قاسم علی شاہہ ٹیچر سےموٹیویشنل سپیکر تک کا سفر
پیدائش اور ابتدائی زندگی:
قاسم علی شاہ کی کہانی ایک سادہ گاؤں سے شروع ہوتی ہے جہاں وہ 25 اگست 1980 کو پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک غریب مگر محنتی خاندان سے تھا۔ ان کے والد ایک کسان تھے اور والدہ ایک گھریلو خاتون۔ دونوں نے سخت محنت سے اپنے بچوں کی تربیت کی اور ان کو تعلیم دلانے کی کوشش کی۔
**اقوال:**
“محنت اور لگن کبھی ضائع نہیں ہوتی، یہ آپ کو وہ مقام دلاتی ہے جس کے آپ حقدار ہیں۔”
تعلیم اور نوجوانی:
بچپن میں، قاسم علی شاہ ایک عام سے لڑکے تھے جو گاؤں کے اسکول میں پڑھتے تھے۔ ان کے والدین کی خواہش تھی کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں تاکہ ایک بہتر مستقبل بنا سکیں۔ گاؤں کے اسکول میں وسائل کم تھے اور تعلیم کی سطح بھی کمزور تھی۔ قاسم علی شاہ نے اپنی محنت اور لگن سے ان مشکلات کا مقابلہ کیا اور اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی۔
جب وہ شہر منتقل ہوئے تو انہیں ایک بڑے اسکول میں داخل کروا دیا گیا۔ یہ ان کے لیے ایک نیا تجربہ تھا اور بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن قاسم نے ہمت نہ ہاری اور اپنی پڑھائی پر مکمل توجہ دی۔ وہ اسکول میں ہمیشہ اعلیٰ نمبر حاصل کرتے رہے اور اپنے اساتذہ کے پسندیدہ شاگردوں میں شامل ہو گئے۔
**اقوال:**
“تعلیم وہ ہتھیار ہے جو آپ کو دنیا میں اپنے حق کے لیے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔”*
*اعلیٰ تعلیم اور تدریس:
میٹرک کے بعد، قاسم علی شاہ نے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں داخلہ لیا اور وہاں سے مکینیکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی کے دوران، قاسم نے نہ صرف اپنی پڑھائی پر توجہ دی بلکہ کئی دیگر سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا۔ وہ مختلف سوسائٹیز کا حصہ بنے اور وہاں اپنے لیڈر شپ کی صلاحیتوں کو نکھارا۔
یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد، قاسم نے مختلف ملازمتیں کیں، لیکن ان کا دل ہمیشہ سے تعلیم کی طرف مائل تھا۔ انہوں نے ایک تعلیمی ادارے میں تدریس شروع کی اور اپنے طلباء کے لیے بہترین استاد بننے کی کوشش کی۔ ان کے پڑھانے کا انداز منفرد تھا اور وہ ہمیشہ اپنے طلباء کو موٹیویٹ کرنے کے نئے نئے طریقے تلاش کرتے تھے۔
**اقوال:**
“ایک بہترین استاد وہ ہوتا ہے جو نہ صرف علم دیتا ہے بلکہ اپنے شاگردوں کے دل میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔”
موٹیویشنل سپیکر بننے کا سفر:
تدریس کے دوران، قاسم نے محسوس کیا کہ بہت سے طلباء زندگی کے مختلف مراحل میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں اور انہیں صحیح رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہیں سے ان کے اندر ایک موٹیویشنل سپیکر بننے کی خواہش پیدا ہوئی۔ انہوں نے اپنے تجربات اور علم کو لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔
قاسم علی شاہ نے مختلف ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد کیا جہاں وہ لوگوں کو ان کی زندگی کے مقاصد حاصل کرنے میں مدد دیتے۔ ان کے لیکچرز میں ہمیشہ ایک نیا پیغام ہوتا تھا جو لوگوں کو محنت، دیانت داری اور لگن کے ساتھ اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کی ترغیب دیتا تھا۔
**اقوال:**
“زندگی میں کامیابی کا راز یہ ہے کہ آپ ہمیشہ اپنی کمزوریوں کو اپنی طاقت بنائیں۔”**
شہرت اور مقبولیت:
قاسم علی شاہ کی مقبولیت دن بدن بڑھتی گئی اور ان کا شمار پاکستان کے معروف موٹیویشنل سپیکرز میں ہونے لگا۔ انہوں نے مختلف ٹی وی شوز اور ریڈیو پروگرامز میں بھی شرکت کی جہاں انہوں نے لوگوں کو اپنی زندگی بہتر بنانے کے مشورے دیے۔ ان کے لیکچرز کی ویڈیوز یوٹیوب پر وائرل ہو گئیں اور لاکھوں لوگوں نے ان سے استفادہ کیا۔
**اقوال:**
“کامیابی کا راستہ کبھی آسان نہیں ہوتا، لیکن اس پر چلنے والا ہمیشہ اپنے مقصد تک پہنچتا ہے۔”*
کتابیں اور تحریریں:
قاسم علی شاہ نے اپنی تعلیم اور تجربات کو مختلف کتابوں کی صورت میں بھی پیش کیا۔ ان کی کتابیں ‘زندانِ زندگی’، ‘آپ کا بٹاوا خزانہ’ اور ‘سوچ کا ہمالیہ’ نے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا۔ ان کتابوں میں انہوں نے زندگی کی مشکلات اور ان کے حل پر تفصیلی بات کی ہے اور لوگوں کو مثبت سوچ اپنانے کی ترغیب دی ہے۔
**اقوال:**
“کتابیں ہماری زندگی کی بہترین ساتھی ہیں، جو ہمیں ہر موڑ پر رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔”
*سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز:
قاسم علی شاہ نے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا اور اپنی تعلیمات کو یوٹیوب، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا۔ ان کی ویڈیوز اور پوسٹس کو لاکھوں لوگوں نے دیکھا اور پسند کیا۔ انہوں نے لوگوں کو مختلف موضوعات پر رہنمائی فراہم کی، جیسے کہ خود اعتمادی، مثبت سوچ، محنت کی اہمیت اور زندگی کے مقاصد حاصل کرنے کے طریقے۔
**اقوال:**
“سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار ہے، اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے۔”*
کاروباری کامیابیاں:
قاسم علی شاہ نے تعلیمی میدان کے علاوہ کاروبار میں بھی کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے ‘قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن’ کی بنیاد رکھی جو ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ اس فاؤنڈیشن کا مقصد لوگوں کو تعلیمی اور پروفیشنل میدان میں ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے مختلف ٹریننگ پروگرامز، ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد کیا جن کے ذریعے لوگوں کو مہارتیں سکھائی گئیں اور ان کے مستقبل کو روشن کرنے کی کوشش کی گئی۔
**اقوال:**
“کامیابی صرف آپ کی اپنی نہیں ہوتی، بلکہ وہ لوگوں کے ساتھ بانٹنے سے اور بھی بڑھ جاتی ہے۔”
زندگی کے مشکل لمحات:
قاسم علی شاہ کی زندگی میں کئی مشکلات آئیں، لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے مالی مشکلات کا سامنا کیا، مگر انہوں نے اپنی محنت اور عزم کے ساتھ ان حالات کا مقابلہ کیا۔ ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ وہ تھا جب انہوں نے اپنی ماں کو کھو دیا، مگر انہوں نے اپنی ماں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے مزید محنت کی۔
**اقوال:**
“مشکلات اور مسائل زندگی کا حصہ ہیں، لیکن اگر ہم محنت کریں اور صحیح رہنمائی حاص