سید ابو الاعلی مودودی کون ہیں؟
جماعت اسلامی آج سید مودودی ؒ کا یوم وفات منا رہی ہے،سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کون ہیں؟سید مودودیؒ جماعت اسلامی کے بانی ،مفسر قرآن اور متعدد شہکار کتابوں کے مصنف ہیں،ان کی نثر نے عالم اسلام پہ ویسا ہی اثر چھوڑا جیسا کہ علامہ اقبالؒ کی شاعری نے چھوڑا تھا۔
سید مودودی عالم دین تو تھے ہی وہ ایک لیڈر راہنما بھی تھے جن کے سائے تلے جماعت اسلامی نے نا صرف جنم لیا بلکہ پرورش بھی پائی اور آج ان کے افکار ان کے نظریات کو لے کر جماعت اسلامی پاکستان کی ایک بڑی دینی جماعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔
سید مودودیؒ کے اہم کارنامے
سید مودودی ؒ بانی جماعت اسلامی
سید مودودی ؒ نے 26 اگست 1941 کو لاہور میں اس دینی جماعت کی بنیاد رکھی،جس کا ارادہ انھوں نے ترجمان القرآن میگزین کے شمارے میں پیش کیا تھا،اس خیال کے متفقین لاہور میں جمع ہوئے اور جماعت کی باقاعدہ تشکیل ہوئی۔شرکاء کی تعداد ستر کے لگ بھگ تھی،ان سب نے سید مودودیؒ کو سربراہ منتخب کیا۔
مفسر قرآن
سید مودودیؒ کا ایک اہم کارنامہ “تفہیم القرآن”جیسی عظیم تفیسیر کا لکھنا بھی ہے،یہ چھ جلدوں پر مشتمل ہے اور جماعت اسلامی کا نصاب بھی ہے دینی حلقوں میں کافی مقبولیت رکھتی ہے۔سید مودودیؒ کی ذہانت کا واضح ثبوت ہے جو ان کو بلند پایہ محقق ثابت کرتی ہے۔

تفہیم القرآن سیٹ
الجہاد فی الاسلام
سید مودودی ؒ کا ایک اہم کارنامہ اور ایک اہم ریسرچ جو ان کی پہلی کتاب بنی،یہ ایک ایسی تصنیف ہے جس کے پائے کی تصنیف آج تک کوئی نہیں لکھ سکا،الجہاد فی الاسلام ہےجہاد کے اوپر یہ کتاب پڑھنے کے قابل ہے،علامہ اقبالؒ نے اس کتاب کو پڑھا ان کے الفاظ ملاحظ کیجیے
“اسلام کے نظریہ جہاد اور اس کے قانون صلح و جنگ پر یہ ایک بہترین تصنیف ہے اور میں ہر ذی علم آدمی کو مشورہ دیتاہوں کہ وہ اس کا مطالعہ کرے”

قادیانی مسئلہ
قادیانی مسئلہ یہ چند صفحوں کی کتاب تھی جسے لکھنے کے جرم میں سید موودودیؒ کو گرفتار کر لیا گیااور سزائے موت سنائی گئ،اس سزا کے خلاف عالم اسلام میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا،اس ردعمل کے نتیجے میں ان کی سزا منسوخ ہوئی اور چودہ سال قید میں بدل دی گئی تاہم وہ اڑھائی سال قید میں رہے،تفہیم القرآن کا بیشتر کام انھوں نے جیل میں ہی مکمل کیا،وہ کہا کرتے تھے کہ قدرت جب چاہتی ہے میں تفسیر لکھوں تو مجھے جیل لے آتی ہے۔

سید مودودیؒ نے تقریبا دو سو کے قریب کتابیں لکھیں،ان کی زندگی کا بیشتر حصہ تصنیف و تالیف مین گزرا،کہا جاتا ہے کہ وہ عشاء کی نماز کے لئے جو وضو کرتے تھے اسی کے ساتھ فجر پڑھا کرتے تھے،یعنی سوتے نہیں بلکہ لکھتے تھے،1903 ء میں اس دنیا میں تشریف لائے اور 22 ستمبر 1979 کو اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئے،سید مودودیؒ جیسے عالم جو محقق بھی ہوں امت کو چاہیے تب جا کر ریسرچ ہوگی جب ریسرچ ہوگی تو علم وعرفان کے موتی پروان چڑھیں گے،قوم ترقی کرے گی۔
ان کو انکی خدمات کے اعزاز میں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا۔۔اللہ ان سے راضی ہو،آمین

سید ابوالاعلی مودودی کون ہیں؟