87

فاطمہ کونٹینٹ رائٹر انٹرویو

تحریر شئیر کریں

آپ نے آن لائن تدریس کا آغاز کیسے کیا؟

فاطمہ: جب مجھے کوئی ملازمت نہ ملی تو میں نے آن لائن تدریس شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ میرے والدین کی مالی حالت بہت خراب تھی، اس لیے مجھے کوئی نہ کوئی کام ضرور کرنا تھا۔ میں نے مختلف ویب سائٹس پر اپنا پروفائل بنایا اور طلباء کو پڑھانا شروع کیا۔

قلم کتاب: آن لائن تدریس سے آپ کو کتنی آمدنی حاصل ہوتی تھی؟

فاطمہ:** افسوس کی بات یہ ہے کہ آن لائن تدریس کی مانگ کے باوجود لوگ بہت کم پیسے دیتے تھے۔ میرا گزارہ مشکل سے ہوتا تھا، اور میں مطمئن نہیں تھی۔

قلم کتاب: آپ نے فری لانسنگ، بلاگنگ اور SEO سیکھنے کا فیصلہ کب اور کیسے کیا؟

فاطمہ: جب مجھے آن لائن تدریس میں خاطر خواہ کامیابی نہ ملی تو میں نے سوچا کہ مجھے کچھ اور سیکھنا چاہیے۔ میں نے فری لانسنگ، بلاگنگ اور SEO کے بارے میں سنا تھا کہ ان میں کمائی کے زیادہ مواقع ہیں۔ میں نے ان سب کو سیکھنے کی کوشش کی لیکن عملی طور پر کامیاب نہیں ہو سکی۔

قلم کتاب:آپ کو پہلا بڑا اسائنمنٹ کب ملا؟

فاطمہ: آخرکار مجھے ایک اسائنمنٹ ملا جس سے میں نے پانچ ہزار روپے فی اسائنمنٹ کمانا شروع کیا۔ اس کے بعد مجھے ایک اور پراجیکٹ ملا جو چھ ماہ کا تھا، جس میں مجھے بارہ روپے فی ورڈ دیے جاتے تھے۔ یہ میرے لیے ایک بڑی کامیابی تھی اور میری مالی حالت بہتر ہو گئی۔

قلم کتاب: آپ کی شادی کے بعد کیا ہوا؟ کیا آپ کا شوہر آپ کی کمائی کو سپورٹ کرتا تھا؟

فاطمہ: میری شادی کے بعد میری زندگی میں ایک نیا موڑ آیا۔ میرے شوہر بہت کنجوس تھے اور میں دوبارہ کمانا چاہتی تھی۔ میں نے دوبارہ سیکھنے کا فیصلہ کیا اور ایک مواد لکھنے کا کورس کیا۔

قلم کتاب: اپنی ویب سائٹ بنانے کا خیال کیسے آیا اور اس کا کیا اثر ہوا؟

فاطمہ:کونٹینٹ رائٹنگ کورس کے دوران مجھے یہ خیال آیا کہ میں اپنی ویب سائٹ بنا سکتی ہوں۔ میں نے اپنی ویب سائٹ بنائی جو میری پہچان بن گئی اور کمائی کا ذریعہ بھی۔ لکھنا میرا شوق تھا جو اب میرا پیشہ بن چکا ہے۔

قلم کتاب آپ کے سفر کا سب سے بڑا سبق کیا ہے؟

فاطمہ: میرا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ کبھی ہمت نہ ہاریں۔ مشکلات آئیں گی مگر ثابت قدم رہنے سے ہی کامیابی ملتی ہے۔

—فاطمہ کونٹینٹ رائٹر انٹرویو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں