چیخوف روسی ادب کا تابندہ ستارہ
چیخوف ادب کی دنیا کا وہ نام ہے جس کا شمار روس کے عظیم کہانی نگاروں میں ہوتا ہے۔وہ کمال کا لکھاری تھا۔مختصر ادب کی تشکیل میں اس کا کوئی ثانی نا تھا۔اس کی کہانیاں معاشرتی مسائل پہ مشتمل ہوتیں تھیں۔وہ معاشرتی مسائل کا گہرا نبض شناس تھا۔جو کمال مہارت سے لفظ بنتا چلا جاتا اور ایک انوکھی اور اچھوتی کہانی کے روپ میں شہکار تخلیق کرتا۔
چیخوف نے ایک بار اپنی کہانی نویسی کا سبب اپنی ماں کو قرار دیا ۔اس کا کہنا ہے اسکی ماں بہت اچھی کہانی سنایا کرتی تھی۔وہ حالات کی ماری عورت تھی۔جسے حالات نے ذہنی اور جسمانی طور پر توڑ کر رکھ دیا تھا۔اس کا باپ حالات سے متاثر ہو کر بھاگ نکلا۔پیچھے سے چیخوف نے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے بہت پاپڑ بیلے اور بہت سے کام کیے۔ان پیسوں کو وہ اپنی فیملی کے اخراجات کے لیے استعمال کرتا تھا۔اسی دوران چیخوف نے مختلف ادیبوں کا مطالعہ کیا ۔1879 ء میں اس نے اپنی تعلیم مکمل کی اور اپنے والدین کے پاس ماسکو چلا گیا۔اس نے یہاں اعلی تعلیم کے لیے میڈیکل کے شعبے کو چنا۔اس کے ساتھ ساتھ غم روزگار کا مسئلہ بھی بدستور قائم تھا۔جس کے لیے مزاحیہ سکیچ بنانا اور تصویر کشی کرنا اس کے بہت کام آیا۔اور پھر راستے بنتے چلے گۓ۔اس نے اپنے وقت کے ایک بڑے پبلشر کے پاس کام بھی کیا۔1884
یہ بھی پڑھیے
ایلف شفق ادب کی دنیا کا نیا پاولوکویلو
میں اس نے بطور فزیشن ڈاکٹر کام کرنا شروع کیا۔وہ ڈاکٹر ضرور تھا مگر مسیحائی اس کی فطرت تھی۔اس نے اس کام سے بہت کم کمایا۔لکھنا اور علاج دونوں ساتھ ساتھ چلتے رہے۔اسی دوران اسے ٹی بی کا مرض بھی لاحق ہو گیا۔1887 ء میں یوکرائن جانے سے پہلے اس کی کہانی کی بنت نگاری کو اپنے وقت کے عظیم لکھاری نے سراہا اور شہکار قرار دیا۔پھر یوکرائن جا کر دی سٹیپ لکھی۔یہ اسکی وہ کہانی تھی ۔جس نے اسے لازوال شہرت سے نوازا۔بعد ازاں اس نے ڈاکٹری ترک کرکے مستقل لکھنے کا فن اپنایا۔اسے افسانہ نگاری کے میدان کا سب سے بڑا افسانہ نگار کہا جاتا ہے۔بعض لوگ اسے افسانہ نگاری کا امام بھی کہتے ہیں۔ڈاکٹری کا شعبے نے لکھنے کے فن کو جلا بخشی اور وہ لفظوں سے مسیحائی کرنے لگا۔لفظوں نے اسے لازوال شہرت بخشی اور روسی ادب کا وہ ستارہ بنا دیا جو ادب کی دنیا میں ہمیشہ جگمگاتا رہے گا۔اس کا افسانہ “دکھ”ایک ترخان کی کہانی پر مبنی ہے جس کی بیوی وفات پا جاتی ہے اور مرنے سے پہلے وہ اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جاتا ہے۔سارا افسانہ اسی کے اردگرد بنا ہے۔کمال کی لفاظی اور منظر نگاری نے اسے امر کر دیا ہو۔بار بار پڑھنے پہ بھی بوریت محسوس نہیں ہوتی۔ایک نشئ ترخان کی اپنی مری بیوی سے محبت کے لیے لفظوں کی جادوگری نے اس کے دکھ کو انمول بنا دیا ہے ۔الغرض یہ تو ایک مثال ہے جب کہ چیخوف کے سارے افسانے ہی کمال کے افسانے ہیں جنہوں نے ادب کی دنیا کو جدت بخشی ۔آج اردو ادب کا نام عالمی افق پر چیخوف کے بغیر ادھورا سا دکھتا ہے۔