لیلتہ القدر فضیلت اور نشانیاں جانئے آج کے بلاگ میں
سورۃ القدر کی روشنی میں

لیلۃ القدر رمضان المبارک کی سب سے بابرکت رات ہے، جس میں قرآن مجید نازل ہوا۔ اس رات کی عظمت کا ذکر سورۃ القدر میں کیا گیا ہے:
لیلۃ القدر کی فضیلت – قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ (بے شک، ہم نے اسے شبِ قدر میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔) (سورۃ القدر: 1-3)
یہ رات 83 سال کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔ اس میں فرشتے نازل ہوتے ہیں، اور یہ سلامتی والی رات ہوتی ہے۔
لیلۃ القدر کی حکمت اور صحابہ کرام کی خواہش
جب صحابہ کرامؓ نے سنا کہ پچھلی امتوں کے لوگوں کی عمریں زیادہ تھیں، تو وہ فکر مند ہوئے کہ ہماری عمریں کم ہیں، ہم زیادہ عبادت کیسے کر سکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر عطا فرمائی، تاکہ ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کے برابر ہو جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اس امت کو جو فضیلت دی گئی، وہ یہ ہے کہ ان کے لیے لیلۃ القدر رکھی گئی، جو پچھلی امتوں کو نہیں ملی۔” (الطبرانی، صحیح الجامع: 2597)
لیلۃ القدر کی نشانیاں – مستند احادیث کی روشنی میں
- رات کا پرسکون اور معتدل ہونا “لیلۃ القدر نہ زیادہ گرم ہوتی ہے، نہ زیادہ سرد، بلکہ خوشگوار اور معتدل ہوتی ہے۔” (مسند أحمد: 22765)
- رات میں نورانیت اور روشنی کا احساس “لیلۃ القدر روشن اور چمکدار ہوتی ہے، گویا کہ اس میں چاند چمک رہا ہو۔” (طبرانی، صحیح الجامع: 5475)
- فرشتوں کا نزول اور سکون کا ماحول “لیلۃ القدر پر زمین پر فرشتوں کی کثرت ہوتی ہے، حتیٰ کہ زمین تنگ محسوس ہوتی ہے۔” (تفسیر ابن کثیر)
- صبح سورج کے کرنوں کے بغیر طلوع ہونا “لیلۃ القدر کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے بعد صبح کو سورج بغیر کرنوں کے طلوع ہوتا ہے، جیسے کہ وہ ایک تشتری ہو۔” (مسلم: 762)
- بعض اوقات ہلکی بارش یا بوندا باندی ہونا “مجھے لیلۃ القدر دکھائی گئی اور میں نے خواب میں دیکھا کہ میں اس کی صبح کو پانی اور کیچڑ میں سجدہ کر رہا تھا۔” (بخاری: 2018، مسلم: 1167)
لیلۃ القدر کی مسنون دعا
ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: “اگر مجھے لیلۃ القدر کا پتا چل جائے تو میں کیا دعا کروں؟”
آپ ﷺ نے فرمایا: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي (اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔) (ترمذی: 3513)
کیا لیلۃ القدر 27ویں رات ہی ہوتی ہے؟
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ لیلۃ القدر صرف 27ویں شب کو آتی ہے، لیکن یہ حتمی طور پر ثابت نہیں ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔” (بخاری: 2017، مسلم: 1169)
یعنی یہ 21ویں، 23ویں، 25ویں، 27ویں یا 29ویں رات ہو سکتی ہے۔
ابن عباسؓ اور بعض صحابہ کا خیال تھا کہ یہ 27ویں شب ہو سکتی ہے، لیکن نبی کریم ﷺ نے کسی ایک رات کی تصدیق نہیں کی۔ اس لیے ہمیں صرف 27ویں شب پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ پورے آخری عشرے میں عبادت کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیئے
غلط فہمیاں اور غیر مستند باتیں
“جس نے مغرب کی نماز وضو کے ساتھ پڑھی، اس نے لیلۃ القدر پا لی” یہ حدیث کسی بھی مستند کتاب میں نہیں ملتی۔
“لیلۃ القدر کی رات کتے نہیں بھونکتے” اس بات کا کوئی شرعی ثبوت نہیں۔ لیلۃ القدر ایک پُرسکون رات ہوتی ہے، لیکن جانوروں کا رویہ بدلنے کی کوئی خاص نشانی احادیث میں مذکور نہیں۔
– لیلۃ القدر کی برکات حاصل کرنے کا طریقہ
لیلۃ القدر فضیلت اور نشانیاں
آخری عشرے کی تمام طاق راتوں میں عبادت نماز، تلاوت، دعا، ذکر اور استغفار لیلۃ القدر کی مخصوص دعا کا اہتمام صدقہ و خیرات اور نیک اعمال
اللہ تعالیٰ ہمیں لیلۃ القدر کی برکتیں نصیب فرمائے اور ہمیں اس رات کی عبادت میں غفلت سے بچنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔
لیلۃ القدر فضیلت اور نشانیاں








