غربت کی وجوہات وتجاویز
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں غربت کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح تقریباً 39.3 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار مختلف اقتصادی اور سماجی حالات کے تناظر میں بدل سکتے ہیں۔
1. غربت کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص یا خاندان بنیادی ضروریات زندگی (جیسے خوراک، رہائش، صحت، تعلیم وغیرہ) پوری کرنے کے قابل نہ ہو۔
1. غربت کی لکیر (Poverty Line):
• یہ وہ حد ہے جو کسی ملک یا ادارے کی جانب سے مقرر کی جاتی ہے اور جس سے نیچے آنے والی آمدنی والے افراد یا خاندانوں کو غریب شمار کیا جاتا ہے۔حکومت پاکستان نے 2016 میں غربت کی لکیر کا معیار یومیہ 3.2 امریکی ڈالر مقرر کیا تھا جو کہ بین الاقوامی غربت کی لکیر کے قریب ہے۔
نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری (NSER) کے مطابق، 2018 میں غربت کی لکیر تقریباً 3750 پاکستانی روپے ماہانہ فی فرد مقرر کی گئی تھی۔2023 کے مطابق، پاکستان میں غربت کی لکیر کا تخمینہ یومیہ 3.2 امریکی ڈالر (تقریباً 9000 پاکستانی روپے ماہانہ فی فرد) کے قریب ہے۔ تاہم، یہ معیار وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے اور مختلف ادارے مختلف پیمائشیں استعمال کر سکتے ہیں۔
•
1. درحقیقت ایک بڑی تعداد میں پاکستانی لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 39.3 فیصد پاکستانی آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔اور دن بدن بڑھتی ہوئی غربت کی وجہ سے مڈل کلاس طبقہ کم ہو کر غربت کی لائن کراس کر رہا ہے جب کہ غریب غریب تر ہو رہا ہے۔یہ انکشافات بہت چونکا دینے والے ہیں۔
• نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری (NSER) اور دیگر سرویز کے مطابق، ایک بڑی تعداد میں پاکستانی افراد اور خاندان اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
پاکستان میں غربت کی متعدد وجوہات ہیں، جن میں اقتصادی، سماجی، اور سیاسی عوامل شامل ہیں۔ یہاں تفصیل سے چند اہم وجوہات بیان کی جا رہی ہیں:
1. بے روزگاری اور کم اجرت والے کام
• پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کافی بلند ہے۔ بے روزگاری کے باعث افراد کو مستقل آمدنی نہیں ملتی، جس سے ان کی مالی حالت کمزور رہتی ہے۔
• کم اجرت والے کام: بہت سے لوگوں کو کم اجرت والے کام ملتے ہیں جو ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لئے ناکافی ہوتے ہیں۔
2. تعلیمی نظام کی خامیاں؎
• معیاری تعلیم کی کمی:
• پاکستان میں معیاری تعلیم کی کمی ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ تعلیم کے بغیر لوگوں کے پاس ہنر اور علم کی کمی ہوتی ہے جو کہ بہتر روزگار حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔
• تعلیمی اخراجات:
• تعلیم کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، جس کی وجہ سے غریب خاندان اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے قابل نہیں ہوتے۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں تقریباً 22.8 ملین بچے (5 سے 16 سال کی عمر کے) اسکول سے باہر ہیں۔
3. صحت کے مسائل
• صحت کی سہولیات کی کمی:
• صحت کی سہولیات تک رسائی محدود ہے، خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں۔ بیماریاں اور صحت کے مسائل لوگوں کی کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔
• صحت کے اخراجات: صحت کے مسائل کے علاج کے اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے غریب خاندان مالی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں ایک ڈاکٹر کے لیے تقریباً 1300 سے 1500 مریض موجود ہیں۔
• WHO معیار: عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ایک ڈاکٹر کے لیے 1000 مریضوں کا تناسب مثالی ہے، لیکن پاکستان اس معیار سے کافی پیچھے ہے۔
•
4. معاشی تفاوت
پاکستان میں غربت کی بڑی وجہ معاشی تفاوت ہے
• آمدنی کی غیر منصفانہ تقسیم: پاکستان میں آمدنی کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
• معاشرتی عدم مساوات: معاشرتی عدم مساوات کی وجہ سے غریب افراد کو بہتر مواقع حاصل نہیں ہوتے، جس سے ان کی حالت مزید خراب ہوتی ہے۔ کستان میں آمدنی کی تقسیم انتہائی غیر مساوی ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق، پاکستان میں سب سے امیر 20% آبادی کل قومی آمدنی کا 50% سے زیادہ کماتی ہے، جبکہ سب سے غریب 20% آبادی صرف 10% کماتی ہے
5. زراعت کی مشکلات
• قدرتی آفات: قدرتی آفات جیسے سیلاب، خشک سالی اور دیگر ماحولیاتی مسائل زراعت پر براہ راست اثر ڈالتے ہیں، جو کہ دیہی علاقوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
جدید تکنیک کی کمی: زراعت میں جدید تکنیک اور ٹیکنالوجی کا فقدان بھی پیداوار کم کرتا ہے اور زمینداروں کی آمدنی محدود رہتی ہے۔ ن تمام مسائل کی وجہ سے پاکستان کو بعض اوقات گندم کی درآمد کرنی پڑتی ہے تاکہ ملکی طلب کو پورا کیا جا سکے۔ ان مسائل کے حل کے لیے حکومت کو موثر زرعی پالیسیاں، جدید تکنیک اور مشینری کا استعمال، اور زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ ملک خود کفیل ہو سکے اور گندم کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔
•
: 7. سیاسی اور انتظامی مسائل
• بدعنوانی: حکومتی بدعنوانی اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔
• غیر مستحکم حکومت: سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے طویل مدتی اقتصادی منصوبے نہیں بن پاتے، جو کہ غربت کی ایک بڑی وجہ ہے۔
8. بنیادی ڈھانچے کی کمی
• سڑکیں اور ٹرانسپورٹ: بنیادی ڈھانچے کی کمی، جیسے سڑکیں، پل، اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی کمی، بھی غربت کا باعث بنتی ہے۔ اس سے لوگوں کی آمدورفت اور مصنوعات کی مارکیٹ تک رسائی محدود ہو جاتی ہے۔
• بجلی اور پانی: بجلی اور پانی کی فراہمی میں رکاوٹیں بھی کاروباری سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع پر اثر ڈالتی ہیں۔
9. بیرونی قرضے اور اقتصادی پالیسیوں کی کمزوری
• بیرونی قرضوں کی ادائیگی: بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے ملکی بجٹ پر دباؤ ہوتا ہے، جس سے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کم خرچ کیا جاتا ہے۔
• غیر موثر اقتصادی پالیسیاں: غیر موثر اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت مضبوط نہیں ہو پاتی، جس سے غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔
• پاکستان پر موجودہ قرضے کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ تقریباً 208,333 پاکستانی روپے کا مقروض ہوتا ہے۔ یہ قرضے ملک کی اقتصادی حالت اور معاشی پالیسیوں کی درستگی کی ضرورت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس قرض کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے موثر اقتصادی پالیسیاں، مالی منصوبہ بندی، اور قرضوں کی بہتر ادائیگی کے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔
غربت کے خاتمے کے لیے تجاویز
1. تعلیم و تربیت: معیاری تعلیم اور ہنر کی تربیت فراہم کرنا تاکہ لوگ بہتر روزگار حاصل کر سکیں۔
2. روزگار کے مواقع: نئے کاروبار اور انڈسٹریل منصوبے شروع کرنا تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
3. صحت کی سہولیات: صحت کی سہولیات تک رسائی بہتر بنانا تاکہ لوگ صحت مند رہ سکیں اور کام کرنے کے قابل ہوں۔غربت کی وجوہات وتجاویز
4. زرعی ترقی: زراعت میں جدید تکنیک اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے پیداوار میں اضافہ کرنا۔
پاکستان میں غربت کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے کے لئے جامع اور موثر حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔ حکومت، غیر سرکاری تنظیموں، اور عوام کے مشترکہ کوششوں سے غربت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
غربت کی وجوہات وتجاویز