اللہ کی مدد کیسے آئے؟
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“اللہ کی مدد بندوں پر ان کے حوصلے، ثابت قدمی، خواہش اور خوف کے مطابق نازل ہوتی ہے۔”
(الفوائد لابن القیم 1/97)
یہ قول ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ کی مدد ان لوگوں کے لیے ہے جو دل کی گہرائی سے کوشش کرتے ہیں، اللہ پر بھروسہ رکھتے ہیں، اور خالص نیت سے دعا کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں بھی اس بات کی وضاحت ملتی ہے۔
—
1. حوصلہ اور عزم
حوصلہ اور عزم انسان کی وہ قوت ہے جو اسے مشکلات کے باوجود آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“مؤمن کا معاملہ حیرت انگیز ہے۔ اس کا ہر کام اس کے لیے خیر ہوتا ہے۔ اگر اسے خوشی ملے تو شکر کرتا ہے، اور یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ اور اگر اسے تکلیف پہنچے تو صبر کرتا ہے، اور یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے۔”**
(صحیح مسلم: 2999)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ مؤمن کو ہر حال میں عزم اور صبر کے ساتھ اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
2. ثابت قدمی
ثابت قدمی اللہ کی مدد حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
*”بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔”*
(البقرۃ: 153)
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“سب سے زیادہ محبوب عمل اللہ کے نزدیک وہ ہے جو مستقل ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔”
(صحیح بخاری: 6464)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ ثابت قدمی اور مستقل مزاجی اللہ کی مدد کو قریب لاتی ہیں۔
3. خالص خواہش اور دعا
اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کے لیے دعا کا خالص ہونا ضروری ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“دعا عبادت کا مغز ہے۔”
(سنن ترمذی: 3371)
جب بندہ اخلاص کے ساتھ اللہ سے دعا کرتا ہے، تو وہ اپنے بندے کی پکار کو سنتا ہے اور اس کی مدد فرماتا ہے۔
4. خوفِ خدا
خوفِ خدا انسان کو برائیوں سے روکتا اور نیکیوں کی طرف مائل کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“وہ شخص جنت میں داخل ہوگا جس نے اپنے اور اللہ کے درمیان کسی کو شریک نہ کیا اور اللہ سے ڈرتا رہا۔”
(صحیح بخاری: 7284)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ سے ڈرنا اور اس کی ناراضگی سے بچنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔
ابن القیم رحمہ اللہ کی یہ بات اور ان احادیث کا مجموعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ کی مدد حاصل کرنے کے لیے حوصلہ، ثابت قدمی، خالص دعا، اور خوفِ خدا کا ہونا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی نصرت ان بندوں پر نازل کرتا ہے جو اخلاص کے ساتھ کوشش کرتے ہیں اور اپنے دل و عمل کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالتے ہیں۔
اللہ کی مدد کیسے آئے؟