85

دھرتی ماں

تحریر شئیر کریں

دھرتی ماں

روبینہ شاہین

Mother land story
عبداللہ کا ای سی ایس کا سیکنڈ لاسٹ پیپر تھا میتھ کا، جو اسے سب سے مشکل لگتا تھا۔ پتہ نہیں کیوں، ICS کا میتھ اسے زہر لگتا تھا۔ وہ چار و ناچار میتھ کی تیاری کے لیے بیٹھا ہی تھا کہ خود کو منا کر کے لائٹ چلی گئی۔ اس نے غصے سے کتاب ایک طرف رکھی اور پاوں ٹپخاتا ہوا باہر کو چل دیا۔ باہر بھی گرمی سے برا حال تھا۔ سنسان گلیاں اور گلہ کے موڑ پر جو اکا دکا دکانیں تھیں وہ بھی بند تھیں۔ وہ واپس لوٹ آیا، آ کر گلاس پانی پیا اور بجلی کا انتظار کرنے لگا۔ اسی دوران، سوچ کے گھوڑے دوڑاتے اس کے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا: “ICS کر کے کیوں نا وہ باہر چلا جائے ہمیشہ کے لیے؟”

عبداللہ نے اماں سے بات کی تو اماں کے چہرے پر سوچ کی پرچھائیں گہرے ہونے لگیں۔ عبداللہ کو احساس ہوا کہ اماں کو اس کی بات اچھی نہیں لگی۔ وہ جانتا تھا کہ وہ اکلوتی اولاد ہے جسے بیوہ ماں نے بڑی مشقتوں سے پالا ہے۔ اماں نے جب سنا کہ وہ ہمیشہ کے لیے بیرون ملک جانا چاہتا ہے، تو ان کے چہرے پر غم کی لکیریں نمایاں ہو گئیں۔ عبداللہ کو احساس ہوا کہ اس کا یہ فیصلہ ان کے لیے کتنا مشکل ہوگا۔ اماں نے گہری سانس لی اور بولیں، “بیٹا، میں جانتی ہوں کہ تمہاری پڑھائی میں مشکلات ہیں، اور تمہاری خواہشات بھی اہم ہیں، لیکن تمہارے بغیر میرا کیا ہوگا؟”

عبداللہ نے سر جھکا کر کہا، “اماں، میں یہاں رہ کر کیا کروں گا؟ مجھے اس جگہ میں کوئی مستقبل نظر نہیں آتا۔ میں وہاں جا کر کچھ بن سکتا ہوں، ہمارے لیے ایک بہتر زندگی بنا سکتا ہوں۔”

اماں نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا، “بیٹا، میں تمہارے مستقبل کی فکر کرتی ہوں، لیکن میرے دل کا حال تم نہیں سمجھ سکتے۔ تمہارے بغیر یہ گھر ویران ہو جائے گا۔ بیٹا، ایک بات بتاو، میرا نا سہی اس دھرتی کا بھی سوچو۔ دھرتی ماں ہوتی ہے۔ اگر دھرتی ماں مسائل سے ٹوٹ پھوٹ رہی ہے تو کیا اسے چھوڑ کر دیار غیر کو دھرتی ماں بناو گے؟”

عبداللہ کی نگاہیں نیچے جھک گئیں۔ وہ جانتا تھا کہ اس کی ماں کی بات صحیح ہے، لیکن اس کے دل میں اپنے خوابوں کی تعبیر کی تڑپ بھی کم نہیں ہو رہی تھی۔ اس نے کچھ دیر سوچا اور پھر کہا، “اماں، اگر میں یہاں رہوں اور کچھ بڑا کر دکھاؤں، تو کیا آپ خوش ہوں گی؟”

اماں نے سر ہلا کر کہا، “بیٹا، تم جو بھی کرو، بس دل سے کرو۔ میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔”

عبداللہ نے سوچا کہ شاید ICS کا میتھ اس کے لیے اتنا مشکل نہ ہو اگر وہ دل سے محنت کرے۔ اس نے طے کیا کہ وہ اپنی پڑھائی پر پوری توجہ دے گا اور اپنی ماں کی دعاؤں کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

اسی وقت لائٹ واپس آ گئی۔ عبداللہ نے اپنی کتاب دوبارہ اٹھائی اور دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ وہ اس امتحان کو ہر صورت میں کامیاب کرے گا۔ اماں نے بھی اس کی حوصلہ افزائی کی اور دونوں نے مل کر نئے سرے سے زندگی کی اس جنگ کو جیتنے کا عہد کیا۔

اگلے چند دنوں میں عبداللہ نے دن رات محنت کی۔ اس کی محنت اور ماں کی دعائیں رنگ لائیں اور عبداللہ نے نہ صرف میتھ کا امتحان کامیابی سے پاس کیا بلکہ ICS کے تمام امتحانات میں بہترین نمبروں سے کامیابی حاصل کی۔

اماں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے جب عبداللہ نے اسے اپنی کامیابی کی خبر دی۔ عبداللہ نے محسوس کیا کہ اس کی سب سے بڑی جیت اس کی ماں کی خوشی ہے۔ اس نے اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے ایک نیا راستہ چن لیا تھا جس میں اس کی ماں کا ساتھ اور دعائیں شامل تھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں