21

لاہور میں سموگ کا عروج — حقیقت، تحقیق اور احتیاط

تحریر شئیر کریں

لاہور میں سموگ کا عروج — حقیقت، تحقیق اور احتیاط

ہر سال جب سردیوں کا موسم نزدیک آتا ہے، تو ہمارے شہر Lahore کی فضا میں وہ مَٹھی مٹھی دھند اترتی ہے — سموگ کہلاتی یہ دھند دراصل دھواں، گرد و غبار، گاڑیوں اور صنعتوں کے اخراج، فصلوں کے جلے ہوئے پچھاڑے، اور موسمی عوامل کا سنگم ہوتی ہے۔ اس بلاگ پوسٹ میں ہم تفصیلاً تحقیقی حقائق، انسانی اور ماحولیاتی اثرات، اور آپ کے لیے احتیاطی تدابیر فراہم کریں گے — تاکہ آپ ‘سموگ کا واگاتشورُو’ صرف محسوس نہ کریں بلکہ سمجھ سکیں، تیار رہیں اور محفوظ رہیں۔

سموگ کیا ہے؟

سموگ (Smog) دراصل “smoke + fog” کا مرکب ہے: دھواں، کیمیکل ذرات اور نمی (fog) کا ملاپ جو فضائی معیار کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ لاہور میں یہ عام طور پر سردیوں میں ہوتا ہے جب فضائی ذرّات زمین کے قریب رک جاتے ہیں اور موسمی عوامل انہیں اوپر نہیں جانے دیتے۔

لاہور میں سموگ کا پس منظر اور تحقیقاتی حقائق

فضائی معیار کی سنگینی

لاہور کا معیارِ ہوا (Air Quality Index، AQI) کبھی کبھی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ جاتا ہے۔ مثلاً، بعض مقامات پر World Health Organization (WHO) کی سالانہ حد یعنی 5 µg/m³ کے مقابلے میں ذراتِ “PM2.5” کی مقدار کئی گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایک مخصوص مطالعے میں لاہور کے دو شہری مقامات پر 2007-2011 کے دوران روزانہ اوسط “PM2.5” کی مقدار بالترتیب 389 µg/m³ اور 354 µg/m³ تک پائی گئی تھی۔

ایک حالیہ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ لاہور کی فضائی آلودگی گزشتہ تین سالوں میں 54 فیصد وقت “ہر کسی کے لیے نقصان دہ” سطح پر رہی، جبکہ 88 فیصد وقت “حساس گروپوں کے لیے نقصان دہ” رہی۔

سموگ کی وجوہات

گاڑیوں کی تعداد، پرانی گاڑیاں، ناقص ایندھن استعمال اور ٹریفک جام۔

انڈسٹریل اخراج، برک کلنکس، تعمیراتی غبار اور ملبہ۔

زرعی پچھاڑے کے بعد فصلوں کا جلانا، جو خاص طور پر سردیوں میں ہوا کے معیار کو خراب کرتا ہے۔

موسمیاتی عوامل جیسے کہ ٹمپریچر انورشن (گرم ہوا کا نیچے سرد ہوا کو روکنا) جس سے ذرات اوپر نہیں اٹھتے اور فضا میں رک جاتے ہیں۔

انسانی صحت پر اثرات

سانس کی تکالیف، آنکھوں کی جلن، گلے کی خراش، ذہنی تھکن — یہ سب عام علامات ہیں جب سموگ شدت اختیار کرتی ہے۔

تحقیق بتاتی ہے کہ خواتین میں ہوا کی آلودگی کے باعث قبل از وقت پیدائش، کم وزن بچوں کی پیدائش، اور بعد از پیدائش پیچیدگیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

زرعی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے: سموگ کی وجہ سے پودوں کی روشنی جذب کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، جس سے فصلوں کی پیداوار کم ہوتی ہے۔

لاہور میں سموگ کا سماجی اور ماحولیاتی زاویہ

سموگ صرف صحت کا مسئلہ نہیں، بلکہ ماحولیاتی، معاشی اور سماجی سطح پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

فضا میں گھنے ذرات کے باعث دریاؤں، درختوں، عمارات کی سطح پر دھول جمتی ہے اور یہ صفائی اور دیکھ بھال کا بوجھ بڑھاتی ہے۔

کم نمائی اور دھند کی سطح دید کو کم کر دیتی ہے، جس سے سڑکوں پر اور ہوائی رابطوں میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

اسکولوں کی بندش، بچوں کا باہر نہ جانا، صحت کی سہولیات پر اضافہ شدہ بوجھ — یہ سب اس بحران کے سماجی اثرات ہیں۔

سموگ کے خلاف احتیاطی تدابیر – ذاتی سطح پر

1. ماسک پہننا: جب AQI خطرناک ہو، تو باہر جانے پر اچھا معیار والا ماسک (مثلاً N-95 یا اس کے مساوی) استعمال کریں۔

2. باہر کی سرگرمیوں کو کم کریں: سموگ کے دن باہر ورزش یا بچے کا کھیل کم کریں، خاص طور پر صبح و شام جب فضائی معیار سب سے بُرا ہوتا ہے۔

3. گھر کی ہوا صاف رکھیں: کھڑکیاں کم کھولیں، داخلی ہوا کو فلٹر کریں، اگر ممکن ہو تو ہائی ایفیشنسی ایئر پیوریفائر استعمال کریں۔

4. پودے لگائیں: درخت اور گھریلو پودے فضائی ذرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

5. احتیاط سے سفر کریں: غیر ضروری گاڑی کا استعمال کم کریں، کارپولنگ یا پبلک ٹرانسپورٹ کو ترجیح دیں۔

6. ہوا کی حالت پر نظر رکھیں: روزانہ AQI چیک کریں تاکہ بہتر فیصلہ کر سکیں کہ باہر جانا ہے یا نہیں۔

حکومتی اور معاشرتی اقدامات

حکومتِ پنجاب نے Punjab Green Development Program کے تحت کئی اقدامات متعارف کروائے ہیں، جن میں برک کلنکس کی اصلاح، ہوا کی نگرانی، اور ٹریفک کنٹرول شامل ہیں۔

شہری سطح پر بھی شعور بیدار کرنا ضروری ہے: مہمیں چلائی جائیں کہ لوگ اپنی گاڑی، توانائی کے استعمال، فصلوں کے جلانے کے حوالے سے محتاط ہوں۔

ساتھ ہی یہ بھی اہم ہے کہ عالمی سطح پر – جیسا کہ سائنسدان کہتے ہیں – “پانچویں موسم” کی طرح سموگ کا کا دور لاہور کے شمالی علاقوں میں مستقل بن رہا ہے اور اس کے لیے صرف مقامی حل کافی نہیں۔

لاہور کا سموگ مسئلہ بظاہر معمولی دھند نہیں بلکہ ایک سنجیدہ ماحولیاتی اور صحت کا بحران ہے۔ ہماری ذاتی احتیاطی تدابیر، شہری شعور، اور حکومتی اقدامات تینوں کو مل کر کام کرنا ہوگا کہ وہ اس بحران کا حل بن سکیں۔ جب ہم جان بوجھ کر ماسک پہنیں، درخت لگائیں، گاڑی کم استعمال کریں اور ہوا کی حالت کا خیال رکھیں، تو ہم صرف خود کو نہیں بلکہ اپنے خاندان، بچوں اور پورے شہر کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔

لاہور میں سموگ کا عروج — حقیقت، تحقیق اور احتیاط

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں