سورتہ النباء کا تعارف
از قلم: آمنہ راجپوت
سورۃ النباء نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر آغاز وحی کے بعد مکی زندگی کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی،اس سورت میں یہ بتایا گیا ہے فیصلے کا دن کون سا ہوگا اور سب کے اعمال نامے کس دن بتائے جائیں گے اور اس دن کے بارے میں خبر دی جاتی ہے۔
ایسا دن بھی ہوگا جس دن تمام انسانوں کو اس دنیا سے اٹھایا جائے گا،اور اس دن فیصلے کا دن ہوگا۔
سب پہاڑ سمندر زمین دریا سب ریزہ ریزہ ہو جائیں گے،اس کی خبر اسی وجہ سے دی گئی ہے لوگ اس کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے،
اس سورت میں واضح بتایا گیا ہے کہ واقعی قیامت آئے گی، لوگوں کو کائنات میں موجود اللہ تعالی کی نشانیوں اور قدرتوں کے ذریعے یہ سمجھایا گیا ہے کہ جو ذات اتنی بڑی کائنات تخلیق کر سکتا ہے وہ انسان کو دوبارہ زندہ کر سکتا ہے۔
پھر اس سورت میں قیامت کا ہولناک منظر کھینچا گیا ہے،وہ دن ایک ایسا دن ہوگا جب سب لوگوں کو ایک جگہ جمع کر دیا جائے گا،اس دن زات برادری فرقے کچھ بھی نہیں ہوگا سب ایک ہی جگہ پہ سب برابر ہوں گے،اس دن اچھے اور برے لوگوں کا انجام سامنے آ جائے گا۔
اس سورت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آخرت میں کوئی بھی کسی کی سفارش کام نہ آئے گی،اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کوئی کسی کی سفارش نہ کر سکے گا،دنیا میں اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرنے والے آخرت میں کامیاب ہوں گے،اللہ تعالی جنہیں آذان عطا فرمائے گا وہ شفاعت کریں گے،جو لوگ قیامت پر یقین رکھیں گے ان کے دل میں نیکی کرنے کا جذبہ پروان چڑھے گا اور گناہ سے بچنے کا جذبہ پیدا ہو ہوگا۔
کافر اپنے عبرت ناک انجام اور عذاب کو دیکھ کر یہ حسرت کر رہے ہوں گے کہ ہم اس سے پہلے ہی ختم ہو چکے ہوتے،وہ اس بات کی حسرت کر رہے ہوں گے کہ ہمارے اوپر جو رسول اور نبی بھیجے گئے جو ہمیں سیدھا راستہ دکھاتے رہے مگر ہم نے ان کی ایک بات نہ مانی اور ہم لوگ غلط راستے پر آگئے اور اب عذاب ہمارا منتظر ہے تو کاش ہم ان کی بات مان لیتے اور نیک راستے پر آجاتے آج ہمیں اس عذاب کا سامنا نہ کرنا پڑتا،پھر اس دن کافر یہ بھی کہے گا کہ کاش ہم پہلے ہی ختم ہو جائے آج ہمیں اتنا ہولناک عذاب نہ ہوتا۔
کافروں کے پاس حسرت کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا ،جب وقت تھا تب اس بات کو انکار کرتے تھے،وہ ہمیشہ اس عذاب میں مبتلا رہے گے جنہوں نے سیدھا راستہ نہ اپنایا یہی ان کا ٹھکانہ ہے ۔