ڈاکٹر ذاکر نائیک کا صحافیوں سے انٹرویو: اسلام آباد
ڈاکٹر ذاکر نائیک، جو دنیا بھر میں اپنی تقریروں اور لیکچرز کے لیے مشہور ہیں، حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے۔ انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ ایک اہم گفتگو کی، جس میں انہوں نے اسلامی تعلیمات، دین کی موجودہ صورتحال، اور مسلم معاشرے کے مسائل پر روشنی ڈالی۔
**صحافی:** آپ کے خیال میں مسلمانوں کو آج کے دور میں سب سے بڑی چیلنج کیا درپیش ہے؟
**ڈاکٹر ذاکر نائیک:** آج کے دور میں مسلمانوں کو سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی شناخت اور دین کی حقیقی تعلیمات کو سمجھیں۔ بہت سے لوگ اسلام کو غلط طور پر سمجھتے ہیں، اور ہمیں اس کی درست تشریح کرنے کی ضرورت ہے۔
**صحافی:** آپ نے کئی بار کہا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے۔ اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟
**ڈاکٹر ذاکر نائیک:** بالکل، اسلام کا پیغام امن اور محبت ہے۔ ہمیں اس بات پر زور دینا چاہیے کہ مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اس پیغام کو اپنائیں اور دوسروں تک پہنچائیں۔
**صحافی:** کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کی تقریریں متنازع ہوتی ہیں۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
**ڈاکٹر ذاکر نائیک:** ہر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے رکھے، لیکن میں ہمیشہ علمی بنیادوں پر بات کرتا ہوں۔ اگر میرے خیالات کو چیلنج کیا جائے تو میں خوشی سے ان پر بحث کرنے کے لیے تیار ہوں۔
**صحافی:** پاکستان میں آپ کی جان کو خطرہ ہے؟ پھر بھی آپ آئے؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک:جی ہاں، میں ہر وقت شہادت کی دعا کرتا ہوں۔ اگر یہاں آکر یہ دعا پوری ہو جائے تو کیا کہنے! میری سوچ ہے کہ اگر میری جان سے اسلام کو فائدہ ہو سکتا ہے، تو میں اس کے لیے تیار ہوں۔
صحافی: عالم اسلام کے اتحاد کے حوالے سے آپ کا کیا خیال ہے؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک:ہمیں یورپ کی طرح ایک اتحادی بلاک بنانے کی ضرورت ہے۔ مسلم ممالک کو مل کر اپنی طاقت اور وسائل کو یکجا کرنا چاہیے تاکہ ہم عالمی سطح پر مؤثر طور پر اپنی آواز اٹھا سکیں۔ اتحاد میں ہماری طاقت ہے، اور ہمیں اس پر کام کرنا ہوگا۔
صحافی: آخر میں، آپ کا پیغام کیا ہے؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک:میرا پیغام یہ ہے کہ ہر مسلمان کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے اور دین کی اصل روح کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں مل کر اسلام کی خدمت کرنی ہے اور اس کا صحیح پیغام دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی یہ گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ دین کی سچائی اور اس کی تفہیم میں ان کا عزم مستقل ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران نوجوانوں میں علم اور سمجھ بوجھ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، جو کہ ایک مثبت قدم ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک انٹرویو