مردہ قوموں کے وسائل کی لوٹ مار 65

مردہ قوموں کے وسائل کی لوٹ مار

تحریر شئیر کریں

مردہ قوموں کے وسائل کی لوٹ مار کالم

جس طرح قبر میں لیٹا ہوا مردہ اس بات سے بے خبر ہوتا ہے کہ اس کا مال کون لوٹ رہا ہے، اسی طرح مردہ قومیں بھی اپنی بے حسی، نااتفاقی، اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے یہ نہیں جانتیں کہ ان کے وسائل، سرمایہ، اور عزت کو کس طرح لوٹا جا رہا ہے۔

پاکستانی قوم بھی آج اسی کیفیت سے دوچار ہے۔ ہم اپنے ارد گرد ہونے والے ناانصافیوں، کرپشن، اور وسائل کی بے دریغ بربادی کو دیکھنے کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ قدرت نے ہمیں زرعی زمینوں، معدنیات، اور افرادی قوت سے نوازا، لیکن بدقسمتی سے ان وسائل کو منظم اور ایمانداری کے ساتھ استعمال کرنے کے بجائے ہم نے انہیں ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا۔

سیاسی قیادت کی کرپشن، عوام کی خاموشی، اور سماجی ناہمواری نے ہمیں ایک مردہ قوم کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ یہ ہمارے قومی شعور کی کمی اور اجتماعی غیرت کے فقدان کی علامت ہے کہ ہم اپنی قسمت کے فیصلے دوسروں کے ہاتھوں میں دے کر خود بے حس ہو چکے ہیں۔

یہ وقت ہے جاگنے کا، اپنی بیداری کو عملی شکل دینے کا۔ اگر ہم نے ابھی بھی اپنی غلطیوں سے سبق نہ لیا اور اپنے وسائل کی حفاظت نہ کی، تو یہ وسائل نہ صرف ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں گے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی کچھ باقی نہیں بچے گا۔

ایک زندہ قوم وہی ہوتی ہے جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائے، اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے، اور اپنے وسائل کو اپنی ترقی کے لیے استعمال کرے۔ مردہ بننے کے بجائے ہمیں جینا ہوگا، اور زندہ قوموں کی طرح اپنے وسائل کی حفاظت کرنا ہوگی تاکہ ہماری نسلیں ہم پر فخر کریں، شرمندگی نہ اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان کا خزانہ جزیرہ استولا

کالم کیسے لکھیں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں