آج اک بیٹی پھر لٹکائی گئ
آج ایک بار پھر ایک بیٹی پنکھے سے لٹکا دی گئی۔ جی ہاں، ثانی زہرا نام کی بیٹی، جس کی شادی چار سال قبل بستی بلیل کے جیون شاہ کے بیٹے علی رضا شاہ سے ہوئی تھی۔ شادی کے وقت، جیون شاہ اور علی رضا نے سید اسد عباس شاہ کو دھوکہ دیا اور کہا کہ علی رضا غیر شادی شدہ ہے، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ علی رضا کی پہلے سے ایک شادی ہو چکی تھی اور اس سے ایک بیٹی بھی تھی۔ یہ بات شادی کے چھ ماہ بعد سامنے آئی، جس کے بعد حالات بگڑ گئے اور علی رضا نے ثانی زہرا کو مار پیٹ کر اس کے والد کے گھر واپس بھیج دیا۔
چار ماہ بعد، ثانی زہرا نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ اس نے نان ونفقہ اور حق مہر کے لیے دعویٰ دائر کیا، جس میں ایک کوٹھی لکھی ہوئی تھی۔ کیس جب ثانی زہرا کے حق میں ہونے لگا تو علی رضا یونیورسٹی میں جا کر معافی مانگنے لگا اور کہا کہ اس نے پہلی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور وہ اب کبھی ثانی زہرا کو نہیں مارے گا۔ ثانی زہرا نے اپنے بیٹے کی خاطر علی رضا کے ساتھ واپس جانے کا فیصلہ کیا۔
مگر علی رضا نے پھر سے ثانی زہرا پر ظلم کرنا شروع کر دیا۔ وہ یہ سب برداشت کرتی رہی اور اس دوران ان کا دوسرا بیٹا بھی پیدا ہوا۔ علی رضا نے ثانی زہرا کو اپنے والدین سے ملنے بھی نہیں دیا اور اس کا موبائل بھی چھین لیا۔ جب ثانی زہرا کے اکلوتے بھائی سید رضا عباس شاہ کا انتقال ہوا، تو اسے جنازے کے بعد ہی واپس لے جایا گیا۔
سید اسد عباس شاہ کے بیٹے کی وفات کے پندرہ دن بعد، جیون شاہ کے نوکر اسد عباس شاہ کے پاس آئے اور کہا کہ علی رضا جائیداد میں سے حصہ مانگ رہا ہے۔ اسد عباس شاہ نے انکار کیا تو علی رضا نے ثانی زہرا پر مزید ظلم شروع کر دیا۔ 2 محرم الحرام کو صبح 9 بجے، SHO تھانہ نیو ملتان نے اسد عباس شاہ کو فون کر کے بتایا کہ ان کی بیٹی کی لاش جیون شاہ کے گھر پر ہے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو جیون شاہ اور اس کے بیٹے آرام سے بیٹھے تھے جبکہ ثانی زہرا کی لاش اوپر والے کمرے میں لٹکی ہوئی تھی۔
ثانی زہرا کی خودکشی کا واقعہ مشکوک تھا کیونکہ لاش کے قریب چیزیں ٹوٹی ہوئی تھیں اور ثانی زہرا کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ یہ واضح تھا کہ ثانی زہرا کو قتل کر کے خودکشی کا ڈرامہ رچایا گیا ہے۔ سرائیکستان نوجوان تحریک نے اس واقعے پر بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کیا تاکہ قاتلوں کو سزا دی جا سکے۔
آئیے سب مل کر ثانی زہرا کے لیے آواز اٹھائیں، جو اپنے پیٹ میں پانچ ماہ کا بچہ لے کر اور دو معصوم بچوں کو چھوڑ کر ظالموں کے ہاتھوں قتل ہو گئی۔
آج اک بیٹی پھر لٹکائی گئ