88

مون سون کی پہلی بارش

تحریر شئیر کریں

مون سون کی پہلی بارش تھی، جب آسمان ستاروں سے روشن تھا۔ شدید گرمی کے بعد، ہوا اٹھکیلیاں کرتی اور فضا میں خوشبوئیں گھل رہی تھیں۔

شہر کے ایک متوسط علاقے میں ایک گھر کی چھت پر ایک بچوں کا گروپ بیٹھا تھا جو اپنے ننھے منے خوابوں پہ بات کر رہے تھے ان میں مینا، جواد، اور عادل شامل تھے۔ ہر ایک کا خواب انوکھا اور زندگی سے بھر پور تھا۔

مینا کا خواب تھا کہ وہ بڑی سی لائبریری بنائے گی جس میں دنیا جہاں کی کتابیں یوں گیں ، جواد کا خواب ایک مضبوط اسلامی ریاست کا قیام تھا ، اور عادل کا خواب تھا کہ وہ اپنے شہر میں پودے لگائے گا اتنے پودے کہ ساری گرمی ہوا ہو جائے گی۔

اسی دوران دوبارہ بادلوں نے انگڑائی لی اور ٹھنڈی بوندوں کی بارش شروع ہو گئی۔

“دیکھو، مون سون کی بارش ہو رہی ہے!” مینا نے کہا اور آسمان کی طرف اشارہ کیا۔

جواد نے مسکرا کے کہا، “ہاں، یہ بارش ہمارے خوابوں کی طرح ہے، خوشبو سے بھری ہوئی اور امید کااستعارہ۔”

عادل نے ہتھیلیاں ھیلائیں، تو چند بوندیں اس کی ہتھیلی کو بھگو گئں عادل نے غور سے ان بوندوں کو دیکھا جو اتنے بڑے سورج کی گرمی کو بھگانے کے لیے سرگرم عمل تھیں”ہمیں بھی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے اپنے ارادے کو مضبوطی سے باندھناہوگا۔امید کے دھاگے میں پرونا ہوگا۔۔۔۔ میں سوچ رہا ہوں کہ ہم سب اپنے اپنے گھرو ں کے ارد گرد درخت لگائیں۔”اس کی آنکھیں پرعزم تھیں مینا نے سوالیہ نظروں سے عادل کو دیکھا اور بولی بھائی میری لائبریری عادل نے اثبات میں سرہلایا اور کہا سب ممکن ہے بس چھوٹے چھوٹے قدموں سے قدم آگے بڑھاتے جاو منزل ضرور ملے گی ان شاء اللہ

“اور ہم سب مل کر اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں!” مینا نے ایک جذب سے کہا۔اور خوشی سے بارش میں بھیگنے لگے۔
مون سون کی پہلی بارش

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں