25

“خطرے کی ملکہ”

تحریر شئیر کریں

“خطرے کی ملکہ”

روبینہ شاہین

کہانی کی شروعات ایک منفرد دنیا سے ہوتی ہے جہاں انسانی جسم کے تمام اعضا زندہ ہیں، اپنے اپنے کردار کے ساتھ۔ ہر ایک کو اللہ نے ایک خاص مقصد کے لیے تخلیق کیا ہے۔

جسم کے پارلیمنٹ ہال میں میٹنگ
تمام اعضا ایک ہال میں جمع ہوتے ہیں۔ امیگڈیلا، جو جذبات اور خوف کی حکمران ہے، میٹنگ کی سربراہی کر رہی ہوتی ہے۔ میٹنگ کا مقصد اپنے کرداروں پر روشنی ڈالنا اور اپنے فائدے اور نقصان سمجھنا ہوتا ہے۔
امیگڈیلا جو خطرے کی ملکہ ہے
اٹھتی ہے اور بولتی ہے:
“میں ہوں امیگڈیلا، جذبات اور خوف کی ملکہ۔ اللہ نے مجھے اس لیے بنایا تاکہ میں خطرے کو محسوس کر سکوں اور جسم کو خبردار کر سکوں۔
میری موجودگی کے فائدے یہ ہیں کہ میں جسم کو کسی بھی خطرے سے بچاتی ہوں۔ لیکن میرا نقصان یہ ہے کہ اگر میں حد سے زیادہ فعال ہو جاؤں تو جسم بےجا تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔”
سب نے امیگڈیلا کی بات غور سے سنی اور تالیاں بجائیں۔

کورٹی سول جو تناؤ کا سفیر ہےاپنی نشست سے اٹھتا ہے اور اپنا تعارف کرواتا ہے:
“میں ہوں کورٹی سول، تناؤ کا سفیر۔ جب امیگڈیلا خطرہ محسوس کرتی ہے، تو میں فوری طور پر جسم میں ہنگامی حالت نافذ کرتا ہوں۔
میری طاقت یہ ہے کہ میں مشکل وقت میں جسم کو توانائی فراہم کرتا ہوں۔ لیکن اگر مجھے بار بار بلایا جائے، تو جسم تھکن، دل کی بیماریوں اور دماغی تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔”
کورٹی سول کی بات سن کر سب نے سر ہلایا۔

فرنٹل لوبا جوعقل و منطق کا حکمران ہے
آخر میں کھڑا ہوتا ہے اور دھیمے لہجے میں بولتا ہے:
“میں ہوں فرنٹل لوبا، دماغ کا وہ حصہ جو منطق، فیصلے اور سوچ کے لیے بنایا گیا ہے۔ میرا کردار ہے ہر صورت حال کا تجزیہ کرنا اور جسم کو بہترین فیصلہ کرنے میں مدد دینا۔
میرا فائدہ یہ ہے کہ میں جسم کو پرسکون اور منظم رکھتا ہوں۔ لیکن اگر مجھے نظرانداز کیا جائے، تو جذبات اور خوف جسم پر حاوی ہو سکتے ہیں۔”
فرنٹل لوبا کی باتوں نے سب کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔
بات چیت کے دوران، اچانک ایک زوردار آواز آتی ہے۔ امیگڈیلا فوراً کھڑی ہو کر چیختی ہے:
“خطرہ! سب تیار ہو جاؤ!”
کورٹی سول میدان میں آ کر تناؤ پھیلا دیتا ہے۔ دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے، پٹھے تن جاتے ہیں، اور سب افراتفری میں آ جاتے ہیں۔

فرنٹل لوبا اپنی جگہ پر سکون سے بیٹھا رہتا ہے اور امیگڈیلا سے کہتا ہے:
“ملکہ صاحبہ، پہلے دیکھ لیں کہ یہ خطرہ واقعی ہے یا محض ایک غلط فہمی۔”

فرنٹل لوبا خود جا کر جانچ کرتا ہے اور واپس آ کر کہتا ہے:
“یہ تو بس ایک دروازے کا چرچراہٹ تھی، کوئی خطرہ نہیں تھا۔”

امیگڈیلا شرمندگی سے سر جھکا لیتی ہے اور کہتی ہے:
“میں مانتی ہوں کہ جلدی پریشان ہو جاتی ہوں۔ آئندہ بغیر سوچے عمل نہیں کروں گی۔”
کورٹی سول بھی کہتا ہے:
“میں بھی صرف اس وقت فعال ہوں گا جب واقعی ضرورت ہو۔”
فرنٹل لوبا مسکراتے ہوئے کہتا ہے:
“یہی سمجھداری ہے۔ اگر ہم سب مل کر توازن رکھیں گے، تو جسم خوشحال اور صحت مند رہے گا۔”

کہانی اس پیغام کے ساتھ ختم ہوتی ہے کہ جذبات، تناؤ، اور منطق کو متوازن رکھنا ہی سکون اور خوشحال زندگی کا راز ہے۔ تینوں بیک وقت نعرہ لگاتے ہیں ڈرنا بالکل نہیں کیونکہ۔ جو ڈر گیا وہ مرگیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں