31

سرنگ کا سبق

تحریر شئیر کریں

سرنگ کا سبق

ایک سرسبز علاقے میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں میں علی نام کا ایک شخص رہتا تھا۔ علی نہایت محنتی اور ذہین انسان تھا لیکن اس کی سب سے بڑی خامی اس کا غرور اور اپنی ذات پر بے جا اعتماد تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے علم اور تجربے کو دوسروں سے بہتر سمجھتا اور دوسروں کی رائے کو کم اہمیت دیتا۔

ایک دن گاؤں کے بچوں کو لے جانے والی اسکول بس خراب ہو گئی۔ بچے اور اساتذہ ایک تفریحی دورے پر جا رہے تھے۔ بس ایک تنگ سرنگ کے بیچوں بیچ پھنس گئی۔ سرنگ کے دروازے پر لکھا تھا کہ اس کی اونچائی پانچ میٹر ہے، اور بس کی اونچائی بھی پانچ میٹر تھی۔ علی، جو اس وقت قریب ہی موجود تھا، فوراً آگے بڑھا اور سب کو یقین دلایا کہ وہ اس مسئلے کو حل کر سکتا ہے۔

علی نے کئی مشورے دیے۔ “سرنگ کو چوڑا کر دیں!” “بس کو کرین سے کھینچ کر نکالیں!” لیکن ہر مشورہ ناکام ہو رہا تھا۔ بچے خوفزدہ تھے اور سرنگ کے اندر گرمی بڑھ رہی تھی۔ علی کا چہرہ سرخ ہو گیا تھا، اور اس کے الفاظ مزید غصے اور الجھن کا اظہار کر رہے تھے۔

تبھی، ایک چھوٹے بچے، احمد، نے ہچکچاتے ہوئے کہا، “عمو! کیا میں کچھ کہہ سکتا ہوں؟”

علی، جو اپنی بے بسی کو چھپانے کی کوشش کر رہا تھا، نے ناپسندیدگی سے بچے کی طرف دیکھا۔ “کہو، لیکن یاد رکھو، یہ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے!”

احمد نے کہا، “ہم نے اسکول میں سیکھا تھا کہ اگر کسی چیز میں پھنس جائیں تو اپنے اندر کی اضافی چیزوں کو نکال دینا چاہیے۔ جیسے کہ اگر ہم بس کے ٹائروں سے تھوڑی ہوا نکال دیں تو شاید بس نیچے ہو جائے اور سرنگ سے نکل سکے۔”

یہ ایک سادہ لیکن انوکھا خیال تھا۔ علی، جو کبھی کسی کی بات نہیں مانتا تھا، بچوں کے اصرار پر رضامند ہو گیا۔ احمد کی ہدایت پر عمل کیا گیا، اور حیرت انگیز طور پر بس سرنگ کے نیچے سے گزر گئی۔ بچے خوشی سے تالیاں بجانے لگے۔

علی خاموشی سے کھڑا تھا، اس کی آنکھوں میں حیرت اور سوچ تھی۔ وہ جان گیا کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے کبھی کبھار غرور اور انا کی دیواروں کو توڑنا پڑتا ہے۔ احمد کے چھوٹے سے مشورے نے نہ صرف بس کو بچایا بلکہ علی کے دل کی تنگ سرنگ کو بھی وسیع کر دیا۔

اگلے دن، علی نے گاؤں کے بچوں اور بڑوں کو جمع کیا اور ایک سبق دیا:
“زندگی میں کامیابی کا راستہ ہمیشہ اپنے اندر کی اضافی چیزوں کو نکال کر ہی بنتا ہے۔ غرور، تکبر، اور انا کو چھوڑ کر جب ہم عاجزی اختیار کریں گے تو راستے خودبخود آسان ہو جائیں گے۔”

یہ کہانی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہم اکثر اپنی انا اور غرور کے سبب پھنس جاتے ہیں، لیکن جب ہم اپنی ذات کی بے جا ہوا نکال دیتے ہیں، تو زندگی کی ہر سرنگ آسان ہو جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں