62

پہلی اڑان 12 ناول

تحریر شئیر کریں

پہلی اڑان 12 ناول*

*قسط 12**

**روبینہ شاہین**

ندا کی زندگی میں سردیوں کی یہ شام ایک غیر معمولی موڑ لے کر آنے والی تھی۔ دن کا آغاز معمول کے مطابق ہوا، لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، کچھ غیر متوقع حالات نے ندا کو اپنے اندر سمٹنے پر مجبور کر دیا۔

ندا نے صبح یونیورسٹی جانے سے پہلے اپنے روزمرہ معمولات کے تحت قرآن کی تلاوت کی اور اپنے دن کا آغاز دعا کے ساتھ کیا۔ آج کا دن خاصا مصروف ہونے والا تھا، کیونکہ اس کا پروجیکٹ ایک اہم مرحلے پر پہنچ چکا تھا اور اسے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس پر بحث کرنی تھی۔

### واک اور چوری کا واقعہ
دوپہر کے بعد جب ندا نے یونیورسٹی سے واپسی کے لیے اپنی گاڑی پارکنگ میں چھوڑی اور قریبی پارک میں واک کرنے کا فیصلہ کیا، تو ٹورنٹو کی سرد ہوا نے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ وہ گہری سوچوں میں مگن تھی، اپنی تحقیق کے بارے میں، اور اس خیال میں کہ کمپیوٹر سائنس کے میدان میں وہ کس طرح اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دے سکتی ہے۔

ندا واک کرتے ہوئے اپنی دنیا میں گم تھی کہ اچانک اس نے اپنے پیچھے قدموں کی چاپ سنی۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ وہ مُڑ کر دیکھنے کی ہمت نہ کر سکی، لیکن چاپ قریب آتی گئی۔ اچانک، ایک نوجوان اس کے قریب آیا اور اس کے کندھے سے بیگ جھپٹ کر بھاگ گیا۔

ندا نے زور سے چیخ ماری، لیکن وہ شخص اتنی تیزی سے بھاگا کہ کوئی بھی اسے روک نہ سکا۔ ندا کے بیگ میں اس کا موبائل، پرس اور چند اہم دستاویزات تھیں۔ وہ سکتے میں کھڑی رہ گئی۔ ارد گرد کے لوگ اس کے قریب آئے اور اس سے پوچھا کہ کیا ہوا۔ کسی نے پولیس کو کال کی، لیکن اس لمحے ندا کی بے بسی اس کے چہرے پر صاف جھلک رہی تھی۔

یہ پہلا موقع تھا جب ندا نے اس طرح کے خوف کا سامنا کیا تھا۔ وہ ایک اجنبی ملک میں تھی، جہاں اس کے لیے ایسے واقعات غیر متوقع تھے۔ دل میں ایک خوف بیٹھ گیا، اور وہ سوچنے لگی کہ کیا وہ اس جگہ محفوظ ہے؟

کچھ دیر بعد ندا نے خود کو سنبھالا اور گھر جانے کے بجائے سیدھا یونیورسٹی کا رخ کیا، جہاں اس کے ساتھی اس کا انتظار کر رہے تھے۔ کلاس روم میں داخل ہوتے ہوئے اس نے اپنی ہچکچاہٹ کو چھپانے کی کوشش کی، لیکن ثانیہ فوراً اس کے چہرے سے پریشانی بھانپ گئی۔

“ندا، تم ٹھیک ہو؟” ثانیہ نے پوچھا۔
ندا نے مسکراتے ہوئے کہا، “ہاں، بس تھوڑا سا دن عجیب رہا۔”

کلاس میں پروفیسر لینچ نے پروجیکٹ پر گفتگو کا آغاز کیا۔ ندا اور اس کے ساتھی اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ مشین لرننگ کو انسان کی زندگی میں مزید مؤثر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ ندا نے اپنی تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے کہا، “مشینیں صرف اتنی ہوشیار ہیں جتنا ہم انہیں بناتے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان سے توقعات بڑھا دیتے ہیں، جو کبھی کبھار مسائل پیدا کرتی ہیں۔”

پروفیسر نے اس کی بات کو سراہتے ہوئے کہا، “یہ ایک زبردست نقطہ نظر ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ مشینیں ہماری زندگی کو آسان بنانے کے لیے ہیں، نہ کہ پیچیدہ۔”

۔…..
لیکچر کے بعد ندا اور اس کے دوست کینٹین میں کافی پینے کے لیے گئے۔ ندا نے کافی کے کپ سے اٹھتی ہوئی بھاپ کو دیکھتے ہوئے کہا، “زندگی میں کچھ لمحے اتنے غیر متوقع ہوتے ہیں کہ انسان حیران رہ جاتا ہے۔ آج کا دن بھی ان میں سے ایک ہے۔”

ثانیہ نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا، “ندا، تم نے آج جو کچھ بھی جھیلا، وہ ایک سبق ہے۔ ہمیں ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے، خاص طور پر جب ہم ایک نئے ملک میں ہوں۔”

ندا نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا، “ہاں، تم صحیح کہہ رہی ہو۔ لیکن مجھے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یہ تجربہ میرے لیے بہت پریشان کن تھا۔”

۔….. .
کینٹین سے نکلتے وقت ندا نے سوچا کہ گھر جاتے ہوئے گروسری کر لے۔ وہ اپنے پسندیدہ اسٹور پر گئی اور ضرورت کی چیزیں خریدیں۔ جب وہ اسٹور سے نکلی، تو اس نے اپنے آس پاس کے لوگوں کو بغور دیکھنا شروع کیا، جیسے کہ ہر شخص ایک ممکنہ خطرہ ہو۔

گھر پہنچ کر ندا نے سکون کا سانس لیا اور کھانا بنانے میں مصروف ہو گئی۔ وہ اپنے روزمرہ معمولات کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی تھی تاکہ اپنے ذہن سے خوف کے اثرات کم کر سکے۔ کھانے کے دوران اس نے اپنی دوست حراء کو کال کی اور دن کے واقعات کا ذکر کیا۔ حراء نے اسے تسلی دی اور کہا، “ندا، یہ دنیا کا حصہ ہے۔ ہمیں مضبوط رہنا ہوگا اور ان چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔”

پہلی اڑان 12 ناول

۔……
رات کو ندا نے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے دل کا سکون تلاش کیا۔ آج اس نے سورۃ البقرہ کی آیات پر غور کیا، جن میں اللہ نے صبر اور شکر کی تعلیم دی ہے۔ اس نے اپنے جرنل میں لکھا:
“آج کے دن نے مجھے یہ سکھایا کہ زندگی کے امتحانات ہمیں مضبوط بناتے ہیں۔ میں اللہ کی شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے محفوظ رکھا اور مجھے ہمت دی کہ میں اس چیلنج کا سامنا کر سکوں۔”

ندا نے اپنے رب سے دعا کی کہ وہ اسے ہمت اور حوصلہ دے تاکہ وہ اپنی زندگی کے خوابوں کو پورا کر سکے۔

جاری ہے۔۔ .

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں