354

🌾کرونا میں بقرہ عید

تحریر شئیر کریں

تحریر:فاتحہ مبین

“امی جان ہم نانو کے گھر کیوں نہیں جا رہے؟؟ چھوٹی عید پر بھی ہم نہیں گئے تھے” چھوٹی رقیہ کچن میں امی جان کے پاس آئی اور بولی.
“بیٹا، یہ کووڈ_19 کی وجہ سے” امی جان نے کہا. “امی جان یہ کووڈ_19 کیا ہے؟؟” رقیہ نے کہا. “بیٹا، آپ نے کرونا وائرس کا نام تو سنا ہے نا؟ “امی جان نے کہا.” جی، امی جان، اسی کی وجہ سے چھٹیاں ہوئیں ہیں. ” رقیہ نے کہا. “لیکن امی ہم پہلے نانو کے گھر جاتے تھے، وہاں جا چوڑیاں اور مہندی لیتے اور تو اور بڑی عید کا بکرا بھی لیتے تھے. امی جان کیا اس دفعہ ہم بکرہ لیں گے؟” رقیہ پھر بولی.
اس دفعہ امی جان کچھ خاموش تھی. لیکن رقیہ نے انھیں بولنے پر مجبور کیا اور اس کی امی نے اسے گود میں لیا اور سمجھانے بیٹھ امی جان نے کہا “بیٹا آپ کو پتہ ہے کہ بقرہ عید کیوں منائی جاتی ہے؟”
“نہیں، امی جان” رقیہ معصومیت سے بولی. “بیٹا، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے قربانی دی تھی” امی جان نے کہا. “کیسی قربانی ،امی جان” رقیہ نے کہا. “حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے کہنے پر اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کیا. اللہ تعالیٰ کو ان کی یہ قربانی بہت پسند آئی اور انھوں نے تمام مسلمانوں کی زندگیوں میں اس سنت کو تازہ رکھنے کے لئے اسے ہمارے دین کا حصہ بنا دیا ” امی جان نے سمجھایا.
” امی جان اس میں کرونا وائرس کہاں ہے “رقیہ بولی.”اچھا بابا اس بارے میں بھی بتاتی ہوں “امی جان نے پیار سے کہا.”بیٹا، میری شہزادی، یہ کرونا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عذاب ہے. اللہ نے سزا کے طور پر اس وبا کو ہمارے اوپر نازل کیا ہے. یہ ہمارے برے اعمال کی سزا ہے. یہ ایک انسان سے دوسرے انسان کو لگانے سے لگ جاتی ہے “امی جان سمجھاتی ہوئی بولی.”کیا ہم اس عید کی خریداری کرنے کرونا کی وجہ سے نہیں کی؟ “چھوٹی رقیہ چہرے پر حیرت اور پریشانی کے تاثرات لائے معصومیت سے بولی.”جی، میری جان، اسی وجہ سے ہم نانو کے گھر بھی نہیں گئے. اس دفعہ ہم بقرہ عید گھر پر گزاریں گے. “امی جان نے کہا.
(عیشا کی اذان ہوتی ہے )
“چلو رقیہ اٹھو، اذان ہو گئ ہے. آپ وضو کرو. اور اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو کہ اللہ ہمیں اس سزا (وبا) سے نکال دے اور ہمارے گناہوں کو معاف کر دے. اللہ تعالیٰ ننھے پھولوں کی دعا کبھی رد نہیں کرتا. “امی جان نے کہا.
(رقیہ اٹھتی ہے اور وضو کرنے جاتی ہے. مگر اس کے چہرے پر عید کی مسکراہٹ کی بجائے ایک پریشانی اور اللہ تعالیٰ سے دعا قبول ہونے کی ایک چھوٹی سی امید کی لہر ہوتی ہے)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں