قبر کی تیاری
روبینہ شاہین
رات کا وقت تھا۔ صابر اور اس کا بیٹا، حمزہ، گھر کے صحن میں بیٹھے تھے۔ چاند کی روشنی نرم تھی، اور ہر طرف خاموشی کا راج تھا۔ حمزہ نے اپنے باپ کی طرف دیکھا اور سوالیہ انداز میں پوچھا، “ابو، آپ اکثر قبر کی بات کیوں کرتے ہیں؟”
صابر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “بیٹا، قبر کا سفر سب سے پہلا سفر ہے جو ہمیں کرنا ہے۔ وہاں ہمارا اعمال نامہ ہمارے ساتھ ہوگا۔”
حمزہ نے مزید پوچھا، “کیا اس میں واقعی کچھ خاص ہوتا ہے؟”
“ہاں، بالکل!” صابر نے کہا۔ “ہمارے نیک اعمال ہماری قبر کو روشن کرتے ہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ‘جب انسان کی موت آتی ہے تو اس کی قبر میں دو دروازے کھولے جاتے ہیں: ایک جنت کی طرف اور دوسرا جہنم کی طرف۔ اگر اس کے اعمال اچھے ہوں تو اس کی قبر میں جنت کا دروازہ کھلتا ہے، اور اگر اعمال برے ہوں تو جہنم کا دروازہ کھلتا ہے۔'”
حمزہ نے سوچ میں پڑ کر کہا، “تو ہمیں نیک اعمال کرنے چاہئیں تاکہ قبر میں خوشی ہو۔”
“بالکل!” صابر نے جواب دیا۔ “اسی لئے ہمیں ہر روز قرآن کی تلاوت کرنی چاہئے۔ خاص طور پر سورہ ملک، جو عذاب قبر سے بچاتی ہے۔ جو لوگ اس سورہ کو سمجھ کر روزانہ پڑھیں گے، اللہ ان کو بخش دے گا اور عذاب سے محفوظ رکھے گا۔”
حمزہ نے پُرجوشی سے کہا، “میں آج سے سورہ ملک روزانہ پڑھوں گا!”
صابر نے بیٹے کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، “یہی تو ہماری کامیابی کی کلید ہے، بیٹا۔ اپنے اعمال کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرو۔ قبر کی تیاری اسی دنیا میں کرنی ہے۔”
حمزہ نے یقین دلایا، “جی ابو، میں اپنی نیکیاں بڑھانے کی کوشش کروں گا۔”
صابر نے مسکرا کر کہا، “بہت اچھا۔ یاد رکھو، ہماری قبر ہماری آخرت کا بینک ہے، اور جتنا ہم وہاں نیک اعمال جمع کریں گے، اتنا ہی بہتر ہمارے لئے ہوگا۔”
حمزہ نے دل میں عزم کرتے ہوئے کہا، “ابو، ہم مل کر اس کی تیاری کریں گے!”
صابر نے خوش ہو کر کہا، “اللہ ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق دے، آمین!”
قبر کی تیاری