183

ساسوں کے نام

تحریر شئیر کریں

ساسوں کے نام

(ساسوں کو یعنی کہ اس اُمت کی آج کی ماؤں کو میرا پیغام پہنچا دیں)

دیکھئے جو یہاں تک (علم حاصل کرنے کی طلب میں ،رب سے جڑنے کے سفر میں ، دوسروں تک علم پہنچانے کی فکر میں ) اِس راستے تک پہنچ کر بھی ناکام ہو رہے ،نمازوں کو وقت پر ادا نہیں کر رہے تو اسکی وجہ ہم سے زیادہ ہمارے ارد گرد کے لوگ ہیں

دیکھئے ایک تو مسلمانوں میں دیہاتی لوگ اکثر وہ ہیں جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تک نہیں پتہ
انکا صرف ایک ہی مقصد کہ کماؤ !!
بے پردگی ہو چاہے جیسے بھی بس گھر بناؤ پیسے کماو

پھر ایک اور قسم کے وہ لوگ ہیں جو اکثر شہروں میں بسنے والے
اپنے باپ دادا کی جائیداد گھروں کے کرائے سے پیسے اڑاتے ہوئے ہر وقت بی بی کیو
رشتے داروں کی آمد ،شادیوں میں شرکت ،جن کے سارے كام ،کام والی ماسی کرتی ہے اور یہ دن بھر غیبتوں میں مشغول

پہلی قسم کے لوگ سماج سے پیسہ کماتے ہیں
اور یہ دُوسری قسم کے لوگ نام۔

پھر آتے ہیں وہ لوگ ،جن کا کوئی مقصد نہیں ہوتا
جنکے نہ کوئی رشتے دار ،نہ ہی کوئی کام دھندہ
بس ہر وقت پڑے رہنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ چاہئے ہوتا
پھر سارا دن کھانا سونا اور ساری رات موبائل

پہلے قسم کے لوگوں پر شیطان کا مال کے بہانے بےحیائی پھیلانا ہے
دوسرے قسم کے لوگوں میں ملنساری کے نام پر وقت کا ضیاع
تیسری قسم کے لوگوں میں کمزوری کو،سستی کو وجہ بناکر بیکار کے گناہوں کے کاموں میں الجھائے رکھنا (فلموں ڈراموں بے حیائی)
اب ہوگی بات اُن چوتھی قسم کے لوگوں کی
جنکا فتنہ ہے کام کام کام ،صاف صفائی
گھر کے کام ،کوکنگ ، برتن، جھاڑو پوچا
چاہے کوئی بیمار بھی پڑ جائے
صحت ساتھ نہ دے،بچے بھی ستائیں، کوئی کال بھی آجائے، کسی کی دعوت بھی آجائے
گھر چھوڑ کر نکلتے نہیں
ایک عورت کا پارک جانا، بازار جانا ،کسی کے گھر جانا ،سب غلط یہاں تک کے تبلیغ کرنا اسلام کی خدمت کرنا بھی غلط،یہ سب ایک شوق سمجھا جاتا
کہتے کہ پہلے گھر والوں کو سدھارو یہی کافی ہے
اور مردوں میں یہ حدیث عام ہوجاتی ہے نسل در نسل ،کہ عورت نمازی باپردہ ،روزہ رکھتے ہوۓ شوہر کی فرما برداری کرلے
بس اسکے لئے جنت ہے
آج کے فتنوں کے دور میں ہمارا کیا کردار ہونا چاہیے ؟یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے
تبدیلی سے ڈرتے ہیں ،معیوب سمجھتے ہیں
اسی لئے عورت جب اپنے خواب لے کر آتی ہے ایسے گھروں میں تو پھر شوہر کی فرمانبرداری کے نام سے فائل پکڑا دی جاتی ہے
اپنے سارے پروجیکٹس اُسے چھوڑنا پڑتا ہے
پھر وہ دن بھر صبح سے لیکر رات تک ،پکاؤ،کھلاؤ ، کھاؤ ،برتن دھو ،
اسی میں اسکی زندگی گزر جاتی ہے
بچوں کو وقت دے نہیں پاتی ،بچے چڑچڑے ہوجاتے ہیں غصہ بھی آتا ہے اگنور کرنے کی وجہ سے ،
اپنے گھر پانچ وقت کی نماز پڑھنے والی لڑکی
یہاں آکر ،نماز کے وقت کام میں مصروف رہتی ہے ،اگر ہمت کرکے پڑھنے جاؤ تو سمجھتے کام سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے ،نظروں کے تیور بدل جاتے ہیں
پھر قضاء پڑھنے کا وقت مل بھی جائے تو وہ نہیں پڑھے گی کیو نکہ تھکی ہاری ہوتی ہے ریسٹ نہیں لے گی تو دوبارہ کام کرنا مشکل ہوگا
اور نہیں کرے گی تو اُن لوگوں کے چہرے اُترے ہوۓ ہوتے ہیں ،بدلے ہوۓ تیور دیکھنے کو ملتے ،،پھر سر درد دپریشن میں رہتے ہوئے کام تو کیا بچّوں کو بھی دیکھا نہیں جاتا اسی ڈر سے وہ خوش رہنے کی ایکٹنگ کررہی ہوتی ہے اور پھر ہر حال میں خوش رہنے کی عادت ہوجاتی چاہے اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہی کیوں نہ ہو

گھر کی عورت اپنے بیٹے کو مزے دار کھانوں کا شوقین بنا چکی ھوتی ہے ،یہی سب کام کرتے ہوۓ نظر آتی ہے تو ظاہر ہے پھر بیوی سے بھی وہ یہی سب کچھ چاہے گا
ان لوگوں کو کسی اور کا کام کسی اور کے کھانے بالکل بھی پسند نہیں آتے وہی خود سے سب کچھ کررہی ہوتی ہیں،پیسے ہونے کے باوجود بھی آسانیاں پیدا نہیں کرتے گھر کے افراد کے لئے ،سہولیات کے بغیر بھی دو گھنٹوں کا کام سارا دن کرتے ہیں کیونکہ اُنکے پاس کوئی مقصد نہیں ،سونے کے لئے سکون کی نیند نہیں،خالی وقت کو کیسے استعمال میں لانا اسکا کوئی آئیڈیا بھی نہیں ،اُن سے الگ لوگوں کے ،کام،کھانے طور طریقوں کو بھی غلط سمجھتے ہیں،عیب لگاتے نہیں تھکتے
پھر اسی طرح ایک بہو جب ایسے گھرانے میں جاتی ہے تو اُسکا سارا جذبہ آہستہ آہستہ مر رہا ہوتا ہے
پھر کل کو بچے بڑے ہوتے ہیں،مصروف ہوجاتے ہیں
ہر وقت حکم کرنے والے ساس سسر بھی گزر جاتے ہیں،
نند بھی ہر کام میں ٹانگ اڑا نہیں سکتی
لیکن اس وقت ،وقت تو بہت ملے گا
لیکن وہ جذبہ مر چکا ہوتا ہے
اگر جذبہ ہے بھی تو علم بھول چکا ہوتا ہے
حالات سماج ساتھ نہیں دیتے ،حوصلہ دینے والا وہ باپ، پہلے جیسا نہیں رہتا،
ساتھ دینے والا وہ بھائی ہر قدم پر ساتھ نہیں دے سکتا
سہولیات میسر کرنے والی ماں کمزور ہو چکی ھوتی
شوہر کمائی میں ،اور بچے پڑھائی میں مصروف ہوجاتے ہیں
پھر عورت گھر کی چار دیواری میں رہ جاتی ہے وہی سارے کام کاجوں میں مصروف
شروع دن سے لوگوں کو راضی اور خوش رکھنے کی کوشش کرنے کی عادت جو ہوجاتی ہے ،وہی کرتی رہتی ہے ساس بننے تک
جب ساس بن جاتی ہے تو پھر یہی سلسلہ دوبارہ سے شروع ہوجاتا۔۔۔۔

اسی لئے میں چاہتی ہوں کہ یہ تحریر اُن ساسوں تک پہنچے جو اپنی بہوؤں کی قابلیت کو مٹا کر گھر داری میں بے مقصد زندگی گزارنے پر مجبور کررہی ہیں
شوہر کو جو سبق ماں نے پڑھایا ہوتا ہے
پھر ساری زندگی اُسے وہی صحیح لگتا،
اسی لئے کہتے ہیں کہ عورت سے ہی گھر بنتا ہے اور پھر معاشرہ
علم کی اہمیت کے بارے میں تو بہت کہتے ہیں علماء ،لیکن یہ قرآن ساس پکڑے گی تو سب ٹھیک ہوگا ورنہ بہو کے ہاتھ سے بھی وہ کتاب چھڑوا کر رہے گی

یہ صبح کے ناشتے اور شام کے snaks ،
فساد کی جڑ ہی یہی ہے
نبی کریم صلی االلہ علیہ وسلم کے دور میں دو دو مہینے چولہے نہیں جلتے تھے
اسلئے اُن سے وہ سب ہو سکا
آج ہمارے گھروں میں چوبیس گھنٹے چولہا جلتا ہے
کیونکہ کھانا گناہ نہیں ہے!!
اسلئے کھائے جاؤ پیٹ پوجا کری جاؤ
حالانکہ دیکھا جائے تو صرف دو وقت کی روٹی کھانے والا کئی گنا بہتر اور تندرست نظر آتا ہے
ایسا لگتا ہے جیسے ہم کھانے ، کاموں میں وقت گزارنے ہی دنیا میں آۓ ہیں
جمعہ کے دن گھر دُھل جانا چاہئے،چاہے پہلے سے صاف ہی کیوں نہ ہو ،
اور صحت کیسی بھی ہو ،سورہ کہف سے بھی زیادہ ضروری گھر کی صاف صفائی
سلیقہ کوئی اور چیز ہے پاکی کچھ اور
پاکی آدھا ایمان ہے ،شو کیس کے آئنوں پر ڈسٹ پڑنے سے فرق نہیں پڑتا البتہ قرآن پر dust نہیں پرنی چاہیے!!
پیر اور جمرات کو پونچ لینا چاہیے کیونکہ اُس دن اعمال لکھے جاتے؟
عبادت سے کوئی مطلب نہیں ،!
کبھی کبھی تو خود ذکر و اذکار میں لگے رہتے ہیں اور بہو کو چاہیے کہ وہ یہ سارے کام کرے
چاہے ہمارے دل کتنے بھی میلے کیوں نہ ہو اُس پر کسی کی نظر نہیں پڑتی
اپنے آپکو سب سے بہتر سمجھنے والے لوگ!!

یہ کھانے کا فتنہ اتنا پھیل گیا کہ دوست اکھٹے ہوں تو مرغی پکاؤ کھاؤ ،کزنز اکھٹے ہوں تو بھی پکاؤ کھاؤ ،خاص رشتے دار آتے ہیں تو روز کسی نہ کسی اسپیشل کھانے بنانے کھانے میں وقت ختم
اللہ کا ذکر کب ہوگا ؟اللہ کو یاد کرنے والے علمی باتیں کرنے والے بھی عجیب لگتے ہیں پھر
آج کل کے یہ کھانے سارے صحت کے لئے نقصان دہ ہیں
ایسے ایسے پرابلمز کہ شادی کے بعد اولاد کا ہونا بھی آجکل مشکل ہو گیا ہے
اس سے آگے کی نسل رک سکتی ہے،

شیطان نے ہمیں کھانوں میں لگا رکھا
لیکن انسان کے پیٹ کو قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے
اس فتنے کو پہچان کر ،کم اور معیاری کھائیں صحت اور وقت بچائیں
وقت ملے تو نمازوں کی، عبادات کی ،علم حاصل کرنے کی توفیق ملے گی
شیطان کے اِس وار کو پہچان کر اپنے آپکو،اور اپنی نسل کو،اپنے سے جڑے لوگوں کو جہنم کی آگ سے بچائیں پلیز!!!
اللہ ہم سب کو ہدایت دے
آمین

ساسوں کے نام

🖋️بقلم : صدف انمول

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں