سوچ بدلنی ہو گی
خواتین اکثر اپنے گھر کے مردوں کے رویے پر ناراض رہتی ہیں کہ باہر لے کر نہیں جاتے، تعریف نہیں کرتے، جاب نہیں کرنے دیتے، کزنز سے بات کرنے پر شک کرتے ہیں، اپنی ماں کی باتوں میں آجاتے ہیں ۔۔۔۔ اور اسی طرح کے مزید شکوے یعنی ہر وہ شکوہ جو دنیاوی زندگی سے تعلق رکھتا ہو۔۔
میں نے اب تک خواتین سے یہ شکوے نہیں سنے کہ نماز نہیں پڑھتے، حق کہنے والوں کا ساتھ نہیں دیتے۔۔۔۔
گانے سنتے ہیں، نعتیں نہیں سنتے، دین کے لیے بہت لاپرواہی کرتے ہیں۔۔۔۔
میرے کان ترستے ہیں کہ میں اس طرح کے شکوے خواتین کہ منہ سے سنو۔۔۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں سنو کہ میں اپنے ابو کے گھر واپس آگئی کیوں کہ میرے شوہر عشاء کی نماز پڑھے بغیر سو جاتے تھے۔۔
کتنی خواتین ایسی ہیں جنہوں نے کبھی اس بات پر ناراض ہو کر اپنے والدین کو کال کی ہو کہ امی ابو مجھے یہاں سے لے جائیں کیوں کہ میرے شوہر کو آج تک میں نے قرآن پڑھتے نہیں دیکھا۔۔۔
یا پھر بھیا میں بہت پریشان ہوں کیوں کہ میرا شوہر مجھے بے پردہ کر کے اپنے ساتھ گھمانے لے جاتا ہے۔۔
یا پھر یہ کہ اگر آپ نے اب بد نگاہی کی تو میں ہمیشہ کے لیے آپ سے روٹھ جاؤں گی۔۔
کاش کہ مجھے یہ شکوے سننے کو ملیں خواتین کی طرف سے۔۔۔۔
یقین کریں جس دن یہ سب سننے کو ملنے لگا اس دن امت کی الٹی گنگا سیدھی بہنا شروع ہو جائے گی۔۔۔
وہ خواتین کتنی بےوقوف ہیں جو دنیاوی زندگی میں ملنے والی کسی تکلیف پر تو سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں مگر اپنے باپ بھائی بیٹے یا شوہر کی دین سے دوری پر چپ سادھے سمجھوتہ کیے ہوئے ہیں کہ بھئی انہوں نے تو اپنا جواب خود دینا ہے۔
میری بہنو!۔۔۔۔
کچھ ہوش کرو۔۔۔ کہیں جو اس فانی زندگی میں مرد کی طرف سے اونچ نیچ ہو بھی جائے تو درگزر کر دو مگر دین کو درگزر نہ کرو۔۔۔
اگر آپ کا محرم یا شوہر دین سے دور ہے تو اسے دعوت دین دو تبلیغ یہاں کرو۔۔۔
اگر اس کی سوچ مجاہدانہ نہیں ہے تو سوچ کا رخ بدلو۔
اگر اس کی پسندیدہ شخصیات میں انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام علیہ الرضوان اور اولیاء کرام شامل نہیں ہیں تو پھر تمھارا بے چین ہونا بنتا یے۔
اگر اس کو دنیا سے زیادہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دین پیارا نہیں ہے تو تمھارا اس سے ناراض ہونا بنتا ہے۔
اگر یہ اپنے بچوں کو دین دار بنانے کی جدوجہد نہیں کررہا تو تمھارا رونا بنتا یے اور اگر اسے تمھارے پردے کی فکر نہیں تو پھر تمھارا شکوہ بنتا ہے۔۔۔۔۔
فکر کرو تو ایسی جو آخرت میں تمھیں کوئی مقام دلوا دے۔
مسلمان عورت کے سر پر تو بس مجاہد ہی بطور تاج سجتا ہے۔
کاش کہ مسلمان عورت کے ناراض ہونے، رونے اور بے چین ہونے کی وجوہات بدل جائیں تو امت کے معیار بدل جائیں۔
*حرام کھانے سے بھوک نہیں مٹتی*
گدھ ایک مردار گوشت کھانے والا پرندہ ہے جس کی فطرت میں اللّٰه نے ایک غور فکر کا پیغام دیا ہے،
اس کا کھاتے ہوئے پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن بھوک
ختم نہیں ہوتی تو وہ بھاگنا شروع کر دیتا ہے اور بھاگتے بھاگتے کھایا ہوا الٹ دیتا ہے, الٹی کے بعد پھر کھانے لگ جاتا ہے پھر بھی پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی, اسی طرح وہ بار بار یہی عمل دھراتا ہے لیکن بھوک نہیں ختم ہوتی کیونکہ وہ حرام اور مردار کھاتا ہے ۔
یہ قدرت کے وضع کردہ آفاقی اصول ہیں جو حرام کھانے والوں کے لیئے لمحۂ فکریہ ہیں, وہ کچھ لوگوں کو اختیار دے کر بھرپور موقع دیتی ہے کہ جتنا کھا سکتے ہو کھا لو, مگر سیری کی لذت سے ہمیشہ محروم رہو گے, مالِ حرام کھانا تمہارے لیئے ایک مشقت کے سوا کچھ نہیں ہے, حرام کھانے سے پیٹ تو بھر جائے گا لیکن تمہاری بھوک کبھی ختم نہیں ہوگی ۔
اللّٰه پاک ہم سب کو رزق حلال کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین
سوچ بدلنی ہو گی