9

ہم مسلمانوں میں عبادت کا مفہوم کیوں کھو گیا؟

تحریر شئیر کریں

ہم مسلمانوں میں عبادت کا مفہوم کیوں کھو گیا؟

عبادت — بندگی کی اصل روح

تحریر: روبینہ شاہین | Qalam Kitab

عبادت کا مفہوم — قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
“میں نے جنّ و انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔” (الذاریات: 56)
یہ آیت بتاتی ہے کہ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی عبادت ہے —
یعنی زندگی کے ہر لمحے، ہر عمل اور ہر نیت میں اللہ کی رضا شامل ہو۔
یہی ہے بندگی کی اصل روح۔

عربی میں عبادت کی تعریف

العبادة: اسمٌ جامعٌ لكلِّ ما يُحبُّه اللهُ ويرضاهُ من الأقوالِ والأفعالِ الظاهرةِ والباطنةِ.
(ابن تیمیہ، مجموع الفتاویٰ
ترجمہ:
عبادت ایک جامع لفظ ہے، جو ہر اس قول و عمل پر مشتمل ہے جو اللہ کو پسند ہو — خواہ وہ ظاہر ہو یا باطن۔
لغوی معنی
العبادة: التذللُ والخضوعُ مع كمالِ المحبةِ والتعظيم.
ترجمہ:
عبادت کے لغوی معنی ہیں عاجزی، جھکاؤ، محبت اور تعظیم کے ساتھ اطاعت کرنا۔

علمائے کرام کی تشریحات

امام ابن قیم رحمہ اللہ:
العبادة هي غاية الحب مع غاية الذل لله.
“عبادت اللہ کے لیے محبت اور عاجزی کی انتہا ہے۔”
امام راغب اصفہانی:
العبادة إظهار الخضوع لله مع التذلل والمحبة.
“عبادت اللہ کے لیے جھکنے اور محبت کے اظہار کا نام ہے۔”
امام فخرالدین رازی:
العبادة هي نهاية التعظيم لله بأداء أوامره واجتناب نواهيه.
“عبادت اللہ کی تعظیم کی انتہا ہے — یعنی اس کے حکم پر عمل اور اس کی ممانعت سے بچنا۔”

اردو میں “عبادت” کا مفہوم — ایک محدود سوچ

اردو میں ہم “عبادت” کو صرف نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ تک محدود سمجھ بیٹھے ہیں،
حالانکہ قرآن و سنت کے مطابق عبادت کا دائرہ اس سے کہیں وسیع ہے۔

عبادت دراصل زندگی کا مکمل طرزِ فکر اور طرزِ عمل ہے۔

مثالیں:
سچ بولنا → عبادت
رزقِ حلال کمانا → عبادت
ماں باپ کی خدمت → عبادت
علم پھیلانا → عبادت
نیک نیت کے ساتھ کسی کی مدد → عبادت
یعنی اگر نیت اللہ کی رضا ہو تو ہر نیک عمل عبادت بن جاتا ہے۔

ہم مسلمانوں میں عبادت کا مفہوم کیوں کھو گیا؟

آج عبادت ہماری زندگی کا مقصد نہیں بلکہ عادت بن چکی ہے۔
ہم نماز پڑھتے ہیں مگر دل حاضر نہیں،
روزہ رکھتے ہیں مگر زبان قابو میں نہیں،
زکوٰۃ دیتے ہیں مگر دل میں غرور آ جاتا ہے۔
عبادت کا مقصد دل کو جھکانا ہے،
نہ کہ صرف جسم کو۔

حقیقی معنوں میں عبادت کی کمی کی وجوہات

عبادت کو محبت نہیں بلکہ رسم سمجھ لیا گیا۔
خشیت و عاجزی کی جگہ جلدی اور غفلت نے لے لی۔
عبادت کا اثر کردار و اخلاق میں نظر نہیں آتا۔
دین کو دنیا سے الگ سمجھ لیا گیا — حالانکہ عبادت زندگی کے ہر گوشے میں جاری رہتی ہے۔

عبادت کی روح واپس کیسے لائیں؟

نیت کی اصلاح: ہر کام سے پہلے نیت کریں “میں یہ اللہ کی رضا کے لیے کر رہی ہوں۔”
دل کی حاضری: نماز، دعا اور ذکر میں دل کو شامل کریں۔
اخلاص: دکھاوے سے پاک عمل کریں۔
تسلسل: عبادت کو صرف رمضان تک محدود نہ رکھیں۔
خدمت کو عبادت سمجھیں: دوسروں کے لیے آسانی پیدا کرنا بھی بندگی ہے۔

عبادت — محبت اور قربت کا سفر

عبادت محض ظاہری عمل نہیں، بلکہ
محبت، عاجزی، اطاعت اور قربت کا سفر ہے۔
یہ بندے اور رب کے درمیان دل کا تعلق ہے
جو سجدے میں جھکنے سے شروع ہوتا ہے
اور زندگی کے ہر فیصلے میں اللہ کی رضا پر ختم ہوتا ہے۔
“عبادت صرف نماز نہیں — ایک طرزِ زندگی ہے۔
ہر عمل جو اللہ کی رضا کے لیے ہو، وہ عبادت ہے۔”
دعا
اے اللہ! ہمیں عبادت کی اصل روح عطا فرما
کہ ہم تیرے حکم سے محبت کریں،
تیرے لیے جئیں، اور
ہر عمل میں تیری بندگی محسوس کریں۔ آمین۔

ہم مسلمانوں میں عبادت کا مفہوم کیوں کھو گیا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں