ہند کا مسافر ابوریحان البیرونی
“کیا سوچ رہی ہو بیٹا “؟اس نے اپنی خیالات میں کھوئی ہوئی 12 سالہ شہزادی سے پوچھا ،جو شاید کسی اور دنیا میں مگن تھی ۔۔اس کی آواز پر ہو کہتی ہوئی دوبارہ سے کھانا کھا نے لگی ۔ماما اک بات پوچھوں ۔ جواب ہا ں می ملنے پر اس نے سائنسی سوالات کی
بوچھا ڑ کردی ۔
بیٹی کے معصوم سوالات پر مسکرا دی ،اسے اسکی طرح بیٹی کا بھی سائنس اور نت نئی ا یجادات کے متعلق سوچنا خوب بھاتا تھا ۔
“ما ما! یہ جو مسلم سائنسدان ہوتے
ہیں یہ تو ساری معلوما ت قرآن مجید سے لیتے ہونگے نا ں کیونکہ اللّه میا ں نے قرآن میں حیران کن
معلو ما ت فرا ہم کر رکھی ہے ۔
بیٹی کے معصوم سوال اور جواب اسے مسکرا نے پر مجبور کر رہے تھے ۔
جی میری پری ایسا ہی ہے آپ نے مسلم سائنسدان البیرو نی کے بارے میں پڑھ رکھا ہوگا ۔انہوں نے سورج اور چاند پہ ریسرچ کی ۔انکو یہ آئیڈیا اللّه پاک نے دیا نا ں ۔
اسکی بیٹی بھی کچھ کم نہ تھی اک اور سوال دا غ دیا جس کے جواب میں اسے اس بچی کی ذہنی حالت کو مد نظر رکھ کہ جواب دینا تھا ۔
بیٹا !کسی کے پاس کتنے ریسورسس ہیں یہ میٹر نہی کرتا ۔البیر و نی کے پاس کوئی اوٹ اسٹینڈ نگ آلات نہی تھے بس انسان کو اگےبڑھنے کی لگن ہونی چا ئیے ۔بہت سے سائنسدان ا یسے بھی تھے جن کے پاس لکھنے کو بھی کچھ نہی لیکن انکی تھاا یجادات حیران کن تھی جن کی وجہ سے انکا نام آج بھی زندہ ہے ۔
ماما اسکا مطلب ہم کوئی بھی کام لگن اور محنت سے کرے تو وہ ہمیشہ کے لئے اپنی چھا پ چھوڑ جاتا ہے ۔
جی میری چندہ !اب کھانا ٹھنڈ ا ہو رہا ہے آپ کھا لیں اپ کے لئے اک گفٹ ہے آج می اپ کے لئے اک بک لائی ہو ں.” “الہند “۔آپکو مسلم سائنسدان کی لائف ہسٹری جان کر فائدہ ہوگا ۔یہ البیر و نی کی عمد ہ تصنیف ہے۔ ۔البیر و نی نے اپنی زندگی کل 140 کتب لکھی۔ننھی چڑ یا کھانا ختم کرتے ہی بک اٹھا کر کمرے میں چل دی ۔
ہند کا مسافر
اقرا ملک