147

غزہ کی پکار

تحریر شئیر کریں

غزہ کی پکار
طاہرہ حسین

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے آپریشن کے جواب میں جس جنگ کا آغاز کیا اس نے فلسطین کے درو ودیوار کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔اس جنگ کو آدھا سال ہونے کو ہے اور مظلوم فلسطینیوں کی گونج عالمی دنیا میں مسلسل دبائی جا رہی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں 1,200 سے زیادہ اسرائیلی اور 28,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں اور مزید ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔مگر دوسری جانب مسلم ممالک میں اس حوالے سے کوئی ہلچل نہیں دیکھی جا رہی۔ اسرائیل کے فرعونوں نے مسلمانوں کے خلاف جنگ کھلے عام جاری کی ہوئی ہے مگر دنیا کے باقی مسلمان اس بات سے بے خبر اپنے زندگی کی رنگینیوں میں کھوۓ ہوئے ہیں اور ادھر غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ فلسطین میں ہونے والی نسل کشی سے پوری دنیا کو خطرہ ہے۔ اس طرح اس نسل کشی کے اثرات دور دراز تک جائیں گے ۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ امریکہ میں اسرائیل کے لیے عوام کی حمایت حماس کے خلاف جنگ میں مجموعی طور پر فتح کا باعث بنے گی۔ نتن یاہو نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کی جنگ کے دوران 80 فیصد امریکیوں نے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔جب کہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کی کوشش میں مصروف ہیں ۔
مگر یہ سب کہنے کی باتیں ہیں۔ایک کافر کبھی بھی مسلمان کا بھلا نہیں ہونے دے سکتا۔جبکہ دوسری جانب غزہ کے مسلمانوں کی ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ امید مبہم ہوتی جا رہی ہے کہ تمام مسلم ممالک یکجان ہو کر ان کی مدد کو پہنچیں گے۔ ہم مسلمان اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے اور ہمیں دوسرے مسلمان بھائی کی تکلیف کو دور کرنے کا کتنا بڑا ثواب عطا کیا جاتا ہے ۔مگر اکیسویں صدی کی دوڑ میں اسلام سے دوری کی وجہ سے ہمارے مسلمان بھائیوں کو جو غزہ میں مشکلات کا سامنا ہے ہم نے اس بارے میں سوچنا ہی چھوڑ دیا ہے ۔وہاں کا بچہ بچہ کسی غیبی امداد کا منتظر ہے۔
اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہوا تھا اور مزید ہوتا جارہا ہے لیکن امریکہ اور یورپی ممالک اصل میں اسرائیل کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ۔جبکہ غزہ کی صورتحال کی بات کی جائے تو ادھر انسانیت نے دم توڑ دیا ہے۔ اسلامی قوتوں نے بھی فلسطین کے مسلمانوں کے لیے کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایا۔ دراصل یہ کہنا مناسب ہوگا کہ سب نے ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے۔پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور پاکستان کی جانب سے دی گئی ہدایات دوسروں ممالک کی نسبت پھر بھی معنی رکھتی ہیں ۔مگر یہاں پر تو مشکل سے الیکشن کا رزلٹ دیا گیا اور شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا گیا ۔اس حکومت کو چاہیے کہ اس مد میں بھی کوئی اچھے اقدامات اٹھائے کیونکہ وہ ہمارے فلسطینی بھائی ہیں اور ان کو ہماری اشد ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں