فیفا ورلڈ کپ اور قطر کے خلاف پروپگینڈہ
گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی قطرمیں ہونے والی تقریب نے دنیا بھر میں کہرام مچارکھا ہے۔ پوری دنیا اس بات پر بحث کرنے پر مجبور ہے کہ قطر نے اپنی مذہبی اقتدار کو اس فیسٹیول میں برقرار کیوں رکھا کیوں اس نے مذہب کے خلاف ہونے والی چیزوں کا سٹینڈ لیا۔ پوری دنیا کا میڈیا قطر کے خلاف باتیں کر رہا ہے کہ دنیا اتنی ترقی کر رہی ہے اتنی آگے جارہی ہے ٹیکنالوجی کی دنیا ہے اور قطر اتنے سال پیچھے جارہا ہے فرسودہ باتیں کر رہا ہے مذہبی روایات پر قائم ہے۔ یہاں تک کہ بی بی سی دنیا کا سب سے بڑامیڈیا جو فیفا ورلڈ کپ کے دوران ٹیم کے ساتھ موجود ہوتا ہے وہ نہیں گیا بہت سی میڈیا نے اس کا بائکاٹ کیا۔
قطر سے پہلے اس معاملے میں بہت بحث ہوئی تو اس نے کہا کہ ہم اٹھائس دن کے لئے اپنے مذہب کو نہیں بھول سکتے۔ اور شراب وغیرہ ہمارے اسلام میں منع ہے جو ہم ا س چیز کی اجازت اپنے ملک میں نہیں دے سکتے۔ کیا آپ کے اصول میں یہ نہیں ہے کہ کھلاڑی کی تعظیم کی جائے تو انہوں نے کہا بلکل ہے تو قطر نے کہا اسی طرح ہمارے ملک کی روایات کی بھی تعظیم کی جائے ہم ا س چیز کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ویسے تو کھیل تیس منٹ کا ہوتا ہے مگر جتنے دن تک فیسٹیول جاری رہتا ہے شراب ، جوا ، کوٹھے سج جاتے ہیں۔ چاہے دنیا کا کوئی بھی فیسٹیول ہو کوئی بھی کھیل ہو جس بھی ملک میں ہو وہاں جب تک کھلاڑی رہتے ہیں ان کے تفریح اور لطف اندوز ہونے کا بھر پور انتظام کیا جاتا ہے۔ جبکہ قطر نے ان تمام چیزوں سے منع کردیا جو اسلام کے خلا ف تھیں۔ یورپ اور اس کا میڈیا قطر کے پیچھے پڑگیا کہ اس دور میں بھی قطر کتنا پیچھے ہے ۔ جبکی فیفا کے چیف نے کہا کہ قطر کو کہنے والے یورپہن پہلے خود اپنے تین ہزار سال کے لئے معافی مانگے جو کچھ اس نے دنیا کے ساتھ کیا۔
اگر تاریخ پلٹ کر دیکھیں اور دو ہزار سال پیچھے جائیں تو ہمیں یورپین کا مکروہ چہرہ نظر آئے گا۔ جب کولمبس نے ریڈ انڈین کو مار کر اپنے چور اچکے لوگ جو بہت اخلاقیات سے گرے ہوئے تھے انہیں لا کر بسایا اور کہاجاتا ہے کہ اس نے زمین دریافت کی بلکہ اس نے خون میں دنیا بسائی۔ اسی طرح یورپین کرتے آئے ظلم اور قتل کے زریعے دنیا پر حکومت کی کوشش کی۔
ایک وقت میں یورپین جب بسنے لگے تو انہوں نے ایک ہی بات دنیا کو بتانی شروع کی کہ کوئی بھی مذہب انسان کو جینے نہیں دیتا اس لئے مذہب سے دور زندگی جیو۔ اور پھر ایک وقت میں مذہب ریاست سے بلکل کتم ہوگیا صرف سلطنت عثمانیہ کی حکومت مسلمانوں کی تھی پھر دوسری ، تیسری جنگ عظیم ہوئی جس میں یورپین ایک کتاب میں لکھتا ہے کہ یورپین کو نہیں معلوم اخلاق کس کو کہتے ہیں اس نے سلطنت عثمانیہ سے سیکھا کہ اخلاق کیا ہے۔ صلاح الدین ایوبی سے سیکھا ۔
ان سے سیکھا کہ گرم پانی بھی ہوتا ہے پکی سڑک بھی ہوتی ہے۔
یورپین آج جو اتنی ترقی کر کے بیٹھا خود کو تہذیب یافتہ کہتا ہے یہ دو ہزار سال پہلے کیا تھا۔ یہی بات فیفا کے چیف نے کی کہ یورپ پہلے اپنے تین ہزار سال کی معافی مانگے۔ کیا ایسا ہوگا ظاہر ہے بلکل نہیں مگر جو قطر نے کیا اس سے تمام مسلمان ممالک کو سیکھنا چاہئے۔