پیسہ سکون کا زریعہ نہیں
پیسوں سے خوشیاں نہیں خریدی جا سکتیں زید علی
خوشی کیا ہے؟یہ وہ سوال ہے جس کا جواب پانے کے لیے کبھی گوتم بدھ کی طرح جنگلوں کی خاک چھاننا پڑتی ہے تو کبھی جوگی بن کر بین بجانی پڑتی ہے رات زید علی آئی ٹی کی انسٹاگرام یہ ایک تحریر دیکھی جس میں انھوں نے اپنی خوشی کی تلاش کی روداد لکھی تھی جو لوگ سوشل میڈیا سے کنکیٹڈ ہیں وہ جانتے ہیں کہ زید علی نے فنی ویڈیو میکنگ سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور بہت پاپولر ہوا ان کا کہنا ہے کبھی بی ایم ڈبلیو کار ایک ایسی خوشی تھی جو ناقابل بیان تھی مگر جب مل گئ تو چند دن کے بعد اس سے بھی بیزاری ہونے لگی اور اسی طرح کی صورت حال تب بھی تھی جب مرسڈیز خریدی۔
مجھے ہمیشہ لگتا تھا کہ پیسہ خوشی دیتا ہے پیسوں سے خوشیاں خریدی جا سکتی ہیں مگر پھر اللہ نے مجھے بیٹے سے نوازا یہ وہ دولت تھی یہ وہ خوشی تھی جو خریدنے سے نہیں ملتی بلکہ اللہ کی عطا کردہ ہے بیٹے کے بعد میرا ہر دن خوشی سے بھر پور ہے اور اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے بیٹے نے آکر میری سوچ بدل دی ہے کہ خوشیاں پیسوں سے نہیں ملتی پیسوں سے سہولیات خرید۔سکتے ہیں بس
ان کا کہنا ہے کہ پیسے کی۔بجائے رشتوں کو اہمیت دیں ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں انکی قدر کریں اس سے بڑی کوئی دولت نہیں ہے
زید علی آئی ٹی معوروف یوٹیوبر اور ولوگر ہے اس کے پاس شہرت دولت سب کچھ تھا وہ بھی چھوٹی سی عمر۔میں جب لوگ ابھی سوچنا بھی شروع نہیں کرتے کہ انھیں کیا کرنا ہے اس وقت یہ عروج پر پہنچا دولت کے پیچھے بھاگنے والوں کے لیے یہ تحریر ایک نمونہ ہے
پیسہ سکون کا زریعہ نہیں