افسانہ قیدِ محبت
زندگی ایک قید ہے، لیکن یہ قید کیسی ہے؟ ایک ہتھکڑی؟ ایک بند کوٹھری؟ یا ایک ایسی قید جو دل کے ہر گوشے میں سکون اور محبت کے دیپ جلا دے؟ زینب انہی خیالات میں گم تھی جب اس نے اپنی کھڑکی سے جھانکا۔ باہر کا منظر خوبصورت تھا، لیکن اس کے دل کی دنیا بالکل برعکس۔
زینب ایک مشہور اداکارہ تھی، نام، دولت، شہرت سب کچھ تھا۔ لوگ اس کے حسن کی مثالیں دیتے، لیکن اس کے دل کی گہرائیوں میں ایک عجیب سی بے سکونی تھی۔ ہر رات، وہ اس بے سکونی کو مٹانے کے لیے مختلف راستے تلاش کرتی، لیکن وہ کبھی بھی کامیاب نہ ہو پائی۔
ایک دن، زینب کے گھر ایک مہمان آیا۔ یہ ایک عام سی لڑکی تھی، نظر آنے میں کوئی خاص بات نہیں، لیکن اس کی آنکھوں میں سکون اور چہرے پر عجب روشنی تھی۔ زینب نے اس لڑکی سے پوچھا، “تم اتنی مطمئن اور خوش کیوں ہو؟ زندگی کی الجھنیں تمہیں پریشان کیوں نہیں کرتیں؟”
لڑکی مسکرائی اور بولی، “یہ دنیا تو قید خانہ ہے، لیکن اس قید میں سکون تب ملتا ہے جب ہم اپنی محبتوں کو صحیح جگہ مرکوز کر دیں۔ میں نے اپنی محبت اللہ سے باندھ لی ہے، اور اس کی قید میں رہنا ہی اصل آزادی ہے۔”
یہ الفاظ زینب کے دل میں تیر کی طرح اتر گئے۔ وہ کئی دن تک سوچتی رہی۔ پھر ایک دن، اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی بدل دے گی۔ اس نے فلم انڈسٹری چھوڑ دی، سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کو اپنی توبہ کے بارے میں آگاہ کیا، اور خود کو اللہ کی محبت کے سپرد کر دیا۔
—
زینب کا نیا سفر ایک مومن کی قید میں جینے کا تھا۔ اب اس کے دن عبادتوں سے معمور تھے، راتیں دعاؤں سے مہکی ہوئی، اور دل اللہ کی رضا کے حصول کی جستجو میں سرگرداں تھا۔ وہ ہر کام میں اللہ کی رضا کو مدِنظر رکھتی۔ رشتوں کو نبھانے میں، لباس کے انتخاب میں، اور حتیٰ کہ اپنی بات چیت میں بھی وہ اس بات کا دھیان رکھتی کہ کہیں کوئی ایسی بات نہ ہو جائے جو اللہ کو ناپسند ہو۔
لیکن اس نئے سفر میں بھی آزمائشیں کم نہ تھیں۔ پرانے دوست، شہرت کی چکاچوند، دنیاوی خواہشات اسے بار بار اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کرتے۔ لیکن زینب نے ایک بات سیکھ لی تھی: *محبت قید ہوتی ہے، لیکن یہ من چاہی قید ہوتی ہے۔* اور اس نے اللہ کی محبت کو اپنی قید بنا لیا تھا۔
—
ایک دن، زینب نے ایک خواب دیکھا۔ خواب میں اس نے خود کو ایک سرسبز باغ میں پایا۔ وہاں روشنی ہی روشنی تھی، ہر طرف سکون اور خوشبو کا عالم تھا۔ وہ ایک جگہ کھڑی تھی جہاں ایک عظیم الشان دروازہ اس کے سامنے تھا۔ دروازے پر لکھا تھا:
*”یہ وہ آزادی ہے جو قیدِ محبت کا انعام ہے۔”*
زینب نے جب آنکھیں کھولیں تو اس کا دل بے حد مطمئن تھا۔ اسے یقین ہو گیا کہ دنیا کی یہ قید، جو ایک مومن کے لیے آزمائش ہے، درحقیقت آخرت کی بہترین آزادی کا ذریعہ ہے۔
—
زینب کا یہ افسانہ ہمیں ایک سبق دیتا ہے کہ دنیا کی آزادی درحقیقت قید ہے، اور اللہ کی محبت میں قید ہی اصل آزادی ہے۔ یہ قید ہمیں نفس کی غلامی سے بچاتی ہے، اور ہماری روح کو اس بلند مقام تک لے جاتی ہے جہاں ابدی سکون ہمارا منتظر ہوتا ہے۔
افسانہ قیدِ محبت