پاکستانی سائنس دان مبشر رحمانی بہترین سائنس دان
سائنسدان مبشر حسین رحمانی کو لگاتار دوسرے سال کمپیوٹر سائنس میں سب سے زیادہ بااثر تحقیق دانوں میں سے ٹاپ 1% میں نامزد کیا گیا ہے۔ کلیریویٹ اینالیٹکس کی طرف سے مرتب کردہ، درجہ گزشتہ دس سالوں میں لکھے گئے مقالوں کے حوالے سے کی۔گئ جس میں مبشر حسین پہلےدرجے میں جگہ بنانے میں۔نمایاں رہے۔
مبشر رحمانی کا کام وائرلیس نیٹ ورکس، بلاک چین، کوگنیٹو ریڈیو نیٹ ورکس، اور سافٹ ویئر سے منسلک نیٹ ورکس پر مرکوز ہے۔ مبشر حسین نے 100 سے زیادہ مضامین لکھے ہیں، جن میں سے 12 کلیریویٹ کے معیار کے مطابق مضامین میں سے تھے۔ مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل رحمانی منسٹر ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی، آئرلینڈ میں اسسٹنٹ لیکچرار کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
رحمانی کے 100 ہم مرتبہ شدہ مضامین لکھے گئے، کلیریویٹ دنیا بھر میں اعلیٰ درجے کے محققین کی ایک فہرست مرتب کرتا ہے،جس میں بہےرین ریسرچیرز کو سرفہرست 1% سائنسدانوں کو نمایاں مقام دیاجاتا ہے۔ اس سال کی فہرست میں آئرلینڈ کے 31 محققین شامل ہیں جو اپنے شعبوں میں نمایاں اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
مبشر ربانی کو ان کے اس کامیابی پر متعدد نیشنل اور انٹرنیشنل اعزازات سے نوازا گیا ہے
اس سے قبل لاہور کی پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسرز کے مقالہ جات کیلیفورنیا یونیورسٹیز میں نمایاں جگہ بنانے میں کامیاب ٹہرے جن میں سے ایک پروفیسر خالد محمود شعبہ لائبریری اور دوسرے ریاضی کے محمد اکرم اور فیکلٹی آف سائنس کے محمد شریف شا مل ہیں۔
اس کے علاوہ اسی سال پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر آصفہ کو مالیکولر بیالوجسٹ میں جرمنی کے سب سے معتبر ایوارڈ لیبنز سے نوازا جا چکا ہے
درج بالا اعزازات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب پاکستان میں۔بھی معیاری ریسرچ ہونا شروع ہو گی ہے اگرچہ یہ ابھی آٹے میں نمک کے برابر ہے مگر الحمدللہ شروعات ہوچکی ہیں۔
پاکستانی سائنس دان مبشر رحمانی بہترین سائنس دان