*دکھاٸیں تو کیا دکھاٸیں*
*تحریر : ساجدہ بتول*
”ہمم ۔۔۔تو تم اب مجھے تبلیغ کرنے آۓ ہو!“
خلاف توقع وہ آج کچھ نرم تھا ۔ امجد کی آنکھوں میں چمک آ گٸی ۔ امجد جو سلیم کا جگری یار ، لنگوٹیا ، عزیز ، دوست اور سب کچھ ہی تھا ، قادیانی ہو چکا تھا ۔۔۔ اس کے قادیانیت کے مکروہ جال میں پھنسنے پر اس کے پورے خاندان پہ قیامت ٹوٹ پڑی تھی ۔ اس کے والد نے اسے راہ راست پہ لانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا ڈالا کٸی علماۓ کرام سے ملوانے کی کوشش کی ۔ خود کٸی کٸی گھنٹے بیٹھ کر اسے سمجھایا ۔ مگر اسے ماننا تھا نہ مانا ۔ کیونکہ اس نے اب دماغ کو خیر باد کہہ دیا تھا اور پیٹ سے سوچنا شروع کر دیا تھا ۔
قادیانی ہونے کی صورت میں اسے گاڑی کے ساتھ ساتھ ماہانہ ایک لاکھ روپے مل رہے تھے ۔ اس کے امیر نے اس سے کہا تھا ، دو سال بعد اس کی تربیت مکمل ہو جاۓ گی اور وہ اسے اپنا ناٸب بنا کر شہر کے مہنگے علاقے میں بنگلہ الاٹ کر دیں گے ۔ تب ایک رات وہ چپ چپاتے اپنے گھر سے نکل گیا ۔
بربادی کی اس داستان کو اب دو سال پورے ہو گٸے تھے ۔ ناٸب بنتے ہی امجد نے قادیانیت پھیلانا شروع کر دی تھی ۔ پچھلے ایک ماہ سے وہ تین چکر سلیم کے گھر کے لگا چکا تھا ۔ دو بار تو اس نے دھکے دے کر اسے نکال دیا مگر خلاف معمول آج وہ کچھ نرم پڑ گیا تھا ۔
”ہاں ناں! آخر تم میرے دوست ہو ۔“
امجد مسکراتے ہوۓ بولا تو سلیم سوچوں کے گرداب سے باہر نکل آیا ۔
”گڈ ۔۔۔ بیٹھو!“ اس نے صوفے کی جانب اشارہ کیا
”مجھے ایک چیز دکھا دو ۔“ اس کے بیٹھنے کے بعد سلیم بولا ۔
”کیا ؟“ امجد نجانے کیوں کچھ گھبرا سا گیا ۔
اس کی گھبراہٹ دیکھ کر معنی خیزی سے مسکراتے ہوۓ سلیم اٹھا اور الماری کی جانب بڑھ گیا ۔ الماری کا ایک پٹ کھول کر اس نے کپڑے میں لپٹی کوٸی چیز نکالی ، الماری بند کی اور سکون سے وہ چیز لا کر سامنے میز پہ رکھ دی ۔
”میں سمجھا نہیں ۔ “ امجد نے اپنی گبھبراہٹ پہ قابو پاتے ہوۓ کہا ۔
”سمجھ تو گٸے ہو ۔ “ سلیم ایک بار پھر مسکرایا ۔”ہاں بھٸی! تمہارے مرزا غلام قادیانی نے ازالہ اوہام حصہ اول صفحہ 77 مندرجہ روحانی خزاٸن جلد 3 صفحہ 140 پہ لکھا ہے کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن مجید میں آیا ہے ۔ مکہ ، مدینہ اور قادیان ۔“
وہ سانس لینے کو رکا ۔
”ہاں ۔۔ ہاں بالکل لکھا ہے ۔ “ امجد کی رکی ہوٸی سانس بحال ہوٸی ۔ بات تو اس کے مطلب کی تھی ۔
”تو تم ذرا وہ مجھے ۔۔۔۔ “ سلیم نے کہتے کہتے اس چیز کا اوپری کپڑا اٹھایا اور امجد اس پہ نظر پڑتے ہی دھک سے رہ گیا ۔
”تم مجھے قادیان کا نام قرآن میں دکھا دو ۔ “ سلیم نے بات پوری کر کے سامنے موجود چیز کی طرف اشارہ کیا جو ایک خوبصورت کتاب تھی ۔
”ممم مگر یہ تو قرآن ہے ۔“ امجد منمنایا ۔
”ہاں بھٸی قرآن میں ہی تو لکھا ہے تمہارے بقول ۔ “
”از ۔۔۔ ازالہ اوہام میں لکھا ہے ۔ “ امجد نے تھوک نگلا ۔
”تو یہ بکواس وہاں کس لیے لکھی ہے اگر قرآن سے ثابت نہیں ہو سکتی؟ ۔ “ سلیم نے ایک دم غصے میں آتے ہوۓ کہا
”ہو سکتی ہے ثابت لیکن ازالہ اوہام سے ۔ “ امجد اب پورا ڈھیٹ بن چکا تھا ۔ اسے اپنی ساری سیکھی ہوٸی ٹرکس یاد آ گٸی تھیں جو اس کے ”بڑے حضرت“ نے سکھاٸی تھیں ۔
”ازالہ اوہام قرآن ہے ؟ ہاں ؟ ہمیں بیوقوف بناتے ہو ؟“ سلیم اب شدید غصے میں تھا ۔
”قرآن کا ثبوت ہے ۔ “ امجد نے ایک اور مکاری زبان سے نکالی ۔
”مسٹر! اگر یہ بات قرآن میں لکھی ہے تو اس قرآن میں سے ہی دکھانا ہو گی ۔ “ سلیم نے قرآن مجید پہ ہاتھ رکھا ۔
”یہاں تو یہ بات ظلی طور پہ لکھی ہے ۔ “
”چلو ظلی طور پہ ہی دکھا دو ۔ “
”ظل کی کوٸی ٹھوس شکل نہیں ہوتی ۔ “ امجد اب پورا عیار بن چکا تھا ۔
”تو اس کی اصل شکل کہاں ہے ؟ تمہارے پیٹ میں ؟ڈالرز کی صورت میں ؟ ۔ “
”دیکھو میرے دوست! تم خواہ مخواہ غصہ کر رہے ہو ۔ “ امجد ایک اور ٹرک پہ آیا
” دوست نہیں ،ظلی“ سلیم بولا ”ظلی دوست ہوں میں تمہارا ۔ اصلی نہیں ۔ تمہارا تو نبی تک ظلی ہے تو پھر تمہاری ہر چیز ظلی ٹھہری ۔ تمہارا مذہب بھی ظلی تمہارا شناختی کارڈ بھی ظلی تمہاری شکل بھی ظلی ۔ رہا تمہارا اصل خاکہ ، وہ تمہاری خواہشات میں کہیں گم ہو چکا ہے۔“
یہ بھی پڑھیں
”تم تو یونہی بس ۔۔۔ “ امجد نے کچھ کہنا چاہا مگر سلیم نے اس کی بات پوری نہ ہونے دی اور بولا ”ارے ہاں یاد آیا ۔ تمہارے غلام قادیانی نے کہا تھا ظل اپنے اصل سے علیحدہ نہیں ہوتا ۔ ۔۔تو اب اس بات کی اصل شکل تو قرآن میں سے دکھانا ضروری ہے ناں!“
”تم خواہ مخواہ ایک بات کے پیچھے پڑ گٸے ہو ۔ “ امجد آخر روہانسا ہو ہی گیا ۔
”نہیں پڑتا ۔ نہیں پڑتا “ سلیم نے ایک دم نرمی دکھاٸی ۔ ”تم لا جواب ہو ہی گٸے ہو تو مجھے ایک اور بات کا جواب دے دو ۔ تمہارے غلام قادیانی نے اربعین نمبر 3 ، صفحہ 17 ، مندرجہ روحانی خزاٸن ، جلد 17 ، صفحہ 404 میں لکھا ہے ”ضروری تھا کہ قرآن اور احادیث کی وہ پیشگوٸیاں پوری ہوتیں جن میں لکھا تھا کہ مسیح موعود جب ظاہر ہو گا تو
1. اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھاۓ گا ۔
2. وہ اس کو کافر قرار دیں گے ۔
3. وہ اس کے قتل کا فتویٰ جاری کریں گے ۔
4. اس کی سخت توہین ہو گی ۔
5. اور اس کو داٸرہ اسلام سے خارج اور دین کو تباہ کرنے والا خیال کیا جاۓ گا ۔۔
تم مجھے یہ پانچوں پیشین گوٸیاں قرآن و حدیث میں سے دکھا دو ۔ اور تمہارا یہ شعبدہ اب بھی نہیں چلے گا کہ وہیں لکھا ہے۔“
”میں چلتا ہوں ۔ “امجد ایک دم اٹھ کر کھڑا ہو گیا ۔
”چلتا ہوں نہیں ، بھاگتا ہوں کہو۔ تم ہار مان کے میدان سے بھاگ رہے ہو ۔“ سلیم نے کہا مگر امجد کوٸی جواب دیے بغیر تیزی سے بیرونی دروازے کی طرف بڑھا اور نکل باہر گیا
بس اس دن کے بعد سے قادیانی کسی مسلمان کے سامنے آنے کی جرأت نہیں کرتے ۔ آن لاٸن ہی قادیانیت پھیلاتے ہیں ۔
*دکھاٸیں تو کیا دکھاٸیں*