علامہ اقبال اور نوجوان نسل
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال 9 نومبر کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ان کو اس دنیا سے گئے اسی سال ہو گے جب پاکستان بننے جارہا تھا علامہ محمد اقبال واحد شاعر تھے جنہوں نے اپنے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے لئے جذبہ خودی پر زور دیا کیوں کہ علامہ محمد اقبال اس وقت مسلمانوں کی حالت زار دیکھ چکے تھے
انہوں نے اس بات کو بہت محسوس کیا برصغیر ہند میں مسلمانوں کا کوئی سات نہیں دے رہا تھا انہوں نے مسلمانوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے مسلمان نوجوان نسل کو آگے بڑھنے کی اور ترقی کرنے کے لیے زور دیا وہ چاہتے تھے
مسلمان جوان آگے بڑھے اور ترقی کرے اور اس وقت کے ہندوؤں کے ساتھ قدم پر قدم ملا کر چلیں اور ان سے کم تر نہ ہو کیوں کے انگریز ہندوؤں کو مسلمانوں کے مقابلے میں زیادہ عزت اور نوکریاں دیتے تھے اور یہ بات علامہ اقبال کو برداشت نہیں تھی وہ چاہتے تھےمسلمان نوجوانوں کو بھی اتنا ہی مواقع ملے جتنے ہندوؤں کو تھے
اس لیے انھوں نے مسلمان نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے لئے خودی پر زور دیا کیوں کہ خودی ایک نوجوان نسل کو اس کی زندگی اصولوں کے مطابق گزارنے کے لئے اصول سکھاتی ہے پھر وہ دریا ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے لئے بہت زیادہ شاعری کلام لکھا
اقبال نے بچوں اور نوجوان نسل کی کی نظمیں اور غزلیں لکھیں۔
ان کی نظموں میں نوجوان نسل اور بچوں کے لئے واحد پیغام ان کو آگے بڑھنے کیے اصول طریقے بتائے گئے۔ یہی بات ہے کہ علامہ اقبال کی نظمیں ان کا شعری کلام آج تک رہتی دنیا تک زندہ ہے اسی لئے ان کو شاعر مشرق کہا جاتا ہے ہے اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا قائداعظم نے اس کو پورا کیا نوجوان نسل اپنی خودی کی بنیاد پر ترقی کر سکتے ہیں اور ایک اچھا انسان بن سکتے ہیں ۔
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے۔
لکھاری آمنہ حسین۔