غربت ایک بھیا نک حقیقت
عالمی اداروں کے مطابق، غربت ایک ایسی حالت ہے جس میں انسان کو اپنی بنیادی ضروریات جیسے کہ خوراک، لباس، رہائش، اور صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ عالمی بینک کی تعریف کے مطابق، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد وہ ہیں جو یومیہ 1.90 امریکی ڈالر یا اس سے کم آمدنی پر گزارا کرتے ہیں۔
پاکستان میں غربت کی شرح میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی بینک اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی آبادی کا تقریباً 24% حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔ یہ شرح مزید بڑھنے کا خدشہ ہے اگر معیشت کی حالت میں بہتری نہ آئی۔
دین اسلام میں بھی غربت کی شدید مذمت کی گی ہے پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ غربت انسان کی کفر تک لے جاتی ہے
یہ حدیث درج ذیل ہے:
لَوْ كَانَ الْفَقْرُ رَجُلًا لَقَتَلْتُهُ
ترجمہ: “اگر غربت ایک آدمی ہوتا تو میں اسے قتل کر دیتا۔”
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غربت کی شدت اور اس کے برے اثرات کو بیان کرنے کے لیے اس کا موازنہ ایک جان لیوا دشمن سے کیا ہے۔ یہاں غربت کو ایک زندہ انسان کی شکل میں پیش کیا گیا ہے، جسے نبی کریم ﷺ نے اس قدر نقصان دہ اور خطرناک قرار دیا کہ اگر یہ واقعی ایک آدمی ہوتا تو آپ ﷺ اسے قتل کر دیتے۔
اس حدیث میں ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ غربت انسان کی زندگی پر کتنا برا اثر ڈال سکتی ہے۔ غربت کی وجہ سے انسان کو نہ صرف مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے بلکہ یہ اس کی عزت نفس، سماجی مقام، اور حتی کہ اس کے ایمان پر بھی برا اثر ڈال سکتی ہے۔ غربت انسان کو مایوسی، عدم تحفظ، اور بے بسی کی کیفیت میں مبتلا کر دیتی ہے۔
یہ بات واضح رہے کہ اسلام میں پیسہ کمانے اور دولت رکھنے کی ممانعت نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ کے کئی صحابہؓ مالدار تھے اور انہوں نے اپنی دولت کو اسلامی فلاح و بہبود کے کاموں میں استعمال کیا۔ اسلام دولت کو صحیح طریقے سے کمانے اور خرچ کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
ہمارے دین دار طبقے میں یہ بات سرایت کر گئی ہے کہ زیادہ دولت ہونا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ خود بھی غربت کو اس لیے اختیار کیے ہوئے تھے تاکہ ہر امتی کے لیے ایک مثال قائم ہو سکے۔ آپ ﷺ کا طرز زندگی ان کا اپنا اختیار کردہ تھا جس میں حکمتیں تھیں، اور اس میں تمام مسلمانوں کے لیے درس اور ہدایت موجود ہے۔
اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنے مال و دولت کو صحیح طریقے سے کمائیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔ دولت کو ضرورت مندوں کی مدد، صدقات و خیرات، اور معاشرتی فلاح و بہبود کے کاموں میں استعمال کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ غربت کا خاتمہ کرنے کے لیے ہمیں تعلیمی، معاشی، اور صحت کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر فرد اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکے اور ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکے۔
غربت ایک بھیا نک حقیقت