لانزاروٹ کے انگور کے باغات:
عزم و حوصلے کی داستان
ا گر آپ ک
و عزم و حوصلے کی حقیقی مثال دیکھنی ہو تو بحر اوقیانوس کے جزیرے لانزاروٹ کے کسانوں کی کہانی ضرور پڑھیں۔ یہ جزیرہ، جو مراکش سے صرف سو کلومیٹر دور ہے اور فرانس کے زیر انتظام ہے، قدرت کی سختیوں اور انسان کی ہمت کی ایک زندہ مثال ہے۔
لانزاروٹ کے کسانوں نے اپنی دانشمندی اور محنت سے ناممکن کو ممکن بنایا۔ اٹھارویں صدی میں جب یہاں آتش فشاں پھٹا، تو انگور کے سارے باغات لاوے تلے دب گئے۔ یہ باغات صدیوں سے سپین اور یورپ کے لئے شراب کشید کرتے آئے تھے، لیکن آتش فشاں نے زمین کو زراعت کے لئے ناکارہ بنا دیا۔
لیکن ان کسانوں نے ہمت نہ ہاری۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے زمین کھود کر بڑے بڑے گڑھے بنائے، جو تیس چالیس فٹ چوڑے اور پندرہ بیس فٹ گہرے تھے۔ ان گڑھوں کی بدولت پودے تیز ہواؤں سے محفوظ رہے اور رات کے شبنمی قطرے پودوں کی پانی کی ضرورت پوری کرنے لگے۔ اس طرح کسانوں نے اپنی محنت اور عزم سے نامساعد حالات کو اپنے حق میں بدل دیا۔
یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ مشکلات کا سامنا کر کے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اگر ہم پاکستان، بالخصوص گلگت بلتستان کے کسان، بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنی زمینوں پر محنت کریں اور جدید زراعتی طریقے اپنائیں، تو ہم اپنی زراعت کو ایک نئی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔
پاکستان اس وقت شدید گرمی کی زد میں ہے۔ ہمیں اسی عزم اور حوصلے سے لاکھوں کی تعداد میں درخت لگانا ہوں گے تاکہ ہم اپنی زمین کو محفوظ اور سرسبز بنا سکیں۔