عید نوید
تحریر: آمنہ راجپوت
عید کے دن قریب آتے ہی بازاروں اور مارکیٹوں میں خریداری کرنے والوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔ ایسے میں دکانداروں اور بیچنے والوں کی بھی چاندی ہوجاتی ہے۔ پورا سال وہ اتنا نہیں کما سکتے جتنا وہ ایک ہفتے میں کمالیتے ہیں اپنے دام لگائے ہوتے ہیں۔ جس سے عام بندہ جو کہ دو وقت کی روٹی پوری مشکل سے کرتا یے اپنےگھروالوں کے لئے نئے کپڑے اور جوتے خریدنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اپنے آس پاس ایسے مسلمان بہن بھائی جو اپنے بچوں کو نئے کپڑے جوتے نہیں لے کے دے سکتے ان کا بھی خاص خیال رکھیں اگر آپ کی مدد سے کسی کے چہرے پر مسکراہٹ اور خوشیاں ہو سکتی ہے تو سمجھ لے آپ دنیا کے خوش قسمت ترین انسان ہیں۔ اللہ تعالی دوسروں کی مدد کرنے اور مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں سے خوش ہوتا ہے۔ عید کو ۔نوید بھی کہا جائے کم نہیں ہوگا عید خوشیاں لے کر آتی ہے سب کے چہروں پر مسکراہٹ اور خوشیاں بکھیر دیتی ہے۔ عید خوشی منانے کا دن ہے۔ سب مسلمانوں کے لیے ایک اجتماعی خوشی کا دن ہے۔ بوڑھا ہویا جوان,مرد ہو یا عورت ہو یتیم ہویا مسکین سب اس عید کو خوشی سے مناتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس عید کے روز ایک شخص حاضر ہوا تو اس وقت آپ چنے کی روٹی تناول فرما رہے تھے تو اس شخص نے عرض کیا کے “آج تو عید کا دن ہے اور آپ چنے کی روٹی تناول فرما رہے ہیں، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرمانے لگے” عید تو اس کی ہے جس کے روزے قبول ہوگے، جس کی خطائیں معاف کی گئی جس کی کوشش مشکور ہوں گی آج بھی عید ہے کل بھی عید ہوگی اور جس جس روز ہم اللہ تعالی کی نافرمانی نہیں کریں گے روزہماری عید ہوگی،،
عید کا دن خوشی و مسرت کا دن ہے اور اللہ تعالی سے انعامات پانے کا دن بھی ہے محبتیں اور خوشیاں بانٹنے کا دن بھی ہے۔ گلے شکوے دور کرنے کا دن ہے۔ بالخصوص یوم تشکر بھی ہے عید کے دن غرباء مساکین اور یتیم بچوں کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھتے ہوئے یوم عید کے طور پر منایا جائے۔
