاوی مشکلات سے لڑنے کا حوصلہ دیتا ہے بلکہ میری روحانی تربیت بھی کرتا ہے۔ اس سے مجھے اللہ پر بھروسہ اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا جذبہ ملا۔

قلم کتاب: آپ کی روشن آنکھیں آپ کے عزم کا پتہ دیتی ہیں۔ آپ مستقبل میں کیا کرنا چاہتی ہیں؟
فاطمہ: میں چاہتی ہوں کہ میں اپنی تعلیم کو مزید آگے بڑھاؤں اور ساتھ ساتھ اپنے ہنر کو بھی بہتر بناؤں تاکہ میں اپنی فیملی اور کمیونٹی کے لئے مزید بہتر مواقع فراہم کر سکوں۔ میں چاہتی ہوں کہ دوسرے بچوں کو بھی تعلیم کے مواقع ملیں اور وہ بھی اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں۔

قلم کتاب: آپ گوجرانوالہ میں کرائے کے گھر میں رہتی ہیں، آپ کے مستقبل کے عزائم کیا ہیں؟ آپ دس سال بعد خود کو کہاں دیکھتی ہیں؟
فاطمہ: میں دس سال بعد خود کو ایک کامیاب بوتیک اونر کے طور پر دیکھتی ہوں جس کے آوٹ لیٹس پورے پاکستان میں ہوں گے۔ میں چاہتی ہوں کہ میری محنت اور عزم کی وجہ سے میرے خاندان کی حالت بہتر ہو اور میں دوسروں کے لئے بھی روزگار کے مواقع پیدا کر سکوں۔

قلم کتاب: آپ نے اپنی فیملی کی مدد کرنے کے لئے کون کون سی قربانیاں دیں؟
فاطمہ: میں نے اپنی تعلیم کے دوران کئی بار اپنی ذاتی خواہشات کو قربان کیا۔ دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کی بجائے، میں نے اپنا وقت سلائی اور درس نظامی کی تعلیم میں صرف کیا۔ اس کے علاوہ، میں نے اپنی عمر کے دیگر بچوں کی طرح آزادانہ زندگی گزارنے کی بجائے، فیملی کی ذمہ داریوں کو اہمیت دی۔میری ماں جب بھی مجھے سوٹ وغیرہ بنانے کا کہتی ہے تو میرا دل چاہتا ہے کہ میں کہ میں کم سے کم سوٹ بناوں تاکہ پیسہ کسی اچھے مقصد کے لئے استعمال کر سکوں،

قلم کتاب: آپ کی فیملی نے آپ کی محنت کو کیسے سراہا؟
فاطمہ: میرے والدین میری محنت اور کامیابی پر بہت خوش ہیں۔ وہ ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور میری کامیابی کو اپنی دعاوں کا نتیجہ مانتے ہیں۔ میری ماں خاص طور پر بہت فخر محسوس کرتی ہیں کیونکہ انہوں نے بھی بڑی محنت کی ہے۔

قلم کتاب: آپ اپنی کمیونٹی کے لئے کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
فاطمہ: میں چاہتی ہوں کہ میری کمیونٹی کے لوگ ہمت نہ ہاریں اور محنت کو اپنا شعار بنائیں۔ مشکلات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن عزم اور محنت سے ہم ان پر قابو پا سکتے ہیں۔ تعلیم اور ہنر حاصل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں۔

قلم کتاب: فاطمہ، آپ کی کہانی بہت متاثر کن ہے۔ آپ نے مشکلات کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اپنی محنت اور عزم سے کامیابی حاصل کی۔ اللہ آپ کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔ آپ کی کہانی بہت سے لوگوں کے لئے ایک مثال ہے۔

فاطمہ: شکریہ! مجھے خوشی ہے کہ میں اپنی کہانی آپ کے ساتھ شیئر کر سکی۔ اللہ آپ کو بھی جزائے خیر دے۔

فاطمہ نے غربت کو شکست کیسے دی؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں