حیض کا بند ہو جانا— وجوہات، احتیاط اور حکیم لقمان کا علاج
عورت کی فطری صحت کا ایک اہم پہلو ماہواری یا حیض کا باقاعدگی سے آنا ہے۔ یہ نہ صرف جسم کی صفائی کا ذریعہ ہے بلکہ عورت کی ہارمونی توازن، ذہنی سکون، اور تولیدی نظام کا بھی آئینہ دار ہوتا ہے۔ لیکن جب یہی حیض رک جائے یا آنا بند ہو جائے تو یہ کسی چھپے ہوئے جسمانی یا ذہنی مسئلے کا اشارہ ہوتا ہے۔ کئی خواتین اس پریشانی کا شکار ہوتی ہیں کہ مہینوں تک حیض نہیں آتا، اور وہ سمجھ نہیں پاتیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ اس کیفیت کو طب میں “امینوریا” کہا جاتا ہے اور یہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر پیدا ہو سکتی ہے۔
عام طور پر اس کا پہلا سبب ذہنی دباؤ، صدمہ، یا جذباتی بےچینی ہوتا ہے۔ دماغ اور جسم کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ اگر ایک متاثر ہو تو دوسرا خود بخود جواب دیتا ہے۔ اسی طرح، غذائی کمی، خاص طور پر آئرن، کیلشیم اور وٹامن بی کی کمی حیض کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔ آج کل نوجوان لڑکیاں ڈائٹنگ، وزن کم کرنے یا سخت ورزش میں اتنی محو ہو جاتی ہیں کہ ان کے جسم کا قدرتی نظام بگڑ جاتا ہے۔ دوسری طرف، کچھ خواتین میں ہارمونی بیماریاں جیسے پی سی او ایس یا تھائیرائیڈ کی خرابی بھی حیض کے بند ہونے کا سبب بنتی ہیں۔
ایسی صورتحال میں سب سے ضروری ہے کہ فوری طور پر کسی ماہر طبیب، گائناکالوجسٹ یا تجربہ کار حکیم سے رجوع کیا جائے۔ علاج کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ روزمرہ خوراک میں سبز پتوں والی سبزیاں، دالیں، انڈے اور دودھ شامل کریں۔ ذہنی سکون کے لیے عبادت، مراقبہ یا فطرت سے جڑنے کی کوشش کریں۔ جسمانی سرگرمی ضرور رکھیں مگر سخت ورزش یا روزہ دارانہ ڈائٹنگ سے اجتناب کریں۔
حکمت میں اس کا ایک قدیمی اور مجرب علاج حکیم لقمان سے منسوب ہے۔ اُن کے مطابق اگر عورت کو حیض آنا بند ہو جائے تو کدو یا مولی جیسی سبزی کا پانی دن میں دو بار پلانے سے رحم کی صفائی ہوتی ہے اور حیض کھل کر آتا ہے، وہ بھی بغیر کسی درد کے۔ یہ سبزیاں جسم کو اندر سے ٹھنڈک دیتی ہیں، رحم کے نظام کو متحرک کرتی ہیں اور قدرتی صفائی کا عمل شروع کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ دارچینی والا دودھ اور اجوائن کے قہوے کو بھی مفید قرار دیا گیا ہے جو رحم کی گرمی پیدا کر کے خون کی روانی بہتر بناتے ہیں۔
خاتون کے جسم کی پیچیدگیاں اور نزاکتیں اُس کی توجہ اور محبت چاہتی ہیں۔ حیض کا بند ہو جانا محض ایک علامت نہیں، بلکہ جسم کی پکار ہے۔ اگر اس کو نظر انداز کیا گیا تو نہ صرف جسمانی بلکہ جذباتی بوجھ بھی بڑھ سکتا ہے۔ قدرتی علاج، مثبت طرز زندگی، اور حکمت کے اصولوں پر عمل کر کے نہ صرف صحت بحال کی جا سکتی ہے بلکہ ایک پُرسکون زندگی کی طرف بھی واپسی ممکن ہے۔
—