نیم اور بیری کے درخت کے وہ فائدے جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہیں
جیسے جیسے حضرت انسان ترقی کرتا جا رها ویسے ویسے وه نیچر سے دور هوتا جا رها۔نیحر سے دوری نے بهت سے مسائل پیدا کیے ہیں۔جن میں سر فہرست صحت کے مسائل ہیں۔اللہ رب العزت نے دنیا تخلیق فرمائی تو اسکی ضرورت کا ہر سامان اس کے اندر رکھ دیا ہے۔آج کے موضوع کے حساب سے دیکھیں گے درختوں کے اندر اللہ نے کیا کیا خصوصیات چھپائی ہوئی ہیں۔خصوصا بیری اور نیم کا درخت۔۔۔۔
بیری اور نیم کے درخت کے بارے میں حکماء کا کہنا ہے۔کہ دنیا میں آدھی بیماریوں کا علاج نیم میں اور باقی آدھی بیماریوں کا علاج بیری کے پتوں میں پوشیدہ ہے۔۔اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ہر چند کلومیٹر کے فاصلے پر آپ کو بیری اور نیم کا درخت ملے گا۔شہروں کی نہیں بلکہ گاؤں وغیرہ میں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے۔
نیم کے درخت کے فوائد
نیم کا پورے کا پورا درخت۔۔۔اسکی چھال پتے اور جڑ وغیرہ سبھی بہت مفید اور جراثیم کش ہے۔اسے مختلف بیماریوں کی ادویات میں شامل کیا جاتا ہے۔جلدی بیماری چنبل دھدر اور ہر طرح کی خارش میں اکسیر ہے۔نیم کے پتوں کا قہوہ خارز کا علاج ہے۔علاوہ ازیں اس کے پتوں کو پانی میں ابال کر نہانا بھی بہت فائدہ مند ہے۔
ماحول کو صاف کرتا ہے۔کم پانی سے پھل پھول جاتا ہے۔راجہ اشوک نے اپنے عہد میں نیم املی کے درختو کے جھنڈ کے جھنڈ لگوائے تھے۔کیونکہ یہ ماحول دوست پودے ہیں۔ماحول کو صاف رکھتے ہیں۔نیم کے پنکھے کی ہوا بخار کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے۔
اہل مغرب جب سے نیم کے فوائد سے آگاہ ہوۓ ہیں اس سے بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔نیم کے پتوں کا تیل اور ماسک سکن اور بالوں کی افزائش کے لیے بہت مفید ہے۔نیم کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ حیات بخش درخت ہے۔
بیری کے درخت کے فوائد
۔۔۔۔
بیری کا درخت گھنا اور خاردار ہوتا ہے۔اس کا زکر حدیث میں بھی ملتا ہے۔آپ ﷺ نے بیری کے بارے میں فرمایا یہ اتنے قیمتی ہیں کہ انہیں سونے کے بھاؤ خریدا جاۓ۔سدرتہ المنتہی کا زکر قرآن میں آیا ہے ساتوں آسمان کے اوپر ایک مقام ہے۔نبی کریم ﷺ معراج کی رات یہاں سے اکیلے دربار الہی میں حاضری کے لیے تشریف لے گئے۔مزید یہ کہ یہ پھل دار درخت ہے۔جو غزائیت سے بھر ہور ہوتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اڑھائی سو گرام بیر کے اندر اتنی غزائیت ہوتی ہے جتنی کہ ایک روٹی کے اندر۔۔۔ایک کلو بیر اتنی چکنائی رکھتے ہیں جتنا کہ دو اونس مکھن کے اندر ہوتی ہے۔آدھا کلو بیر ایک مکمل کھانے کے برابر توانائی مہیا کرتے ہیں۔
بیری کے پتے اور پھل دونوں میں شفائی خصوصیات پائی جاتیں ہیں۔یہ زہنی امراض،بلڈ پریشر،جلدی امراض اور سر کے بالوں کے لیے مفید ہیں۔بیری کے پتوں کے پانی سے نہانا روحانی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔یہ بات سچ ہے کہ بیری کے درخت پر جن وغیرہ بسیرا کرتے ہیں تاکہ کوئی انسان ان پتوں کو توڑ کر استعمال نا کر سکے۔۔بیری کے پتوں سے نہانا جنات کو بہت تکلیف دیتا ہے۔۔۔اس لیے پتے توڑتے ہوے دعائیں وغیرہ پڑھ کر توڑیں ۔تاکہ انکی ایزا رسانیوں سے محفوظ رہیں۔بیری کے فوائد اتنے ہیں کہ بیان نہیں کیے جا سکتے۔نبی کریم ﷺ نے بیری کا درخت کاٹنے کی خصوصی طور پر ممانعت فرمائی ہے تاکہ حضرت انسان اس سے مستفید ہوسکے۔
نیم اور بیری کے درخت کے وہ فائدے جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہیں