*آسیہ عمران*
شہدا میں شامل جگر گوشہ دیکھتے الحمدللہ،الحمد للہ کی تکرار کرتا مسیحا(ڈاکٹر )، گھر کے ملبہ پر بیٹھا آیات آزمائش کی دلسوز تلاوت کرتا بچہ ، کھوئے بازو سے بے نیاز،مسکراہٹ کے ساتھ وکٹری کا نشان بناتے معصوم ،میں پریشان اور غمزدہ نہیں کہ یہ تو میرے رب کا امتحان ہے کہتی معصوم گڑیا ، ملبے سے نکالتے عورت کے بالوں کو جیکٹ اتار کر ڈھانپتا نوجواں، حالت نزع میں ہچکیاں لیتےبھائی کو کلمہ پڑھانے کی تڑپ میں مبتلا دس گیارہ سالہ بچہ ، آسماں کی طرف ہاتھ اٹھائے اپنا سب کچھ مسجد اقصیٰ پر وار دینے کا اعلان کرتا ادھیڑ عمر شخص ، درندوں کا ننھے پتھروں سے مقابلہ کرتا گپلو، دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتی ننھی پری، ہزاروں ایسے مناظر پر ،بہتے آنسوؤں ذہن ایک ہی جستجو،تکراراور سوال میں الجھا رہاکہ
ان ماؤں نے تربیت کا آخر کیا ڈھب اختیار کیا ہوگا۔ ان کے تعلیمی اداروں نے یہ انوکھی بجلی کیسے بھری ہوگی ۔ان غیر معمولی نتائج کے لئے کن کن مراحل پر کیا اقدام کیے ہوں گے ۔بھوک ،پیاس ، گھر باہر ،مال و جان کی آزمائش کے ساتھ ،جیل سے بھی بدتر مقام پر جرات وہمت کے بے مثل نمونوں کی تیاری ،کوئی تو کلیہ ہوگا۔ راہ حق پر کسمپرسی کی حالت میں استقامت سےدنیا بھرکے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونے کا کمال آخر کسی یونیورسٹی یاڈگری نے سکھایا ہوگا۔
*مسجد اقصیٰ سے آنے والی یہ با کمال لہریں ان گنت پیغامات کے ساتھ مجھ سے اور آپ سے مخاطب *
کرنے کے کئی کام بتا رہی ہیں۔ صدا دیتی ہوئیں کہ زمانہ آخری کروٹ لے رہا ہے ۔
ہمیں کچھ خاص کاموں کواولین ترجیح میں رکھنا ہوگا۔
نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشگی خبر دیتے بتایا کہ اس وقت مشکل ترین کام ایمان کی حفاظت ہوگا ۔ اتنا مشکل کہ کوئی شخص صبح مومن ہوگا تو شام کو کافر یعنی ایمان کا امتحان سخت اور قدم قدم پر ہوگا ۔
لہذا اس ضمن میں نئی نسلوں میں ایمان کی آبیاری پرخاص توجہ دینی ،رب سے تعلق کی بنیادیں مضبوط کرنی ،حق و باطل میں امتیاز کی روح ڈالنی ہے۔
جہاں جدید مہارتوں پر عبور ضرور ی ہے وہاں درست سمت کا تعین، پیغام الٰہی کو قلب و ذہن میں بسانا بھی ازبس اہم ہے ۔کردار و عمل کی پاکیزگی، اہل خیر کے ساتھ ربط، پر حکمت لائحہ عمل ،حق کی آواز بننا ، مربوط اور مضبوط نیٹ ورک سے باطل کاتوڑ کرنا، لاشعور سے شعور کا سفر کرتے خاندان اور حلقہ اثر کو ساتھ رکھنا وقت کااہم ترین کام ہے ۔
*انتہائی بدقسمتی* ہوگی اگر آپ کے بچے مادی لحاظ سے ٹائیکون ،دنیا ان کے قدموں میں ہومگراپنے خالق کو پہچان نہ پائیں ،وہ رب کے کلام ،حب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےنا آشنا ہوں ،قبلہ اول کی صدائیں ان کے اوپر سے گزرتی ہوں ، دل ملت کے درد سےنا واقف ہو ، زمانے کی بدلتی کروٹ میں وہ اپنے منفرد نقوش ابھار نہ پائیں ۔ نشاۃ ثانیہ میں اپنے مطلوب کردار سے جاہل ہوں ،باطل کے پرفریب ہتھکنڈوں کے توڑ کے بجائے ان کا شکار بن جائیں ۔
ایک راز کی بات بتاؤں ۔
آپ طاقتور ہیں ،آپ میں زمانوں کا رخ موڑنے کی طاقت چھپی ہے۔ مشکلات کے پہاڑ سر کر تے ،عزم و ہمت نسلوں میں انڈیلنا آپ ہی کا اعجاز ہے جب آپ کسی کام کی ٹھان لیں نا تو پھر کوئی مشکل راستہ نہیں روک سکتی ۔
آپ آپ ہیں ۔
آپ مسلمان ماں ہیں ،آپ ملت کا دھڑکتا دل ،بلند پرواز روح ہیں ۔
آج سے قدم بڑھائیے
بڑے کاموں کے سلسلے
آپ کے منتظر ہیں ۔
نہ معلوم کب کوئی حادثہ حادثات کے لامحدود سلسلوں کا سبب بن جائے اور آپ کے یہ کام نہ کرنے کے سبب خسارہ مقدر بن جائے ۔ وہ جنھیں ملت کا ستون بننا ہے وہ اغیار کے مہرے بن کر کام کرنے لگیں ۔
سالہا۔سال کی غفلت ہے ۔
دور کرنے کو بڑا وقت چاہیے ہوگا۔
مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔
آخر فاتح لشکر بھی تو یہیں سے جانے ہیں ۔
اس کے سپاہی بھی تیار کرنے ہوں گے۔