وژن کیسے بنایا جائے؟
روبینہ شاہین
—
پچھلی قسط میں ہم نے جانا کہ وژن کیا ہے۔
آج ہم بات کریں گے کہ وژن کیسے بنایا جائے۔
کیونکہ وژن محض خواب نہیں، سمت کا اعلان ہے۔
یہ وہ چراغ ہے جو اندھیرے راستے میں امید بن کر جلتا رہتا ہے۔
وژن بننے کے چار مراحل
1. خود شناسی (Self-Awareness)
سب سے پہلے خود کو پہچانیں۔
اپنے آپ سے سوال کریں:
میں کون ہوں؟
میری صلاحیتیں کیا ہیں؟
میرے اندر وہ کون سی چیز ہے جو دنیا بدل سکتی ہے؟
مشہور مصنف اسٹیفن کووی (Stephen Covey) اپنی کتاب “The 7 Habits of Highly Effective People” میں کہتے ہیں:
“شروع ہمیشہ انجام کو ذہن میں رکھ کر کریں۔”
یعنی اپنے مستقبل کی واضح تصویر بنائے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں:
“جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا، اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔”
—
2. مقصد اور درد کا احساس (Finding Your “Why”)
ہر بڑے وژن کے پیچھے کوئی ذاتی درد یا احساس چھپا ہوتا ہے۔
وہ دکھ جو انسان کو سوچنے اور بدلنے پر مجبور کرتا ہے۔
مثال:
اگر آپ دیکھتے ہیں کہ معاشرہ قرآن سے دور جا رہا ہے،
تو آپ کا وژن بن سکتا ہے:
“میں چاہتا ہوں کہ ہر بچہ قرآن کو سمجھ کر پڑھے۔”
مشہور کتاب “Start with Why” میں سائمن سینک (Simon Sinek) لکھتے ہیں:
“لوگ اس چیز کو نہیں خریدتے جو آپ بناتے ہیں، وہ اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ آپ کیوں بناتے ہیں۔”
اسی طرح، اگر آپ کا وژن قرآن، امت، یا انسانیت کے درد سے جنم لے تو وہ دیرپا اور بابرکت ہوتا ہے۔
—
3. تصور کی طاقت (Power of Visualization)
اپنے آپ کو دس سال بعد دیکھیں۔
کیا کر رہے ہیں؟
کون آپ کے آس پاس ہے؟
لوگ آپ کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں؟
کتاب “The Secret” کی مصنفہ رونڈا بائرن (Rhonda Byrne) کہتی ہیں:
“جو کچھ تم سوچ سکتے ہو، وہ تم حاصل بھی کر سکتے ہو۔”
قرآن اسی تصور کو یوں بیان کرتا ہے:
“اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے۔”
(الرعد: 11)
یعنی تبدیلی ہمیشہ تصور اور نیت سے شروع ہوتی ہے۔
—
4. تحریر، دعا اور نظم (Write, Pray, and Align)
جب وژن دل میں واضح ہو جائے تو اسے لکھ لیں۔
تحریر خواب کو حقیقت سے جوڑ دیتی ہے۔
پھر روزانہ دعا کریں کہ اللہ آپ کے وژن کو خیر کے راستے پر پورا کرے۔
معروف موٹیویشنل مصنف روبن شرما (Robin Sharma) اپنی کتاب “The 5 AM Club” میں لکھتے ہیں:
“تحریر وہ عمل ہے جو خیالات کو خواب سے حقیقت میں بدل دیتا ہے۔”
مثالِ دعا:
“یا اللہ! میرے وژن کو دین، امت اور انسانیت کے لیے باعثِ خیر بنا دے، اور مجھے اسے پورا کرنے کی توفیق دے۔”
—
وژن کو زندہ رکھنے کے تین اصول
1. روزانہ یاد دہانی — ہر صبح اپنے وژن کو پڑھیں، جیسے ایمان کی تجدید کرتے ہیں۔
2. چھوٹے اہداف — بڑے وژن کو قابلِ عمل مراحل میں تقسیم کریں۔
3. اچھا ماحول — ان لوگوں کے ساتھ رہیں جو آپ کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔
جان میکسویل (John C. Maxwell) لکھتے ہیں:
“وژن صرف دیکھنے کی چیز نہیں، کرنے کی دعوت ہے۔”
—
خلاصہ
وژن عبادت بن جاتا ہے جب وہ صرف خود کے لیے نہیں، بلکہ دوسروں کے لیے روشنی بن جائے۔
یہ اللہ پر ایمان کی ایک شکل ہے —
ایمان اس بات پر کہ “میں بہتر بن سکتا ہوں، اور میری بہتری دوسروں کے لیے نفع کا ذریعہ بن سکتی ہے۔”
قرآن کا اصول ہے:
“اور کہہ دو: تم عمل کرو، تمہارے عمل کو اللہ، اس کا رسول اور مومن دیکھیں گے۔”
(التوبہ: 105)
وژن وہ نیت ہے جو عمل میں ڈھل کر صدقہ جاریہ بن جاتی ہے۔
—
اگلی قسط:
“وژن کو عمل میں کیسے بدلا جائے؟ — Vision to Action”
(مثالوں اور قرآنی رہنمائی کے ساتھ)
—








