بڑے هی جید عالم تھے جو یه کهه گۓ علامہ اقبال کو نا انگریزوں نے سمجھا اور نا مسلمانوں نے ۔انگریز سمجھ لیتے تو بستر مرگ پہ نا مرتے اور مسلمان سمجھ لیتے تو انکا یہ حال نا هوتا۔
علامہ اقبال جیسے لوگ ندی کی طرح هوتےہیں جن کی جتنی گهرائی میں جایا جاۓ اتنے ہی نایاب موتی تہہ سے نکلتے آئیں گے۔اور ندی پہ ہی اکتفا کہاں ۔۔اقبال وہ دھارا ہے جو صدیاں پلٹنے کی بساط رکھتا هے۔اس کی فکر اتنی جاندار ہے کہ آنے والے زمانوں کو اسکی ضرورت هے۔
دل اس لمحے تار تار هوجاتا هے جب بے بصیرت لوگ ان په انگلیاں اٹھاتے هیں۔یا جوج ماجوج کے قبیلے سے تعلق رکھنے والےیه لوگ بھول جاتے ہیں که اقبال وه دیوار هے جسے جتنا چاٹو گے وه اگلے دن اتنی اور بن چکی هو گی۔انکی دلفگار باتوں په میں صرف اتنا کهوں گی اقبال جیسے لوگ دلوں میں بستے هیں اور دلوں میں بسنے والے کبھی محو نهیں هوتے۔انکے افکار کی تازگی دل و دماغ کو معطر کرتی رهے گی۔
میری گورنمنٹ سے پرزور اپیل هے که علامه اقبال کے تشخص کی حفاظت کے لیے قانون سازی کرے تا که ان کی ذات په حمله آوروں کو سزا دی جا سکے۔
253