بچوں کی تربیت ہیپناٹائز کے زریعے
ہیپناٹائز کا نام تو سنا ہوگا جو پروفیشنل طور پر تھراپسٹ کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ہیپناٹائز کسے کہتےہیں؟ انسان کے دماغ میں موجود دو حصے ہیں شعوع اور لاشعور ۔ ان کانشئس مائنڈ لاشعور کو کہتے ہیں۔ ہمارا دماغ جن باتوں کو سنتا ہے وہ شعور میں محفوظ کرتا ہے۔ جو زیادہ دیر تک نہیں رہتا۔ مگر لاشعور میں جو چیز بیٹھ جائے اسے نہیں نکالا جاسکتا ہے۔
کسی انسان کا خوف یا اس کا کوئی غلط رویہ ختم کرنا ہو تو ہیپناٹائز کے زریعے لاشعور سے یہ چیزیں نکالی جاتی اور نئی چیزیں ڈالی جاتی ہیں۔ جو انسان ہمیشہ یاد رکھتا ہے۔ ویسے تو یہ ایک پروفیشنل طریقہ ہے جس کو باقاعدہ طور پر سیکھا جاتا ہے۔ مگر والدین تین طریقوں سے اپنے بچوں کے لاشعور میں اچھی عادت ڈال سکتے ہیں۔
صبح اور سوتے وقت
صبح صادق کا وقت جب آنکھ کھلتی ہے تب سے ایک گھنٹے کے دوران تب برین کی فریکوئنسی بہت کم ہوتی ہے اس وقت ان کانشئس مائنڈ ایکٹیو ہوتا ہے۔ آپ اس وقت اپنے بچے سے جو کہیں گے وہ اس کے لاشعور میں رہے گی اس لئے اس وقت کا فائدہ اٹھا کر اسے پوزیٹیو وے میں استعمال کریں۔ جبکہ زیادہ تر صبح کے وقت ہی ہم بچوں کو ڈانٹ رہے ہوتے ہیں دیر سے اٹھنے پر ، ہوم ورک کرنے پر سکول سے ناکامی سے ڈراتے ہیں۔
لیکن اس وقت ہمیں بچوں کو کہنا ہے کہ آپ کام جلدی کریں تو کامیاب ہونگے۔ آپ اچھے ہیں بس وقت کی پابندی کرلیں تو اور بہتر ہوجائیں گے۔ ایسے الفاظ ان کے لاشعور میں رہ کر انہیں اس چیز کی عادت ڈلواسکتی ہے۔ اسی طرح سوتے وقت جب بچہ غنودگی میں ہو نیند آرہی ہو اس وقت بھی فریکوئنسی لو ہوتی ہے تب بھی آپ کو اسی طرح پوزیٹیو باتیں اچھے انداز میں کہنی ہے۔ یاد رہے اس وقت بچے کے ذہن میں ناکامی اور نالائقی کا لفظ نہ ڈالا جائے۔ بلکہ ان کو یہ احساس دلائیں وہ بہت کامیاب ہوسکتے ہیں۔
کہانی سنانا
کہانی سنتے اور پڑھتے وقت آپ کا شعور نہیں بلکہ لاشعور ایکٹیو ہوتا ہے جو پڑھتے ہیں سنتے ہیں وہ ذہن میں محفوظ ہوتا ہے اس لئے بچوں کی تربیت کے لئے بہت ضروری ہے انہیں کہانی سنائی جائے۔ ایسی جس سے انہیں سبق ملے۔ کہانی کے آخرمیں اس طرح بھی کہنا ہے جیسے برا کا انجام برا ہی ہوا۔ ایسی چیزیں ان کے لاشعور میں رہے گی کہ برا کریں گے تو برا ہی بدلہ ملے گا۔ آپ کھ نہ سمجھائیں بس کہانی کے ساتھ سبق دیں وہ خود ہی نتیجے تک پہنچ جائیں گے.
بچوں کی تربیت ہیپناٹائز کے زریعے