زرا دیر باقی ہے
کالم نگار:روبینہ شاہین
عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ رواں موسم گرما گرم ترین ہوگا،دادا جان نے اپنے مخصوص انداز میں خبر سنائی جسے سن کر چھالیہ چھباتی دادی نے تیکھی نظروں سے دادا کو دیکھا اور کہا کہ ہمارا تو جیون ہی غرم ترین لوگوں کے ساتھ بیتا ہے اس لئے اب کاہے کی ٹینشن دادای جان کے جملے میں پوشیدہ بات کو نظر انداز کر کے دادا جان نے بات کا رخ بدل ڈالا
موسم کوئی بھی ہو اب تو شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے یہی گلوبل وارمنگ ہے کہ جس موسم نے بھی آنا ہے جانے کا نام نہیں لینا،پاکستانی ایک تو غربت کی وجہ سے بے حال ہیں اوپر سے گرمی کی شدت نے سونے پہ سہاگےکا کام کیا ہے ،مزدوری کی چکی میں پستا عام انسان جو نا تو گورنمنٹ ملازم ہے اور نا ہی بزنس مین ،کبھی دیہاڑی لگ گئی تو چہرے کی رونق رات کو سکون کا کھانے کا سوچ کر ہی امڈ آتی ہے نہیں تو آنکھوں میں ویرانیاں اور خشک ہونٹوں پہ پیاس کی پٹٹری دور تک دکھائی دیتی ہے
قرضوں سے بے حال ہوتے پاکستان کی حالت فاقہ زدہ مزدور سے بھی بدتر ہے جسے نوچ نوچ کر کھایا اور لوٹا کھسوٹا جا رہا ہےلوٹنے والے کوئی اور نہیں اس کے رہنما ہیں ،اللہ کرے گرمی سے بے حال پاکسانیوں پر اللہ رحمت کی نظر کر دے اور اسے اچھے اور نیک نیت لیڈر عطا کرے جو اس کی قسمت سنور جائے ،کیا نہیں ہے اس ارض خاک پر سارے موسم،معدنیات کے خزانے ،سمندر ،دریا اور زرکیز زمین کے علاوہ ایٹم بم بھی جو اس کی طاقت نا بن سکا،اور تو اور فوج بھی تو موجود ہے مگر کیا کریں ابھی قسمت کھلنے میں زرا دیر باقی ہے۔