مومن کی معراج کہاں ہے؟
شب معراج کی رات جب آسمانوں کا دروازہ کھولا گیا اور نبی اکرم ﷺ کو ایک عظیم سفر پر روانہ کیا گیا، وہ لمحہ نہ صرف تاریخ کا سنگ میل تھا، بلکہ مومن کے لیے ایک ایسی دعوت تھی جسے ہر دل میں گہرائی سے محسوس کرنا چاہیے۔ حدیث مبارکہ میں ہے: “نماز مومن کی معراج ہے”۔ لیکن افسوس، آج ہم اس معراج سے محروم ہیں، ہماری غفلت اور لاپرواہی نے اس روحانی سفر کو ہم سے چھین لیا ہے۔
شب معراج کی رات آج بھی چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے، “اے نبی کے نام لیواؤں، کہاں ہو تم؟ کہاں ہیں وہ لوگ جو اپنے رب سے تعلق کی سب سے اہم عبادت—نماز—کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں؟” معراج کا پیغام آج بھی وہی ہے، کہ نماز وہ معراج ہے جس سے مومن اپنی روحانی بلندیوں تک پہنچتا ہے، اور اپنے رب کی قربت حاصل کرتا ہے۔ یہی وہ وسیلہ ہے جو انسان کو اللہ کے ساتھ تعلق میں گہرائی پیدا کرتا ہے، اسے روحانی سکون اور اطمینان بخشتا ہے۔
آج، ہم اپنی دنیاوی مصروفیات میں اس قدر محو ہیں کہ نماز ہماری زندگی کا صرف ایک معمول بن کر رہ گئی ہے۔ ہم اس عبادت کو بوجھ سمجھ کر ادا کرتے ہیں، اور یہی ہماری غفلت ہے۔ نماز وہ بلند ترین عبادت ہے جو مومن کو اپنی حقیقی معراج تک پہنچا سکتی ہے۔ یہی وہ دروازہ ہے جس کے ذریعے ہم اللہ کی رضا، سکون، اور دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
شب معراج کی رات ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ اگر ہم نبی ﷺ کے اس عظیم سفر کی حقیقت کو سمجھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع پیدا کرنا ہوگا، تاکہ ہم اس معراج کے راستے پر چل سکیں جو ہمیں اللہ کی قربت تک لے جائے۔ آج شب معراج ہم سے سوال کر رہی ہے، “کیا تم نے اپنی نمازوں میں وہ نفس کی پاکیزگی اور دل کی خشوع پیدا کیا ہے جو نبی ﷺ نے آسمانوں پر جا کر اپنے رب کے سامنے پیش کی تھی؟”
مومن کی معراج کہاں ہے؟