69

بارش اللہ کی نشانی

تحریر شئیر کریں

کہانی 1: بارش کا پہلا تجربہ

علی اپنے گاؤں کے ایک چھوٹے سے گھر میں رہتا تھا۔ اس سال گرمیوں میں شدید خشک سالی تھی اور فصلیں مرجھا رہی تھیں۔ ایک دن، آسمان پر بادل چھا گئے اور چند لمحوں میں موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔ علی نے پہلی بار اتنی زور کی بارش دیکھی۔ وہ باہر بھاگ گیا اور بارش کی بوندوں میں کھیلنے لگا۔

علی کی ماں نے اسے اندر بلایا اور کہا، “بیٹا، یہ بارش اللہ کی نشانی ہے۔ جب ہم پانی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں تو اللہ اپنی رحمت سے ہمیں سیراب کرتا ہے۔”

علی نے حیران ہو کر پوچھا، “اللہ یہ کیسے کرتا ہے، اماں؟”

ماں نے مسکراتے ہوئے کہا، “اللہ کی قدرت ہر چیز پر غالب ہے۔ بادلوں میں پانی بھر کر انہیں ہمارے اوپر برسانا، یہ اللہ کی مہربانی کا ثبوت ہے۔”

علی نے بارش کی بوندوں کو محسوس کیا، اس کے دل میں اللہ کی محبت بڑھ گئی۔ اس نے دعا کی کہ اللہ ہمیشہ اپنی رحمت سے ہمیں نوازتا رہے۔

کہانی 2: محبت بھری بارش

عائشہ اور زین کی شادی کو ابھی کچھ ماہ ہی ہوئے تھے۔ دونوں اپنی زندگی کی نئی شروعات میں مصروف تھے۔ ایک دن، آسمان پر گہرے بادل چھا گئے اور بارش شروع ہو گئی۔ زین نے عائشہ کا ہاتھ پکڑا اور کہا، “چلو، باہر چلتے ہیں۔”

عائشہ نے ہنستے ہوئے کہا، “بارش میں؟”

زین نے جواب دیا، “ہاں، بارش اللہ کی نشانی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی رحمت ہر وقت ہمارے ساتھ ہے۔”

دونوں باہر نکلے اور بارش میں بھیگتے رہے۔ زین نے عائشہ کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا، “جس طرح یہ بارش زمین کو سیراب کرتی ہے، ویسے ہی ہماری محبت بھی ہمارے دلوں کو سیراب کرتی ہے۔”

عائشہ نے مسکراتے ہوئے کہا، “ہاں، اور یہ محبت بھی اللہ کی رحمت کا حصہ ہے۔”

دونوں نے بارش میں اللہ کا شکر ادا کیا، کہ اس نے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کا موقع دیا۔

کہانی 3: بارش اور دعا

فاطمہ کے بیٹے حسن کو سخت بخار ہو گیا تھا۔ وہ اپنے بیٹے کی بیماری سے بہت پریشان تھی اور اللہ سے دعا کر رہی تھی کہ اس کا بیٹا جلدی صحت یاب ہو جائے۔ ایک دن، جب وہ اپنے صحن میں بیٹھی دعا کر رہی تھی، تو اچانک بارش شروع ہو گئی۔

فاطمہ نے بارش کی بوندوں کو دیکھا اور دل میں سوچا، “یہ بارش بھی اللہ کی نشانی ہے۔ جیسے اللہ نے یہ بارش بھیجی ہے، ویسے ہی وہ میری دعا کو بھی قبول کرے گا۔”

اس نے اپنے بیٹے کو بارش کی بوندیں دکھاتے ہوئے کہا، “بیٹا، یہ بارش اللہ کی رحمت ہے۔ جس طرح یہ بوندیں زمین کو سیراب کرتی ہیں، اللہ ہماری دعاوں کو بھی قبول کرتا ہے۔”

حسن نے کمزوری سے مسکراتے ہوئے کہا، “اماں، کیا اللہ میری دعا بھی سنے گا؟”

فاطمہ نے یقین سے کہا، “ہاں بیٹا، اللہ ہماری ہر دعا سنتا ہے۔ بس ہمیں صبر اور یقین سے دعا کرنی چاہیے۔”

چند دنوں بعد، حسن کی طبیعت بہتر ہو گئی اور فاطمہ نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ اس کے دل میں اللہ کی رحمت پر یقین اور بھی مضبوط ہو گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں